قدرتی شفا کا خزانہ: سرسوں کا تیل صحت، خوبصورتی اور سردیوں میں بے حد مفید
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سرسوں کا تیل برصغیر کی دیسی روایات میں ہمیشہ سے خاص اہمیت رکھتا ہے، یہ نہ صرف کھانوں کا ذائقہ بڑھاتا ہے بلکہ صحت، خوبصورتی اور گھریلو علاج میں بھی انتہائی مؤثر مانا جاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق سرسوں کے تیل میں وٹامن ای، اومیگا تھری فیٹی ایسڈز، اینٹی آکسیڈنٹس اور قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں جو جسم کو اندرونی اور بیرونی طور پر مضبوط بناتے ہیں۔
غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ سرسوں کے تیل میں ایسے اجزا موجود ہیں جو دل کے لیے مفید ہیں، خون میں کولیسٹرول کی سطح کو متوازن رکھتے ہیں اور شریانوں کو بند ہونے سے بچاتے ہیں۔ اس کے باقاعدہ استعمال سے بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے اور دل کے امراض کے خطرات کم ہوتے ہیں۔
طبی ماہرینِ جلد کے مطابق سردیوں میں سرسوں کا تیل خشک جلد کے لیے بہترین قدرتی موئسچرائزر ہے، یہ جلد کو نرم، ملائم اور چمکدار بناتا ہے اور جھریوں یا خشکی سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ بچوں کو سرد موسم میں اس تیل کی ہلکی مالش سے جسم میں حرارت پیدا ہوتی ہے اور قوتِ مدافعت بڑھتی ہے۔
بالوں کے ماہرین کے مطابق سرسوں کے تیل کی مالش بالوں کی جڑوں کو مضبوط کرتی ہے، خشکی ختم کرتی ہے اور بالوں کو گھنا اور چمکدار بناتی ہے۔ یہ قدرتی کنڈیشنر کے طور پر کام کرتا ہے اور ٹوٹے ہوئے بالوں کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔
دیسی طریقہ علاج کے ماہرین کے مطابق سرسوں کا تیل جوڑوں کے درد، نزلہ زکام اور جسمانی تھکن کے لیے بھی بہترین گھریلو علاج ہے۔ نزلہ زکام کی صورت میں تیل کو نیم گرم کرکے پاؤں کے تلوؤں یا سینے پر مالش کرنے سے آرام ملتا ہے۔ اسی طرح جوڑوں یا پٹھوں کے درد میں سرسوں کے تیل سے ہلکی مالش خون کی روانی بہتر بناتی ہے اور سوجن کم کرتی ہے۔
طبی ماہرین کا مشورہ ہے کہ سرسوں کا تیل ہمیشہ خالص اور صاف شدہ استعمال کیا جائے، کیونکہ غیر معیاری یا ملاوٹ شدہ تیل نقصان دہ ہو سکتا ہے، اعتدال کے ساتھ اس کا روزمرہ استعمال صحت، خوبصورتی اور توانائی کے لیے قدرتی تحفہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرسوں کا تیل سرسوں کے تیل کے مطابق کے لیے ہے اور
پڑھیں:
کینیڈا کی نئی امیگریشن پالیسی: غیر ملکی طلبہ میں کمی، ماہرین کے لیے خصوصی راستہ
کینیڈا نے اپنی تازہ ترین امیگریشن پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ملک میں غیر ملکی طلبہ کے داخلوں میں 25 سے 32 فیصد کمی کی جائے گی جب کہ دوسری جانب امریکا کے ایچ 1 بی ویزا ہولڈرز اور اعلیٰ تربیت یافتہ ماہرین کو بلانے کے لیے خصوصی راستہ متعارف کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا: بھارتی طلبا کی ویزا درخواستوں کو مسترد کرنے کی شرح میں 74 فیصد اضافے کی وجہ کیا بنی؟
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کینیڈا گزشتہ چند سالوں میں آبادی میں تیز رفتار اضافے کے بعد امیگریشن پر سخت کنٹرول نافذ کر رہا ہے اور ساتھ ہی امریکا میں امیگریشن قوانین کی سختیوں کے باعث اعلیٰ ہنرمند افراد کے لیے متبادل مواقع پیدا کر رہا ہے۔
وزیراعظم مارک کارنی کی حکومت نے اپنے پہلے بجٹ میں اعلان کیا کہ وہ بین الاقوامی ٹیلنٹ کو راغب کرنے کے لیے 1.2 ارب ڈالر (تقریباً 106 کروڑ روپے) مختص کرے گی جس کے ذریعے ایک ہزار سے زائد اعلیٰ مہارت رکھنے والے پیشہ ور افراد کو بھرتی کیا جائے گا۔
بجٹ دستاویز میں کہا گیا کہ ان محققین کی مہارت عالمی مسابقت میں اضافہ کرے گی اور مستقبل کی معیشت کے فروغ میں مددگار ثابت ہوگی۔
ایچ 1 بی ویزہ ہولڈرز کے لیے تیز رفتار داخلہ نظامکینیڈا جلد ہی ’ایکسلیریٹڈ پاتھ وے‘ کا آغاز کرے گا جو امریکا کےایچ 1 بی ویزا ہولڈرز کے لیے خصوصی طور پر بنایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیے: کینیڈا نے بنا دستاویزات کام کرنے والے غیرملکیوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا
یہ پروگرام امریکی پالیسیوں کے برعکس ہے جہاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے H-1B ویزہ فیس میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 100,000 امریکی ڈالر تک کر دیا ہے جس سے کئی ہنرمند تارکین وطن میں غیریقینی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔
امیگریشن پالیسی میں بڑی تبدیلیاںبلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، کینیڈا کی حکومت نے 2026 سے 2028 کے دوران سالانہ 3,80,000 مستقل رہائشیوں کو شامل کرنے کا ہدف رکھا ہے تاہم عارضی رہائشیوں کی تعداد کو 40 فیصد تک کم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
2026 میں یہ تعداد 3,85,000 جبکہ 2027 اور 2028 میں 3,70,000 تک محدود کی جائے گی۔
اسی طرح نئے اسٹڈی پرمٹس کی تعداد بھی نمایاں طور پر کم کی جا رہی ہے۔ 2026 میں 1,55,000، جبکہ 2027 اور 2028 میں 1,50,000 تک محدود کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: کینیڈا فری لانسرز کو ریموٹ ورک ویزا جاری کرے گا
یہ تعداد سابق وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت کے مقرر کردہ 3,05,900 سالانہ ہدف سے تقریباً نصف ہے۔
پالیسی کے اثراتمالیاتی ادارے دیژاردن کے مطابق کم امیگریشن سے قلیل مدت میں اجرتوں میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ آجران کم دستیاب کارکنوں کو حاصل کرنے کے لیے زیادہ بولی لگائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق اس پالیسی سے آبادی میں اضافے کی رفتار کم ہو جائے گی جس سے کرایوں اور رہائشی لاگت میں کمی متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کی ایچ ون بی نئی ویزا پالیسی، کونسے ممالک اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ آبادی کی سست رفتار معیشت کی فی کس پیداوار میں کمی کو روکنے میں مدد دے گی اور رہائشی شعبے میں افراطِ زر کے دباؤ کو بھی کم کرے گی۔
حکومت کا نیا ہدفکینیڈا نے سنہ 2027 کے اختتام تک غیر مستقل رہائشیوں کا حصہ آبادی کے 5 فیصد سے کم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ فی الحال یہ تناسب 7.3 فیصد ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا کی نئی پالیسی: غیرملکی ہنرمندوں کے لیے ویزا فیس ایک لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی، پاکستان پر کیا اثر پڑےگا؟
یونیورسٹیز کینیڈا نے حکومت کے اقدام کو پائیدار امیگریشن نظام کی طرف ایک قدم قرار دیا ہے تاہم تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی حکومت کے ٹیلنٹ اور اقتصادی اہداف کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی ایچ 1 بی ویزا کینیڈا کینیڈا کی نئی ویزا پالیسی