گوادر کے پانیوں میں معدومیت کی شکار ہمپ بیک وہیل کا مشاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
گوادر(نیوز ڈیسک )معدومیت کےخطرے سے دو چار ہمپ بیک وہیل کےایک بڑے گروہ کو گوادر(بلوچستان) کے پانیوں میں دیکھا گیا۔ بیک وقت چھ ہمپ بیک وہیل کی سطح سمندرمیں چھلانگیں لگانے کا دلکش منظرمچھلی کےشکارکےلیے موجود لانچ کے ناخدا نے موبائل کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیا۔
پاکستان کے سمندروں میں معدومیت کےخطرے سے دوچار ہمپ بیک وہیلزکا ایک بڑا گروپ گزشتہ شام بلوچستان کے شہر گوادر کے قریب دیکھا گیا۔
ڈبیلوڈبلیوایف (پاکستان) کے تکنیکی مشیرمحمد معظم خان کے مطابق ناخدا امیرداد کریم کی قیادت میں ماہی گیروں کے ایک گروپ نےگوادر کے پہاڑ سے تقریباً 11 ناٹیکل میل جنوب میں سمندری پانیوں میں چھ سے زائد وہیلوں کو مغرب سے مشرق کی طرف ہجرت کرتے ہوئے دیکھا۔ گزشتہ ہفتے بروڈس وہیل کے ایک گروپ کی گوادر(مشرقی خلیج) سے اطلاع ملی تھی۔ جو کہ بلوچستان کے ساحل کی حیاتیاتی تنوع کی صلاحیت کی نشاندہی کرتی ہے۔اب تک پاکستان سے ڈولفن اور وہیل کی 27 اقسام پائی جا چکی ہیں،جو ساحل اورسمندری پانیوں میں بکثرت پائی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بحیرہ عرب کےہمپ بیک وہیل بیلین وہیل کی ایک قسم ہےجو یمن اور سری لنکا کے درمیان بحیرہ عرب میں پائی جاتی ہے۔ ہرسال جنوبی سمندروں کی طرف ہجرت نہیں کرتی بلکہ بحیرہ عرب تک ہی محدود رہتی ہے۔ زیادہ تر وہیل عام جھینگوں (کرل) اورچھوٹی مچھلیوں کوکھانے کے لیےگرمیوں کے دوران انٹارکٹکا کے پانیوں کی طرف ہجرت کرتی ہیں۔ کھانے کا یہ بھرپورذریعہ انہیں چربی کی موٹی تہوں پرمشتمل بناتا ہے،جوسرد مہینوں میں ان کی توانائی کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ تب وہ افزائش نسل کے لیے گرم پانیوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بحیرہ عرب کے ہمپ بیک وہیل کی بڑی آبادی عمان کے پانیوں میں رہتی ہے اورجنوب مغربی مون سون کے ختم ہونے کے بعد جھینگے اور دیگر چھوٹی مچھلیوں کوکھانے کےلیے پاکستانی پانیوں کی طرف ہجرت کرتی ہے۔ پاکستان کےپانیوں سےڈبلیو ڈبلیوایف نےعربی وہیل کےبہت سےریکارڈ رپورٹ کیے ہیں،زیادہ ترمشاہدے ایک یا دو وہیل پر مشتمل ہوتے ہیں،موجودہ واقعہ میں چھ سےزائد وہیل پرمشتمل ایک بڑے گروہ کی موجودگی اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان کےساحلوں کےساتھ اس کی کم ہوتی آبادی دوبارہ بحال ہورہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 1963سے1967کےدرمیان سوویت کے بڑے ٹرالرزنےوہیل کونشانہ بنایا۔خیال کیا جاتا ہے کہ ان سرگرمیوں نےبحیرہ عرب کےہمپ بیک وہیل کی آبادی کو شدید متاثر کیا ہے۔ پاکستان کے پانیوں میں اتنے بڑے گروہوں کی موجودگی خطرے سے دوچار عربی ہمپ بیک وہیل کی بازیابی کا اشارہ ہے۔
ڈبیلوڈبیلوایف(پاکستان)کےسینئرڈائریکٹرحیاتیاتی تنوع رب نوازنےبحیرہ عرب کے ہمپ بیک وہیل کےگروپ کا حالیہ مشاہدے جبکہ سندھ اوربلوچستان دونوں ساحلوں پربروڈس اوربلیووہیل کے بارباردیکھےجانے کوپرمسرت قرار دیا۔
انہوں نےماہی گیربرادری کوسراہاجوساحل پروہیل اورڈولفن اوردیگرسمندری جانوروں کی موجودگی پرنظررکھتی ہےاوراس کی اطلاع ڈبلیو ڈبلیو ایف کودیتی ہے جوکہ عوامی سائنس میں ان کا بڑا تعاون ہے۔
ان کا کہنا ہےکہ ڈبلیوڈبلیوایف کی جانب سےماہی گیر برادری اورعام لوگوں میں پیداکردہ آگاہی وہیل اور دیگر جانوروں اوران کےتحفظ کےبارے میں اہم معلومات دینےمیں مدد کررہی ہے،جولائق تحسین ہے۔
ماہرین کےمطابق ہمپ بیک وہیل کا شمارسمندرکی بڑی مچھلیوں میں ہوتاہے،جودلکش آوازیں نکالنےاورسمندرمیں چھلانگیں لگانے کی وجہ سےمشہورہے،اس کی خوبصورت دم اورپشت پرموجود ابھار(ہمپ)اسے دیگر وہیلز سے منفرد کرتاہے۔ان نشانیوں کی وجہ سےیہ سمندرمیں دورسے پہچانی جاتی ہے۔وہیل کرل سمیت چھوٹے آبی جانداروں کوکھاتی ہے،یہ شکارکے گرد بلبلوں کا جال بناتی ہےا ورپھرمنہ کھول کرانہیں نگل لیتی ہے،ہمپ بیک وہیل کا شمارممالیہ آبی حیات میں ہوتاہے،مادہ وہیل اپنےبچے کوایک سال تک دودھ پلاتی ہے۔
 ہمپ بیک وہیل
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے پانیوں میں بحیرہ عرب کے کی طرف ہجرت پاکستان کے وہیل کے
پڑھیں:
ویمنز ورلڈکپ فائنل: بارش کے باعث ٹاس تاخیر کا شکار
بھارت اور جنوبی افریقا کے درمیان ویمنز ورلڈکپ فائنل میچ کا ٹاس بارش کے باعث تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔
ممبئی کے ڈی وائی پاٹل اسٹیڈیم میں شیڈول ویمنز ورلڈکپ فائنل میچ کا ٹاس بارش کے باعث ابھی تک ممکن نہ ہوسکا۔
ٹاس دوپہر 2 بجے جبکہ میچ کا آغاز ڈھائی بجے ہونا تھا۔ گراؤنڈ کی آؤٹ فیلڈ میں پانی جمع ہوجانے کے باعث انتظامیہ کو میچ شروع کروانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
مسلسل بارش کے باعث ممکنہ طور پر کھیل کو 50 سے کم اوورز تک محدود کیا جائے گا۔ آج کھیل ممکن نہ ہونے کی صورت میں میچ ریزرو ڈے (کل) پر کھیلا جائے گا۔
خیال رہے کہ جنوبی افریقا اور بھارت آج پہلی مرتبہ ویمنز ورلڈکپ کا ٹائٹل جیتنے کیلیے مدمقابل آئیں گے۔
ویمنز ورلڈکپ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب فائنل میں آسٹریلیا یا انگلینڈ میں سے کوئی بھی ایک ٹیم موجود نہیں ہوگی۔
بھارتی ٹیم اس سے قبل دو مرتبہ فائنل کھیل چکی ہے تاہم اسے دونوں مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ جنوبی افریقی ٹیم نے پہلی مرتبہ ویمنز ورلڈکپ کے فائنل میں رسائی حاصل کی ہے۔