27ویں آئینی ترمیم، صدر مملکت کو ماضی کے مقدمات پر بھی تاحیات استثنیٰ حاصل ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27ویں آئینی ترامیم کی شق وار متفقہ منظوری دے دی، جس کے تحت صدر مملکت کو تاحیات استثنیٰ حاصل ہوگا جبکہ اطلاق ماضی کے مقدمات پر بھی ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر غور اور اس کی منظوری کیلیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین فارق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا، جس میں حکومت کی اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن جماعت جے یو آئی کے آراکین نے شرکت کی۔
پارلیمانی کمیٹی کے اراکین نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی شق وار منظوری دی جس کے بعد اب اسے منظوری کیلیے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی چاروں ترامیم مسترد کردی گئیں۔
جن ترامیم کو مسترد کیا گیا اُن میں ایم کیو ایم کی بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے متعلق ارٹیکل 140 اے، بلوچستان عوامی پارٹی کی صوبائی نشستوں میں اضافے، مسلم لیگ ق کی ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم اور عوامی نیشنل پارٹی کی خیبر پختونخواہ صوبے کا نام تبدیل کرنے کی ترامیم بھی شامل تھیں۔
پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے آرٹیکل 248 میں ترمیم کی مںظوری بھی دی گئی جس کے تحت صدر مملکت کو تاحیات استثنیٰ ہوگا اور ترمیم کے تحت ماضی کے مقدمات بھی پر بھی یہ ترمیم نافذ العمل ہوگی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل پارلیمانی کمیٹی 27ویں ا ئینی
پڑھیں:
سینیٹ کا اجلاس آج طلب، 27 ویں آئینی ترمیم منظوری کے لیے پیش کی جائے گی
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی منظوری کے بعد مجوزہ 27 ویں آئینی ترامیم کا مسودہ آج سینیٹ پیش کیا جائے گا۔
سینیٹ کا اجلاس آج 11 بجے طلب کیا گیا ہے، سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری کردیا گیا جس کے مطابق ایوان میں 27 ویں آئینی ترمیم پر قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کی رپورٹ پیش کی جائے گی، سینیٹر فاروق ایچ نائیک ستائیس ویں آئینی ترمیم سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کریں گے جبکہ وزیرقانون ایوان میں ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کریں گے۔
واضح رہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی برائے قانون و انصاف نے مجوزہ آئینی ترمیم کا پورا ڈرافٹ منظور کرتے ہوئے شق وار 49 ترامیم کی منظوری دی۔
مشترکہ اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 243 کی تفصیلی مشاورت کے بعد منظوری دی گئی، آئینی عدالتوں کے قیام کی شق کی بھی منظوری دے دی گئی، کمیٹی نے زیر التوا مقدمات کے فیصلےکی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے کی ترمیم منظور کرلی ، ایک سال تک مقدمے کی پیروی نہ ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے کمیٹی اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا، پی ٹی آئی، جے یو آئی، پی کے میپ اور ایم ڈبلیو ایم کے اراکین اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، حکومتی اتحادی جماعتوں کی مجوزہ ترامیم پر اب تک فیصلہ نہ ہوسکا، ان مجوزہ ترامیم میں عوامی نیشنل پارٹی کی خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنے کی تجویز شامل ہے۔
حکومت نے اے این پی کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرادی تاہم بلوچستان میں اسمبلی کی نشستیں بڑھانے کی تجویز پر بھی حکومت نے وقت مانگ لیا، دونوں ترامیم پر مزید غور کے بعد آج حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون اور انصاف کے سربراہ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ کمیٹی نے کچھ ترامیم کا اختیار انہیں اور وزیر قانون کو دیا ہے۔