پیٹرول 1 روپے 96 پیسے سستا ہونے کا امکان ، اوگرا سمری تیار،ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
اسلام آباد :(نیوزڈیسک) پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے، اس حوالے سے اوگرا نے سمری تیار کرلی ہے۔تفصیلات کے مطابق عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے بعد پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تبدیلی کا امکان ہے۔
ذرائع بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات کی ابتدائی ورکنگ تیارکرلی گئی ہے ، جس کے تحت پیٹرولیم مصنوعات 9 روپے 60 پیسے فی لیٹر تک مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹرول 1 روپے 96 پیسے سستا اور ڈیزل 9 روپے 60 پیسے فی لٹر مہنگا ہونے کی توقع ہے۔
اس طرح مٹی کا تیل 8 روپے 82 پیسے لائٹ ڈیزل آئل 7 روپے پندرہ پیسے فی لٹر مہنگا ہونے کا امکان ہے۔
اوگرا 15 نومبر کو پٹرولیم ڈویژن کوورکنگ ارسال کرے گا ، جس کے بعد پٹرول ڈویژن اور وزارت خزانہ اپنی مشترکہ ورکنگ وزیراعظم کو بھجوائیں گی۔
وزیراعظم کی منظوری کے بعد وزارتِ خزانہ نئی قیمتوں کا باضابطہ اعلان کرے گی۔ پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق آئندہ 15 روز کے لیے کیا جائے گا۔
یاد رہے یکم نومبر کو وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔
جس کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 2 روپے 43 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 2 پیسےفی لیٹر اضافہ کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کا امکان ہے مصنوعات کی
پڑھیں:
امریکی سینیٹ میں فنڈنگ بل منظور، طویل شٹ ڈاؤن ختم ہونے کا امکان
امریکی سینیٹ نے 60 کے مقابلے میں 40 ووٹوں سے ایک اہم فنڈنگ بل منظور کر لیا، جس سے 41 روز سے جاری تاریخ کے طویل ترین سرکاری شٹ ڈاؤن کے خاتمے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
بل کے تحت حکومت کو 30 جنوری تک فنڈنگ فراہم کی جائے گی۔ اب یہ بل ایوانِ نمائندگان میں پیش ہوگا، جس کی منظوری کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس پر دستخط کریں گے۔ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ایسا کرنے کو تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن سے صورتحال سنگین، ہزاروں پروازیں منسوخ، فضائی سفر مکمل رکنے کا خدشہ
تقریباً تمام ری پبلکن ارکان کے ساتھ آٹھ ڈیموکریٹس نے بھی بل کی حمایت کی۔ صرف ایک ری پبلکن سینیٹر رینڈ پال نے مخالفت کی۔
سینیٹر سوزن کولنز نے کہا کہ ہم حکومت کو دوبارہ کھول رہے ہیں اور وفاقی ملازمین کو ان کا حق دلوا رہے ہیں۔
بل میں محکمہ زراعت، فوجی تعمیرات، قانون ساز اداروں، غذائی امداد اور وفاقی ملازمین کی بقایا تنخواہوں کے لیے فنڈنگ شامل ہے۔
دسمبر میں صحت کی سبسڈیوں میں توسیع پر ووٹنگ کا وعدہ بھی کیا گیا ہے، اس مسئلہ پر ڈیموکریٹس تقسیم تھے۔
یہ بھی پڑھیے: ’ ڈیموکریٹس صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھروسہ نہیں کرتے‘، امریکا میں 38 روزہ حکومتی شٹ ڈاؤن برقرار
41 روزہ شٹ ڈاؤن کے باعث لاکھوں سرکاری ملازمین تنخواہوں سے محروم، فضائی سفر متاثر اور کروڑوں شہری غذائی امداد کے خدشے سے دوچار رہے۔
ایوانِ نمائندگان بدھ سے بل پر بحث شروع کرے گا، جہاں ری پبلکنز کی محض 2 نشستوں کی اکثریت ہر ووٹ کو فیصلہ کن بناتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا حکومت شٹ ڈاؤن فنڈنگ