بزنس کمیونٹی آئینی ترمیم کی حمایت کرتی ہے ، اس سے ملک کو استحکام ملے گا،عاطف اکرام شیخ
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
بزنس کمیونٹی آئینی ترمیم کی حمایت کرتی ہے ، اس سے ملک کو استحکام ملے گا،عاطف اکرام شیخ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد/حافظ آباد(سب نیوز،آئی پی ایس )صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی بحالی میں بزنس کیمونٹی اور چیمبر ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں،مقامی معیشت کی بحالی کیلئے چیمبرز کو مزید با اختیار بنانے کی ضرورت ہے ،پاکستان کی بزنس کمیونٹی آئینی ترمیم کو سپورٹ کرتی ہے اس سے ملک کو استحکام ملے گا اور پائیدار پالیسیاں بنانے میں آسانی ہو گی ،ان خیالات انہوں نے حافظ آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نو منتخب عہدیداران کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
تقریب میں پیٹرن انچیف یو بی جی ایس ایم تنویر ،صدر زبیر طفیل ،سیکرٹری جنرل ظفر بختاوری،سیئنر بزنس لیڈر ریاض الدین شیخ بھی شریک ہوئے۔تقریب میں نائب صدر فیڈریشن طارق جدون،چیئر مین کیپیٹل آفس کریم عزیز ملک ،سمیت ملک بھر کی بزنس لیڈر شپ بھی شریک ہوئی ۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے نو منتخب صدر ملک سہیل ،ایس وی پی عمار مسعود،نائب صدر عبد الجبار رضا کو مبارکباد ۔صدر فیڈریشن کی نو منتخب باڈی کیلے نیک خواہشات کا اظہار ،بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ۔انہوں نے زور اس امید کا اظہار کیا کہ نو منتخب قیادت حافظ آباد کی بزنس کمیونٹی کی حقیقی نمائندہ ثابت ہو گی ۔انہوں نے مقامی معیشت کی بحالی،ملکی برآمدات میں اضافے کیلے کردار سمیت دیگر اہم معاملات پر تفصیلی گفتگو کی ،صدر فیڈریشن نے کہا کہ مجھے آج حافظ آباد آ کر بہت خوشی ہو رہی ہے، حافظ آباد صرف چاول کی سرزمین نہیں، بلکہ یہ محنت، دیانت اور ہنرمندی کی پہچان ہے۔ یہاں کے تاجر اور صنعت کار پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں،چیمبر کی نئی باڈی اس میں مزید بہتری لائے گی ۔ہمارے ملک کا اصل پوٹینشل ہمارے نوجوان ہیں،نوجوانوں کو کاروبار کے مواقع دیئے جائیں تو بہتر نتائج سامنے آ سکتے ہیں ،بطور صدر فیڈریشن گزشتہ دو سالوں میں ہر فورم پر تاجروں کا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑا ہے ،،ائی پی پیز کے کپیسٹی چارجز اور بلند انٹرسٹ ریٹ، پیداواری لاگت کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کی،،فیڈریشن کی کوششوں سے حکومت صنعتی پیکج لے کر آئی، فنانس بل کی متنازع شقوں، سیلز ٹیکس آرڈیننس وغیرہ کیخلاف کامیابی حاصل کی،پاکستان کی بزنس کمیونٹی اسی اتحاد اور اتفاق کے ساتھ مزید کامیابیاں حاصل کرے گی۔
تقریب سے خطاب میں پیٹرن انچیف یو بی جی ایس ایم تنویر نے کہا مجھے خوشی ہے حافظ آباد کو ملک سہیل جیسی متحرک قیادت نصیب ہوئی ہے ۔پاکستان کی بزنس کمیونٹی مسائل کا شکار ہے ،ہماری کوشش ہے کہ ایف پی سی سی آئی اور یو بی جی کے پلیٹ فارم سے بھرپور کام کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی بحالی ہم سب کا اولین مقصد ہے،تمام چیمبر ز کومل کر ملکی معیشت کو استحکام دینے کیلے اقدامات پر متفق ہے ۔انہوں نے کہا کہ زراعت کی ترقی،بے روزگاری کا خاتمہ،ایکسپورٹ میں اضافہ،مقامی معیشت کی ترقی ہم سب کا ہدف ہونا چائیے۔نو منتخب صدر حافظ آباد چیمبر ملک سہیل نے کہا کہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے یہ زمہ داری ملی ہے۔میں بطور صدر حافظ آباد کی بزنس کمیونٹی کیلئے بھرپور کام کروں گا۔حافظ آباد چیمبر کو پنجاب کے بڑے چیمبرز میں شامل کرنا میرا ہدف ہے ۔ ہمیں فیڈریشن اور یو بی جی کی قیادت کی مکمل سرپرستی حاصل ہے ۔ہم اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان میں 2025کے دوران 53لاکھ سے زائد سائبر حملے رپورٹ ہونے کا انکشاف پاکستان میں 2025کے دوران 53لاکھ سے زائد سائبر حملے رپورٹ ہونے کا انکشاف خودکش دھماکا،اسلام آباد کی ضلعی عدالتوں کی سیکورٹی کا نیا سرکلر جاری جسٹس مسرت ہلالی نے وفاقی آئینی عدالت کاحصہ بننے سے معذرت کرلی تاجک وزیر دفاع کی فیلڈ مارشل سے ملاقات، دوطرفہ تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ پیٹرول 2روپے فی لیٹر سستا اور ڈیزل 9 روپے 50پیسے مہنگا ہونے کا امکان سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس، نئے رولز 2025متفقہ طور پر منظورCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی بزنس کمیونٹی معیشت کی بحالی عاطف اکرام شیخ صدر فیڈریشن پاکستان کی کو استحکام حافظ آباد نے کہا کہ انہوں نے کی معیشت یو بی جی
پڑھیں:
27ویں آئینی ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم الرحمان
امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ این ایف سی اور اٹھارہویں ترمیم پر کمپرومائزنہ کرنے کی تو بات کی جاتی ہے لیکن پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت بتائے کہ اختیارات و وسائل نچلی سطح پر کیوں نہیں منتقل کیے جاتے اور پی ایف سی ایوارڈ سے کراچی کو اس کا جائز اور قانونی حصہ کیوں نہیں دیا جاتا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اگر ستائیسویں آئینی ترمیم عوام کیلئے آتی تو سمجھ آتا لیکن اس کا مقصد طاقتوروں کو استثنیٰ دلانا اور عدلیہ پر اثرانداز ہونا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 27ویں آئینی ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، اسے مسترد کرتے ہیں،خود کو جمہوری کہنے والی پارٹیوں کا طرزِ عمل غیر جمہوری ہے، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے، 26ویں اور پھر 27ویں آئینی ترامیم سے وہ قوتیں جو آئین اور جمہوریت کو یر غمال بناتی ہیں سب کے سامنے بالکل عیاں ہو گئی ہیں، بد قسمتی سے جو جماعتیں خود کو جمہوری کہتی ہیں ان کا اپنا رویہ اور طرزِ عمل بھی غیر جمہوری اور جمہوریت کی نفی ہے، ان جماعتوں میں نہ خود ان کے اندر جمہوریت ہے اور نہ ان کی سیاست جمہوریت و آئین کے مطابق ہے، اس وجہ سے ان قوتوں کو طاقت ملتی ہے جو مزید طاقت اور فوائد حاصل کرنا چاہتی ہیں، 27ویں ترمیم کو کلیتاً مسترد کرتے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اللہ کے رسولﷺ، خلفائے راشدینؓ اور صحابہ کرامؓ خود کو احتساب کے لیے عوام اور عدالت کے سامنے یپش کرتے تھے۔ آئین کا حلیہ بگاڑ نے والی جماعتیں، خاندان وراثت اور وصیت کی بنیاد پر چلنے والی پارٹیاں ہیں، ان جماعتوں کی پرورش آمروں کی گودوں میں ہوئی۔ کیا مسٹر اور کیا مولانا سب ایک ہیں، پیپلز پارٹی کے سربراہ چند لوگوں کو عدالت سے ماوراء کرنے کیلئے دلائل پیش کر رہے، نام نہاد جمہوری قوتیں زبردستی اپنی مرضی سے نظام وضع کر رہی ہیں۔ آئین کی اعتبار سے صحیح معنوں میں عدلیہ آزاد ہوگی تو تمام ترامیم ختم ہوں گی۔ 27 ویں ترمیم کے ذریعے حکومت اکثریت اور عدلیہ اقلیت میں آگئی ہے، جس سے اپنی مرضی سے ججز کا ٹرانسفر کر دیا جائے گا۔ جب سارے رستے بند ہو جاتے ہیں تو عوام کے ہاتھ حکمرانوں کی گردنوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ گزشتہ آمروں سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اب دنیا بدل رہی ہے، جنریشن زی بڑے بڑے انقلاب برپا کر رہی ہے۔ عوام کی رائے کے مطابق پارٹی کو اقتدار میں نہیں آنے دیا جاتا۔ ملک کی تقسیم بھی اسی کی وجہ سے ہوئی کہ عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا گیا اور ملک ٹوٹ گیا، 2 سال قبل بلدیاتی انتخابات میں عوام نے جماعت اسلامی کو مینڈیٹ دیا۔ پہلے حلقہ بندیاں اپنی مرضی کی بنائی گئیں پھر ہماری جیتی ہوئی نشستیں اور ٹاؤنز چھیننے گئے۔ جماعت اسلامی کے 192 اور پیپلز پارٹی کے 172 یوسی چیئرمین تھے، لیکن اس کے باوجود عوام کے حقیقی مینڈیٹ پر قبضہ کیا۔ لوکل باڈیز کو اختیارات منتقل کرنے کی لیے آئین میں رہنمائی موجود ہے لیکن بلدیاتی اداروں کو اختیارات و وسائل منتقل نہیں کیے جاتے، این ایف سی اور اٹھارہویں ترمیم پر کمپرومائزنہ کرنے کی تو بات کی جاتی ہے لیکن پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت بتائے کہ اختیارات و وسائل نچلی سطح پر کیوں نہیں منتقل کیے جاتے اور پی ایف سی ایوارڈ سے کراچی کو اس کا جائز اور قانونی حصہ کیوں نہیں دیا جاتا۔