لیونارڈو ڈاؤنچی کی مونا لیزا بھی ’ماڈرن‘ ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
دنیا کی بعض مشہور و معروف پینٹنگز کو جدید دور کے فیشن اور خوبصورتی کے رجحانات کے مطابق ازسرِنو تخلیق کیا گیا ہے اور نتائج حیران کن ہیں۔
معروف فن پارے ’مونا لیزا‘، ’گرل وِد اے پرل اِیئررنگ‘ اور ’دی برتھ آف وینس‘ کو اے آئی کی مدد سے اس انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ اگر آج کے زمانے میں انہیں پینٹ کیا جاتا تو وہ کس طرح دکھائی دیتیں۔
اس تخلیقی پروجیکٹ میں سینڈرو بوٹی چیلی کی 1480 کی مشہور پینٹنگ ’دی برتھ آف وینس‘ کو 1990 کے فیشن میں ڈھالا گیا۔ چمکدار باڈی گلیٹر، نیل آرٹ اور بالوں میں ننھے تتلی کلپس کے ساتھ مکمل نوے کی دہائی کا اسٹائل۔
دوسری جانب لیونارڈو ڈاؤنچی کی مونا لیزا کو 2000 کے ابتدائی فیشن ٹرینڈز میں پیش کیا گیا ہے، جس میں پتلی بھنویں، بالوں کی ہائی لائٹس اور فروسٹڈ آئی شیڈو اسے ایک بالکل نیا روپ دیتے ہیں۔
اسی طرح، ورمیر کی 1660 میں بنائی گئی ’گرل وِد اے پرل اِیئررنگ‘ کو موجودہ دور کے ٹرینڈز سے ہم آہنگ کرتے ہوئے بولڈ بھنویں، چمکدار (dewy) اسکن اور نیوڈ لپ کلر کے ساتھ جدید رسوم و رواج کا آئینہ بنا دیا گیا ہے۔
یہ تمام تخلیقات Vitabiotics Perfectil کی جانب سے تیار کی گئی ہیں، جس نے گزشتہ 30 برسوں کے دوران ابھرنے اور ماند پڑ جانے والے میک اَپ ٹرینڈز کا جائزہ لیتے ہوئے ان مصورانہ شاہکاروں کو آج کے حُسن کے معیار پر پرکھا۔
کمپنی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین دہائیوں میں اسموکی آئی میک اَپ، ’ریچل‘ ہیئر کٹ، اور کول آئی لائنر سب سے نمایاں بیوٹی ٹرینڈز رہے ہیں۔
ویٹابائیوٹک پرفیکٹل کے ترجمان نے کہا کہ ’’پچھلے چند دہائیوں کے بہت سے فیشن ٹرینڈز نے تاریخ رقم کی ہے۔ اسی لیے ہم نے سوچا کہ یہ خوبصورتی کے آئیکونک انداز کلاسیکی مصوری میں کیسے نظر آئیں گے۔ اگر ورمیر، ڈاؤنچی یا دیگر عظیم مصور آج موجود ہوتے تو شاید وہ اپنے شاہکار کچھ اسی طرح بناتے۔‘‘
ترجمان نے مزید کہا کہ بہت سے فیشن ٹرینڈز وقتی ہوتے ہیں مگر یہ بھی ممکن ہے کہ یہی انداز 30 برس بعد دوبارہ مقبول ہوجائیں۔
یہ پروجیکٹ نہ صرف فن کی نئی تشریح پیش کرتا ہے بلکہ یہ بھی دکھاتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی خصوصاً اے آئی کس طرح صدیوں پرانی مصوری میں نیا رنگ بھر سکتی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
لاہور میں چار روزہ انٹرنیشنل باکسنگ چیمپئن شپ اختتام پذیر ہوگئی
لاہور میں چار روز تک جاری رہنے والی انٹرنیشنل باکسنگ چیمپئن شپ اختتام پذیر ہوگئی، جس میں پاکستانی باکسر محمد وسیم نے کامیابی کے ساتھ اپنا ٹائٹل برقرار رکھا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے بھی اس موقع پر باکسرز کے دلچسپ مقابلے دیکھے۔
چیمپئن شپ میں مجموعی طور پر 21 فائٹس ہوئیں اور 15 ممالک کے 44 باکسرز نے ورلڈ باکسنگ ایسوسی ایشن کے تعاون سے منعقدہ اس مقابلے میں حصہ لیا۔ آخری دن ‘فائٹ فار گلوری’ کے عنوان سے ڈبلیو بی اے گولڈ بینٹم ویٹ ٹائٹل کے لیے محمد وسیم اور تھائی باکسر جکراوت کے درمیان زوردار مقابلہ ہوا، جو 12 راؤنڈز تک جاری رہا اور آخرکار محمد وسیم فاتح قرار پائے۔ جیت کے بعد وسیم نے عوام، پاک آرمی اور حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کیا، جبکہ غیر ملکی کھلاڑیوں کو خصوصی سیکیورٹی فراہم کی گئی۔
چیمپئن شپ کے دوران 20 نومبر سے 23 نومبر تک مختلف اوقات میں 44 باکسرز پاکستان پہنچے اور ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس دوران باکسنگ کنونشن بھی منعقد کیا گیا۔ مقابلے حکومت پنجاب، لاہور کور اور فوجی فاؤنڈیشن کے تعاون سے ہوئے۔
26 نومبر کو ہونے والے مقابلوں میں پاکستان، جرمنی، تھائی لینڈ اور نیدرلینڈز کے باکسرز مد مقابل ہوئے، جس میں پاکستان کے عاصم زمان اور جرمنی کی زینا نصر نے فتح حاصل کی۔ 27 نومبر کے مقابلوں میں برطانیہ، گھانا، ڈومینیکن ریپبلک، امریکا، پاکستان اور بنگلہ دیش کے 14 باکسرز شامل تھے، جہاں کانٹے دار مقابلے میں محمد وقاص، جہانگیر خان اور برطانیہ کے ٹام ڈئرنگ سمیت دیگر کھلاڑی فتح یاب ہوئے۔
28 نومبر کے مقابلوں میں جنوبی کوریا، تھائی لینڈ، امریکا، ڈومینیکن ریپبلک، ارجنٹینا، فلپائن، برطانیہ، نائیجیریا اور بنگلہ دیش کے 12 باکسرز شریک ہوئے۔ فاتح باکسرز میں برطانیہ کے کانر مسٹیاڈز، جیمز میڈ کاف، پاکستان کے ساحر اقبال، ارجنٹینا کے البرٹو پالمیٹا اور امریکا کے لارنس نیوٹن شامل ہیں۔
29 نومبر کو ہونے والے اہم مقابلوں میں پاکستان، تھائی لینڈ، برطانیہ، مراکش، فرانس، میکسیکو اور امریکا کے 12 باکسرز شریک ہیں، جن میں سب سے اہم مقابلہ پاکستانی فالکن باکسر محمد وسیم اور حریف کے درمیان ہوگا۔