یو اے ای :غیر قانونی افراد کو پناہ دینے پر بھاری جرمانہ ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251211-01-13
دبئی(مانیٹرنگ ڈیسک) متحدہ عرب امارات نے رہائشی اور امیگریشن قوانین مزید سخت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو پناہ دینے، ملازمت فراہم کرنے یا سہولت دینے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی‘ رہائشی قوانین کی خلاف ورزی اب قومی سلامتی کے خلاف جرم شمار ہوگی۔سرکاری اعلامیے کے مطابق امارات میں غیر قانونی افراد کو رہائش دینے پر 50 لاکھ درہم تک جرمانہ (یعنی پاکستانی روپے میں تقریباً 38 کروڑ روپے) عاید کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ متعلقہ افراد کو قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔حکام کے مطابق وزٹ ویزے پر کام کرنا سنگین خلاف ورزی ہے، جس پر 10 ہزار درہم (تقریباً 7 لاکھ 60 ہزار روپے) جرمانہ ہوگا۔ جعلی رہائشی دستاویزات رکھنے یا استعمال کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افراد کو
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ کا محکمہ عمارتی بے قاعدگیوں کا اڈہ بن گیا
محمودآباد کے رہائشی پلاٹ سی 399پر غیر قانونی تجارتی تعمیرات کی دھما چوکڑی جاری
رہائشی پلاٹوں پر کمرشل یونٹس ، ڈائریکٹر شاہد خشک پر ‘منافع بخش خاموشی’ کے الزامات
کراچی (اسٹاف رپورٹر)شہر کے گنجان آباد علاقے محمودآباد کے رہائشی پلاٹ سی 399 پر دکانیں اور کمرشل پورشن یونٹس کی غیر قانونی تعمیرات نے شہری انتظامیہ کے ناکام ہونے کی داستان رقم کر دی ہے ۔مقامی افراد کا دعویٰ ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر شاہد خشک کی مبینہ چشم پوشی کے باعث یہ علاقہ تعمیراتی بے ضابطگیوں کا مرکز بن چکا ہے ۔جرأت سروے کے مطابق، محمودآباد نمبر 2 کے رہائشی زون میں واقع پلاٹ سی 399 بالمقابل ایچ بی ایل کنیکٹ سینٹر پر بغیر کسی قانونی اجازت یا منظوری کے متعدد دکانیں اور تجارتی یونٹس تعمیر کیے جا رہے ہیں، جس سے نہ صرف علاقے کی منصوبہ بندی بری طرح متاثر ہو رہی ہے بلکہ پانی، گیس اور بجلی کے بنیادی ڈھانچے پر بھی غیرضروری دباؤ پڑ رہا ہے ۔مقامی رہائشیوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہوں نے اس مسئلے پر متعدد بار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو آگاہ کیا، حتیٰ کہ تحریری شکایات بھی جمع کروائیں،مگر ڈائریکٹر شاہد خشک سمیت کسی بھی افسر نے کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی۔ یہی ‘منافع بخش خاموشی’ غیرقانونی تعمیرات کو فروغ دے رہی ہے ۔شہری منصوبہ بندی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں رہائشی اور تجارتی زون کی واضح تقسیم موجود ہے ، اور رہائشی علاقوں میں کمرشل تعمیرات کی اجازت نہیں ہے ۔ ایسی غیر قانونی تعمیرات نہ صرف شہری منصوبہ بندی کو تباہ کرتی ہیں بلکہ حفاظتی خطرات بھی پیدا کرتی ہیں۔عوام کا مطالبہ ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کریں،غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کریں، اور الزامات میں ملوث افسران کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ایک ٹرانسپیرنٹ انکوائری کمیشن قائم کریں۔اب سوال یہ ہے کہ کیا کراچی میں عمارتی قوانین کا احترام ہوگا، یا پھر ‘تعمیراتی مافیا’ اور سرکاری افسران کے گٹھ جوڑ سے شہر کی منصوبہ بندی تباہ ہوتی رہے گی؟