کالے شیشے رکھنے پر 6ماہ تک قید اور50ہزار روپے تک جرمانہ ہوگا، آرڈیننس چوتھی ترمیم کیلئے پیش
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
تیز رفتاری پر موٹر سائیکل سوار کو 2ہزار، تھری وہیلر کو 3 ہزار، عام گاڑی کو 5 ہزار جرمانہ ہوگا، تیز رفتاری پر لگژری گاڑی اور ٹرانسپورٹ گاڑیوں کو 20 ہزار روپے جرمانہ ہوگا، اوور لوڈنگ پر تھری وہیلر کو 3 ہزار، عام گاڑی کو 5 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ اوور لوڈنگ پر لگژری گاڑی کو 10ہزار، ٹرانسپورٹ گاڑی کو 15 ہزار جرمانہ ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی موٹر وہیکل آرڈیننس 2025 (چوتھی ترمیم) پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔ کالے شیشے رکھنے پر 6 ماہ تک قید اور 50 ہزار روپے تک جرمانہ ہوگا، کم عمر بچوں کے موٹر گاڑی چلانے پر 6ماہ تک قید اور 50 ہزار تک جرمانہ ہوگا، ون وے پر موٹر گاڑی چلانے پر 6 ماہ تک قید اور 50 ہزار تک جرمانہ ہوگا۔ متن میں مزید کہا گیا ہے کہ تیز رفتاری پر موٹر سائیکل سوار کو 2ہزار، تھری وہیلر کو 3 ہزار، عام گاڑی کو 5 ہزار جرمانہ ہوگا، تیز رفتاری پر لگژری گاڑی اور ٹرانسپورٹ گاڑیوں کو 20 ہزار روپے جرمانہ ہوگا، اوور لوڈنگ پر تھری وہیلر کو 3 ہزار، عام گاڑی کو 5 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ اوور لوڈنگ پر لگژری گاڑی کو 10ہزار، ٹرانسپورٹ گاڑی کو 15 ہزار جرمانہ ہوگا۔
متن میں کہا گیا ہے کہ سگنل توڑنے پر موٹر سائیکل سوار کو 2 ہزار، تھری وہیلر کو 3 ہزار اور عام گاڑی کو 5 ہزار جرمانہ ہوگا، سگنل توڑنے پر لگژری گاڑی کو 10 ہزار جبکہ ٹرانسپورٹ گاڑی کو 15 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ صوبائی موٹر وہیکل آرڈیننس کے مطابق رات کو خراب لائٹس کیساتھ گاڑی چلانے پر موٹر سائیکل سوار کو 2ہزار، تھری وہیلرز کو 3ہزار جرمانہ ہوگا، رات کو خراب لائٹس والی عام گاڑی کو 3ہزار، لگژری گاڑی کو 8 ہزار اور ٹرانسپورٹ گاڑی کو 10 ہزار جرمانہ ہوگا، ون وے کی خلاف ورزی پر موٹر سائیکل سوار کو 2 ہزار، تھری وہیلر کو 3 ہزار اور عام گاڑی کو 5 ہزار جرمانہ ہوگا۔ ون وے کی خلاف ورزی پر لگژری گاڑی کو 10 ہزار جبکہ ٹرانسپورٹ گاڑی کو 15 ہزار روپے جرمانہ ہوگا، زیبرا کراسنگ کی خلاف ورزی پر موٹر سائیکل سوار کو 2 ہزار، تھری وہیلر کو 3 ہزار اور عام گاڑی کو 3ہزار جرمانہ ہوگا۔
متن کے مطابق زیبراکراسنگ کی خلاف ورزی پر لگژری گاڑی کو 8 ہزار جبکہ ٹرانسپورٹ گاڑی کو 15 ہزار روپے جرمانہ ہوگا، ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر موٹر سائیکل سوار کو 2 ہزار، تھری وہیلر کو 3 ہزار، عام گاڑی کو 5 ہزار جرمانہ ہوگا، ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر لگژری گاڑی کو 10 ہزار جبکہ ٹرانسپورٹ گاڑی کو 15ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ دھواں چھوڑتی گاڑی پر موٹر سائیکل کو 2 ہزار، تھری وہیلر کو 3 ہزار، عام گاڑی کو 3ہزار جرمانہ ہوگا، دھواں چھوڑنے والی لگژری گاڑی کو 8 ہزار جبکہ ٹرانسپورٹ گاڑی کو 15 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے پر 2 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ آرڈیننس پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی سے منظوری کے بعد آرڈیننس باقاعدہ قانون بن جائے گا۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان آرڈیننس کی منظوری دے چکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عام گاڑی کو 5 ہزار جرمانہ ہوگا موٹر سائیکل سوار کو 2 ہزار پر موٹر سائیکل سوار کو 2 کی خلاف ورزی پر تک جرمانہ ہوگا گاڑی کو 10 ہزار تیز رفتاری پر اوور لوڈنگ پر تک قید اور ہزار اور ا رڈیننس چلانے پر کو 3ہزار
پڑھیں:
آسٹریلیا، 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی شروع، کتنا جرمانہ ہوگا؟
آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پابندی بچوں اور نوجوانوں کو بیہودہ اور نقصان دہ مواد اور سائبر کرائم سے بچانے کیلئے ضروری ہے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدام سے نوجوانوں کے انٹرنیٹ کے غیر محفوظ اور غیر ضابطہ شدہ گوشوں کیطرف جانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پابندی کا بل آج سے نافذ العمل ہوگیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا آج سے یہ پابندی عائد کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا، جس کے لیے قانون سازی کئی ماہ سے جاری تھی۔ سوشل میڈیا پابندی بل کے نافذ ہونے سے 16 سال سے کم عمر بچوں پر انسٹاگرام، فیس بک، ایکس، اسنیپ چیٹ، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت متعدد پلیٖ فارم بند ہو جائیں گے۔ آسٹریلوی حکام نے واضح کیا کہ قانون کی خلاف ورزی پر والدین اور بچوں کو کسی قسم کی سزا نہیں ہوگی، مگر سوشل میڈیا ایپس کمپنیوں پر 32 ملین امریکی ڈالر تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔
آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پابندی بچوں اور نوجوانوں کو بیہودہ اور نقصان دہ مواد اور سائبر کرائم سے بچانے کے لیے ضروری ہے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدام سے نوجوانوں کے انٹرنیٹ کے غیر محفوظ اور غیر ضابطہ شدہ گوشوں کی طرف جانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ ادھر آسٹریلوی نوجوانوں کے درمیان اس پابندی پر ملا جلا ردعمل دیکھا گیا، بعض نوجوان نے اسے توہین آمیز کہا، جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے بغیر رہنے کے عادی ہو جائیں گے۔ خیال رہے کہ یورپی ممالک بھی بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی پر غور کر رہے ہیں اور کچھ نے قانون سازی بھی شروع کردی ہے۔