کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، شیری رحمان
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
انھوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خاتمے، شہری آزادیوں کی بحالی، بین الاقوامی رسائی اور کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت دلوائے جس کا وعدہ اقوام متحدہ نے اپنی متعلقہ قراردادوں میں ان سے کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنماء سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ کشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ جہاں دنیا کے سب سے طویل جبری قبضے کے دوران کشمیریوں کی مسلسل نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق شیری رحمان نے اسلام آباد میں پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے زیراہتمام ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے وحشیانہ مظالم اور ریاستی دہشت گردی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو طویل عرصے سے بھارت کے غیر قانونی اور وحشیانہ تسلط کا سامنا ہے۔ انہوں نے کشمیریوں کی منصفانہ تحریک آزادی میں پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ شیری رحمان نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 1947ء سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں 5 لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں جبکہ 35 لاکھ بے گھر ہوئے ہیں۔ 1989ء سے اب تک ایک لاکھ 68 ہزار سے زائد کشمیریوں کو جبری طور پر گرفتار جبکہ ایک لاکھ 10ہزار سے زائد گھروں کو تباہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران 22 ہزار 963 خواتین بیوہ ہوئیں جبکہ 11 ہزار 259 خواتین کو جنگی ہتھیار کے طور پر ریپ یا زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز کی طرف سے مہلک پیلٹ گنز کے استعمال سے مقبوضہ کشمیر میں 12سو سے زائد بچے بصارت سے محروم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل ہے اور بھارتی ریاستی دہشتگردی کے یہ اعداد و شمار ٹوٹے ہوئے جہان، چوری شدہ بچپن اور برباد خاندانوں کی داستان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے جو جنیوا کنونشنز، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بنیادی انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
شیری رحمان نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خاتمے، شہری آزادیوں کی بحالی، بین الاقوامی رسائی اور کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت دلوائے جس کا وعدہ اقوام متحدہ نے اپنی متعلقہ قراردادوں میں ان سے کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی
پڑھیں:
نئی دلی، عدالت نے لال قلعہ دھماکہ کیس میں گرفتار 3 ڈاکٹروں کو 12روزہ عدالتی تحویل میں دے دیا
گرفتار کیے گئے افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہے۔ ڈاکٹر بلال نصیر ملا مقبوضہ وادی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے رہائشی ہیں۔ یہ اب تک گرفتار ہونے والے آٹھویں ملزم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نئی دہلی کی ایک عدالت نے 10 نومبر کے لال قلعہ دھماکہ کیس میں گرفتار تین ڈاکٹروں اور ایک واعظ کو بے بنیاد الزامات کے باوجود 12 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔ ایک اور ملزم ڈاکٹر بلال نصیر ملا کو بھی پرنسپل اور سیشنز جج کے سامنے پیش کیا گیا تاکہ اس کے وائس سیمپل کی تصدیق کی جا سکے۔ ذرائع کے مطابق چارروں ملزمان ڈاکٹر مزمل گنائی، ڈاکٹر عدیل راتھر، ڈاکٹر شاہینہ سعید اور مولودی عرفان احمد وگے کو 8دسمبر کو دی گئی چار روزہ این آئی اے حراست کی مدت ختم ہونے سے قبل عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالتی کارروائی کی میڈیا کوریج پر پابندی تھی اور دلی کی پٹیالہ ہاﺅس ڈسٹرکٹ کورٹ کے احاطے کے اندر اور باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے“ نے اب تک مذکورہ کیس میں 8 گرفتاریاں کی ہیں۔ گرفتار کیے گئے افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہے۔ ڈاکٹر بلال نصیر ملا مقبوضہ وادی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے رہائشی ہیں۔ یہ اب تک گرفتار ہونے والے آٹھویں ملزم ہیں۔ انہیں 9دسمبر کو دلی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کے گروپوں اور قانونی مبصرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بھارتی حکام کشمیری ڈاکٹروں، انجینئروں اور دیگر تعلیم یافتہ افراد کو نشانہ بنانے کیلئے انہیں جھوٹے مقدمات میں ملوث کر رہے ہیں۔