برطانوی لیبر پارٹی سے مسلمان رکن پارلیمنٹ نے غزہ کیخلاف بڑے پیمانے پر وحشیانہ حملوں کیلئے اسرائیلی وزیر اعظم کے حکم پر لندن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض صیہونی رژیم سے تمام تعلقات منقطع کر لے اسلام ٹائمز۔ "اسرائیلی سفیر کو ملک بدر اور اسرائیلی سفارتخانے کو بند کیا جائے" یہ الفاظ؛ غزہ کے خلاف وسیع حملات پر مبنی قابض اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے تازہ حکم پر برطانوی پارلیمنٹ کی مسلمان رکن زارا سلطانہ کا ردعمل تھے۔ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے زارا سلطانہ نے مزید کہا کہ نسل پرست و نسل کش اسرائیلی رژیم کے ساتھ تمام سفارتی تعلقات بھی منقطع کئے جائیں۔

واضح رہے کہ "غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی واپسی میں تاخیر" کا بہانہ بناتے ہوئے قابض و سفاک اسرائیلی وزیر اعظم نے گذشتہ شب غزہ کی پٹی کے خلاف "فی الفور طاقتور حملوں" کا حکم دیا تھا۔ 

غزہ سے طبی ذرائع کے مطابق، غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے صرف 2 شہروں غزہ و خان یونس پر ہونے والے حملوں میں ہی کم از کم 20 عام شہری شہید اور 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ کی پٹی سے الجزیرہ کے رپورٹر کا کہنا ہے کہ اس دوران اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے الجلا اسٹریٹ کے ساتھ ساتھ غزہ کے شمال مشرقی علاقوں، الشجاعیہ محلے اور غزہ شہر کے مغرب میں واقع دسیوں گھروں کو نشانہ بنایا ہے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

جنوبی ایشیائی ممالک کا ٹرمپ سے غزہ امن منصوبے کی حمایت اور پائیدار امن کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کوالالمپور: جنوب مشرقی ایشیائی ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ امن منصوبے کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے مشرقِ وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن  کے قیام پر زور دیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں امریکی صدر ٹرمپ اور آسیان (ASEAN) ممالک کے رہنماؤں کے مشترکہ اجلاس کے دوران ملائیشین وزیرِ اعظم انور ابراہیم نے کہا کہ ہم آپ کے جامع منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہیں جس نے دنیا کو یہ امید دلائی ہے کہ بظاہر ناقابلِ حل تنازعات میں بھی سفارتکاری اور عزم کے ذریعے امن قائم کیا جا سکتا ہے۔

انور ابراہیم نے صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ  ہمیں یقین ہے کہ آپ کی قیادت میں ایک منصفانہ اور دیرپا امن ممکن ہو گا،  اجلاس میں آسیان کے 11 رکن ممالک کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

خیال رہےکہ  امریکی صدر کے پیش کردہ 20 نکاتی منصوبے کے تحت 10 اکتوبر سے غزہ میں مرحلہ وار جنگ بندی کا عمل جاری ہے، جو علاقائی اور بین الاقوامی ثالثی کے ذریعے طے پایا۔

پہلے مرحلے میں اسرائیلی قیدیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور جزوی اسرائیلی انخلا شامل ہے، جب کہ منصوبے میں غزہ کی تعمیر نو اور ایک نیا انتظامی ڈھانچہ تشکیل دینے کی تجویز بھی شامل ہے، جس میں حماس کا براہِ راست کردار نہیں ہو گا۔

رواں سال مارچ میں اسرائیل نے جنوری میں طے پانے والی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 68 ہزار 500 سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

یاد رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو کیجانب سے غزہ پر بھاری و فوری حملوں کا حکم
  • پاکستان اور یورپی پارلیمنٹ کے وفد کا جی ایس پی پلس فریم ورک کے تحت تعلقات مضبوط کرنے پر اتفاق
  • کوئٹہ، تحریک بیداری امت مصطفیٰ کیجانب سے "وحدتِ اُمت کانفرنس" منعقد
  • وفاقی وزیر داخلہ سے امریکی قائم مقام سفیر اوربرطانوی ہائی کمشنر کی الگ الگ ملاقات
  • وزیر داخلہ محسن نقوی سے برطانوی ہائی کمشنر اور امریکی قائم مقام سفیر کی الگ الگ ملاقات
  • وزیر داخلہ محسن نقوی سے برطانوی ہائی کمشنر اور امریکی قائم مقام سفیر کی الگ الگ ملاقاتیں
  • وزیر داخلہ سے برطانوی ہائی کمشنر اور امریکی قائم مقام سفیر کی الگ الگ ملاقات
  • جنوبی ایشیائی ممالک کا ٹرمپ سے غزہ امن منصوبے کی حمایت اور پائیدار امن کا مطالبہ
  • محسن نقوی سے برطانوی ہائی کمشنر اور قائم مقام امریکی سفیر کی الگ الگ ملاقاتیں