چنگ چی رکشوں پر پابندی: روٹس کا جائزہ لینے کیلیے کمیٹی تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-02-10
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں شہر کی مرکزی شاہراہوں پر چنگچی رکشوں پر پابندی کیخلاف درخواست پر سرکاری وکیل نے روٹس کا جائزہ لینے کے لیے اعلی سطح کی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جمع کرانے پر چنگچی رکشہ مالکان کی آئینی درخواست نمٹادی گئی۔پیرکو سندھ ہائیکورٹ میں شہر کی مرکزی شاہراہوں پر چنگچی رکشوں پر پابندی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ چنگچی رکشوں کے روٹس کا جائزہ لینے کے لیے اعلی سطحی کمیٹی بنا دی۔سرکاری وکیل نے کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن عدالت میں جمع کرادیا۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ کمیٹی چنگچی رکشوں کے روٹس کا 3 ہفتوں میں جائزہ لے گی۔ چنگچی رکشوں کے جائز مسائل کو قانون کے مطابق حل کیا جائے۔ عدالت نے نوٹیفکیشن کے بعد چنگچی رکشہ مالکان کی آئینی درخواست نمٹادی۔ عدالت نے سندھ حکومت کو 3 ہفتوں میں مسائل حل کرنے کی ہدایت کردی۔ درخواستگزار کے وکیل صلاح الدین گنڈاپور ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا تھا کہ کمشنر کراچی نے ابتدائی طور پر 12 روٹس پر چنگچی رکشوں پر پابندی عائد کی۔ نوٹیفکیشن میں ترمیم کرکے 30 روٹس کو بند کردیا گیا۔ پابندی عائد کرنے سے قبل متاثرہ فریق سے مشاورت نہیں کی گئی۔ شہر بھر میں 60 ہزار چنگچی رکشے چلتے ہیں۔ پابندی کا اختیار کمشنر کراچی کانہیں بلدیاتی نمائندوں کا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رکشوں پر پابندی سرکاری وکیل نے چنگچی رکشوں پر چنگچی روٹس کا
پڑھیں:
پنجاب: بزنس آپریٹرز کا صارفین سے ٹیکس لینے اور سرکاری خزانے میں جمع نہ کروانے کیخلاف کارروائیاں
---فائل فوٹوپنجاب ریونیو اتھارٹی کی جانب سے ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
پنجاب ریونیو اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق لاہور، راولپنڈی، سرگودھا، ملتان اور بھکر میں فاسٹ فوڈ اور کیفے کی سیل کی چیکنگ کی گئی، صارفین سے ٹیکس لینے کے باوجود سرکاری خزانے میں جمع نہ کروانے پر کارروائیاں کی گئیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ انفورسمنٹ افسران نے میرج ہالز اور مارکیز کے ٹیکس اور سیل ریکارڈ کو بھی چیک کیا، 20 بزنس آپریٹرز کا ٹیکس ادائیگی میں خردبرد اور ای آئی ایم ایس کے عدم استعمال پر ریکارڈ ضبط کر لیا گیا۔
پنجاب ریونیو اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد سیل حجم چھپانے کے جرم میں بھاری جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔