پشاور ہائی کورٹ نے بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے وکلا کو عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے اور عدالتوں میں پیش ہونے سے روکنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
جسٹس سید ارشد علی کی سربراہی میں جاری 43 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا کہ وکلا کی ہڑتال آئین کے آرٹیکل 4، 8 اور 10A کے تحت شہریوں کو دیے گئے فئیر ٹرائل کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ وکلا کی ہڑتال کی وجہ سے ہزاروں زیر سماعت مقدمات التوا کا شکار ہو جاتے ہیں، عدالتی نظام پر دباؤ بڑھتا ہے اور سرکاری خزانے پر بھی مالی بوجھ پڑتا ہے۔
فیصلے میں بتایا گیا کہ صرف خیبر پختونخوا میں وکلا کی ہڑتال کے باعث عدالتوں کے روزمرہ اخراجات پر تقریباً 57 ملین روپے ضائع ہو رہے ہیں۔ عدالت نے وکلا کو ہدایت دی کہ احتجاج کے لیے مہذب اور پر امن طریقے اختیار کیے جائیں، جیسے بازو پر کالی پٹی باندھنا، بینرز آویزاں کرنا یا پرامن اجلاس منعقد کرنا، نہ کہ مقدمات کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنا۔
پشاور ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ ایڈیشنل رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ ان گائیڈ لائنز کو صوبے بھر کی عدالتوں تک پہنچائیں تاکہ وکلا کی ہڑتال اور بائیکاٹ کے معاملے میں یکساں طریقہ کار اختیار کیا جا سکے۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پشاور ہائی کورٹ وکلا کی ہڑتال

پڑھیں:

دیوانی مقدمات میں عدالتی فیس بڑھانے کے خلاف کیس، سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت تک التوا دے دیا

سپریم کورٹ شریعت اپیلیٹ بینچ نے دیوانی مقدمات میں کورٹس فیس میں اضافے کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد بار کونسل سمیت دیگر بار کونسلز کو نوٹس جاری کیے اور اٹارنی جنرل اور صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت دی۔

جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جسے عدالت نے سنجیدہ کیس قرار دیتے ہوئے مزید التوا دینے سے انکار کیا۔ کیس کی آئندہ سماعت 2 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔

مزید پڑھیں: الیکشن التوا کیس کی سماعت مکمل: فیصلہ محفوظ ، آج سنایا جائے گا

سماعت کے دوران جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ ملک میں بہت سے لوگ غریب ہیں اور وہ ملکی نظام انصاف برداشت نہیں کر سکتے۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان ایاز سواتی نے بتایا کہ ان کے صوبے میں فوجداری مقدمات کی کورٹ فیس نہیں لی جاتی۔ جسٹس عقیل عباسی نے مزید کہا کہ سستا انصاف فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور انصاف دین اسلام کی بنیاد ہے، جس پر ریونیو نہیں کمایا جا سکتا۔

جسٹس شاہد وحید نے وکلا کو ہدایت کی کہ کیس کو ہلکا نہ لیں اور یاد دلایا کہ شریعت اپیلیٹ بینچ اب سپریم کورٹ کا ریگولر فیچر ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سماعتوں میں اٹارنی جنرل اور صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز نے کیس کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس، اعلامیہ جاری

سماعت کے دوران آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ کا ذکر بھی آیا، تاہم جسٹس شاہد وحید نے واضح کیا کہ بینچ صرف اس کیس کی حدود میں رہ کر سماعت کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس شاہد وحید دیوانی مقدمات سپریم کورٹ کورٹس فیس بڑھانے

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ، بار ایسوسی ایشنز کا وکلا کو عدالتوں میں پیشی سے روکنا غیرقانونی قرار
  • پشاور ہائیکورٹ؛ بارایسوسی ایشنز وکلا کو عدالتوں میں پیشی سے روکنا غیرقانونی قرار
  • وکلا کی ہڑتال یا عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ غیر قانونی ہے، ہائیکورٹ کا اہم فیصلہ
  • ایمان مزاری، ہادی علی چٹھہ کے ساتھ عدالت کے غیرمنصفانہ رویے پر وکلا کا ہڑتال کا اعلان
  • مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ، ایم ایل اے معراج ملک کی نظربندی کے خلاف عرضداشت کی سماعت 18دسمبر تک ملتوی
  • دیوانی مقدمات میں عدالتی فیس بڑھانے کے خلاف کیس، سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت تک التوا دے دیا
  • بنوں کی ضلعی عدالتوں میں جانا سیکیورٹی رسک بن گیا، انتظامیہ کا پیشی سے انکار
  • پنجاب میں وکلا کے بیہمانہ قتل پر وکلا کی ہڑتال چوتھے روز میں داخل
  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں کئی اہم  عدالتی کارروائیاں منسوخ