پشاور ہائیکورٹ، بار ایسوسی ایشنز کا وکلا کو عدالتوں میں پیشی سے روکنا غیرقانونی قرار
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وکلا ہڑتال کے باعث ہزاروں کی تعداد میں زیر سماعت مقدمات ملتوی ہو جاتے ہیں، ہڑتال کے باعث عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بڑھنے کے علاوہ سرکاری خزانے پر مالی بوجھ بھی بڑھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائی کورٹ نے بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے وکلا کو ہڑتال، عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ اور عدالتوں میں پیش ہونے سے روکنے کے عمل کو غیرقانونی قرار دے دیا۔ پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس سید ارشد علی نے 43 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بار ایسوسی ایشز کا وکلا کی ہڑتال، عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ اور ان کو عدالتوں پیش ہونے سے روکنا غیر قانونی ہے کیونکہ آئین کا آرٹیکل 4,8 اور 10A شہری کو فئیر ٹرائل کا حق دیتا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وکلا ہڑتال کے باعث ہزاروں کی تعداد میں زیر سماعت مقدمات ملتوی ہو جاتے ہیں، ہڑتال کے باعث عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بڑھنے کے علاوہ سرکاری خزانے پر مالی بوجھ بھی بڑھتا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں وکلا کی ہڑتال کے باعث عدالتوں کے روزمرہ خرچ پر 57 ملین روپے ضائع ہوتے ہیں، وکلا ہڑتال بائیکاٹ کے بجائے احتجاج کے لیے مہذب طریقوں کا استعمال کر سکتے ہیں، بازوں پر کالی پٹی، بینرز آویزاں اور پر امن اجلاس منعقد کیے جا سکتے ہیں۔ پشاور ہائیکورٹ نے ہدایت کی ہے کہ وکلا کی ہڑتال اور بائیکاٹ کے معاملے پر ایڈیشنل رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ ان گائیڈ لائنز کو صوبے بھر کی عدالتوں کو ارسال کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں کہا گیا ہے کہ ہڑتال کے باعث
پڑھیں:
26 اور27ویں آئینی ترمیم کیخلاف آل پاکستان وکلا کنونشن کا انعقاد
26 ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم کے خلاف لاہور ہائیکورٹ بار نے آل پاکستان وکلا کنونشن طلب کی ہے جس کا انعقاد لاہور ہائیکورٹ بار کے جاوید اقبال اڈیٹوریم میں کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس میں سینیٹر حامد خان، سابق صدر سپریم کورٹ بار علی احمد کرد، صدر لاہور ہائیکورٹ بار آصف نسوانہ شریک ہوئے۔
سیکریٹری کراچی بار ایڈووکیٹ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم سے جو پورے ملک میں انگاری لگ گئی ہے یہ ڈی چوک جائے گی۔ یہ جنگ جو آپ نے شروع کی ہے اس جنگ کے خلاف ہیں ہم۔
انہوں نے کہا کہ آج چولستان میں ایک تحریک شروع ہو رہی ہے۔ اگر آپ کے گھر پانی نہ پہنچے تو سمجھ لیں کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے آپ کے حق پر ڈاکا ڈالا جا چکا ہے۔
سابق سیکرٹری حیدر آباد بار ایڈووکیٹ فیصل نے کنونشن سے اپنے خطاب میں کہا کہ محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ 313 بھی نکلیں تو جیت مقدر ہوتی ہے۔ ظلم کیخلاف نکلنا پڑتا ہے۔ آپ کیوں نہیں نکلتے۔ سندھ میں کوئی وکیل پر ہاتھ ڈالتا ہے تو ساری قیادت سڑکوں پر ہوتی ہے۔ یہاں خاموشی کیوں ہے۔ پورا پاکستان آپ کی خاموشی دیکھ رہا ہے۔ کیا یہ خاموشی مصلحت کے تحت تو نہیں ہے۔ پورا ملک ایک سازش کے تحت پنجاب سے نفرت کر رہا ہے اور آپ کی خاموشی اس پر مہر لگا رہی ہے۔
سابق نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار ربیعہ باجوہ کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ صدر سندھ ہائیکورٹ بار حسیب جمالی جن طاقتوں کے خلاف جیت کر آئے ہیں ہم ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ آج جیسے حکمرانوں نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے سرنڈر کیا ہے ہم اس کے خلاف ہیں۔ وکلا سرنڈر نہیں کریں گے۔
ربیعہ باجوہ نے مزید کہا کہ ایمان مزاری کے خلاف جو کچھ ہوا ہم اس کی مذمت کریں گے۔ جیسے ایک وکیل کا قتل ہوا ہم ان ملزمان کے خلاف آخری حد تک جائیں گے۔ بانی پی ٹی آئی کو انسانی بنیادی حقوق کی پامالی کا شکار بنایا جا رہا ہے۔ ہمیں اس پر انٹرنیشنل فورمز پہ جانا چاہیے۔
سابق صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ آئین اور قانون کی بات کی ہے۔ آج سپریم کورٹ کے اختیارات کو ختم کر دیا گیا۔ پورے پاکستان میں وکلا تحریک چلے گی۔ ہمیں آئین کی بحالی کے لیے کھڑا ہونا ہو گا۔
صدر کراچی بار ایڈووکیٹ عامر نواز وڑائچ نے اپنے بیان میں کہا کہ پولیس کی اتنی جرات کیسے ہوئی کہ ایک وکیل کے گھر گھس کر اس کو شہید کیا۔ اس لیے ایسا ہوا کیونکہ ہماری لیڈر شپ بک چکی ہے۔ آج اگر ملزمان کو چھوڑ دیا تو کل کو آپ قتل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں اور 27ویں ترمیم کے بعد چیمبرز مافیا سے جان چھڑانے کا کہہ کر بوٹ پالشیے پیدا کیے گئے ہیں۔ کنٹرولڈ جوڈیشری آ چکی ہے، انصاف کا قتل ہو چکا ہے۔ آج ججز کو زد و کوب کیا جا رہا ہے۔ آج لوگوں کو مس گائیڈ کیا جا رہا ہے۔
عامر نواز وڑائچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک جسٹس نے سندھ میں آرڈر پاس کیا کہ ایس پی کو چینج کیا جائے، اس جسٹس کو ہی ٹرانسفر کر دیا گیا۔ آج کوئی جوڈیشری نہیں ہے سب غلام ہیں۔
ممبر سندھ بار کے پی لغاری نے کہا کہ 28ویں ترمیم کی تیاری ہو رہی ہے۔ ہم لوگ جو یہاں چیخ رہے ہیں، ہم پاکستان کے خلاف نہیں ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ نظام کو ٹھیک کرو۔