امریکی دباؤ کے بعد بھارت کی روس سے تیل خریداری بند، صدر ٹرمپ کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
اسلام آباد (صغیر چوہدری) — آپریشن بنیانُ المرصوص میں پاکستان کے ہاتھوں ناکامی کے بعد بھارت کو ایک اور بڑی سفارتی پسپائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف کی سخت دھمکی کے بعد بھارت نے روس سے تیل کی خریداری مکمل طور پر بند کر دی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے تازہ بیان میں واضح طور پر تصدیق کی کہ “بھارت اب روس سے تیل نہیں خرید رہا۔” امریکی صدر اس سے قبل بھی کئی بار نئی دہلی کو خبردار کر چکے تھے کہ اگر روسی خام تیل کی درآمد جاری رہی تو بھارت کو بھاری ٹیرف اور معاشی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ذرائع کے مطابق، ابتدائی طور پر بھارت نے امریکی دباؤ کے تحت روس سے تیل کی درآمد آدھی کر دی تھی، تاہم وائٹ ہاؤس نے اس اقدام کو ناکافی قرار دیا۔ اس کے بعد بھارتی حکومت نے روس سے تیل کی خریداری مکمل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ بھارت کی بڑھتی ہوئی عالمی تنہائی کی نشاندہی کرتا ہے۔ مختلف بین الاقوامی فورمز پر اسے سفارتی طور پر مشکلات کا سامنا ہے، جب کہ دوسری جانب پاکستان سفارتی، تجارتی اور دفاعی محاذوں پر نمایاں کامیابیاں حاصل کر رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور وزیرِاعظم میاں شہباز شریف عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو بھرپور انداز میں پیش کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں پاکستان کا وقار بین الاقوامی برادری میں مزید مضبوط ہو رہا ہے، جبکہ بھارت عالمی سفارتکاری کے میدان میں تنہائی اور دباؤ کا شکار دکھائی دے رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے بعد بھارت روس سے تیل تیل کی
پڑھیں:
50 فیصد ٹیرف کی وجہ روسی تیل نہیں مودی کی ہٹ دھرمی بنی، سابق گورنر اسٹیٹ آف انڈیا کا دعویٰ
سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف انڈیا راگھو رام راجن نے کہا ہے کہ امریکا نے بھارت پر 50 فیصد ٹیریف روسی تیل کی وجہ سے نہیں بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق مؤقف کی تائید نہ کرنے پر عائد کیا۔
ان کے مطابق پاکستان نے ٹرمپ کے بیانیے کا ساتھ دیا جس کے بدلے اسے صرف 19 فیصد ٹیریف کا سامنا کرنا پڑا۔
زیورخ یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب میں راگھو رام راجن نے کہا کہ مئی میں پہلگام حملے کے بعد ہونے والی جھڑپوں کے دوران ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان سیزفائر کا کریڈٹ لیا، جسے بھارت نے تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ شخصیات اور سفارتی ردِعمل سے جڑا تھا، روسی تیل سے نہیں۔
Economist Raghuram Rajan remarks won’t sit well with PM Modi -2047, developed India claim.
At 6–7% growth, double digits could be 15–30 years away & claim seems correct as in last 12yrs of this govt, not a single quarter has ever hit double-digit growth.
So another fake dream? pic.twitter.com/QNRZBABeHj
— Manu???????????????? (@mshahi0024) December 8, 2025
راجن کے بیان پر سوشل میڈیا پر سخت ردعمل سامنے آیا۔ صارفین نے الزام لگایا کہ وہ ’حقائق کو مسخ‘ کر رہے ہیں اور بھارت کے مؤقف کو کمزور ظاہر کر رہے ہیں۔
کچھ صارفین نے کہا کہ بھارت نے جھوٹا بیانیہ تسلیم نہ کر کے قومی مفاد کو ترجیح دی، اسی لیے اسے بلند ٹیکس کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ پاکستان نے ٹرمپ کی تعریف کر کے فائدہ اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی
بھارت کا مؤقف رہا ہے کہ 10 مئی کا سیزفائر پاکستانی ڈی جی ایم او کے بھارتی ہم منصب سے رابطے کے بعد طے پایا، جب کہ ٹرمپ نے اسے اپنی مداخلت کا نتیجہ قرار دیا۔ بعد ازاں پاکستان نے ٹرمپ کو 2026 کے نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک آف انڈیا امریکی ٹیرف راگھو رام راجن