غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کی جانب سے جارحیت جاری ہے اور تازہ حملوں میں مزید 6 فلسطینی زخمی ہوگئے۔
فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق زخمیوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، اور غزہ میں جنگ بندی کے بعد اب تک 93 فلسطینی شہید اور 320 زخمی ہو چکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں مجموعی طور پر 68,519 فلسطینی شہید اور 170,382 زخمی ہوئے ہیں۔
ادھر اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں کم از کم 1.

5 ملین افراد کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ جن فلسطینیوں نے تباہ شدہ گھروں کی جانب واپسی کی ہے، انہیں ملبے، بھوک اور پیاس کا سامنا ہے۔
مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی آبادکاروں کے حملے جاری ہیں، جن میں فلسطینیوں کے گھر، کمیونٹیز اور زرعی زمینیں نشانہ بن رہی ہیں، جس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ رہی ہے۔

 

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی وزیرِ دفاع کا تباہی جاری رکھنے کا حکم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یروشلم: اسرائیلی وزیرِ دفاع یسرائیل کاٹز نے ایک متنازع بیان میں اعلان کیا ہے کہ انہوں نے فوج کو ہدایت دی ہے کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے باوجود غزہ کے زیرِ قبضہ حصے میں تباہی کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس  کے مطابق اسرائیلی وزیرِ دفاعنے اسرائیلی فوج (IDF) کو حکم دیا ہے کہ وہ زرد زون  جو فی الحال اسرائیل کے کنٹرول میں ہے، اس میں عمارتوں کو مسمار کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام امریکی حکام سے جاری مشاورت کے ساتھ کیا جا رہا ہے جن میں نائب صدر، وزرائے خارجہ و دفاع، صدارتی ایلچی اور CENTCOM کے کمانڈرز شامل ہیں، یہ سب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے تاکہ غزہ میں موجود تمام  دہشت گرد سرنگوں  کو مکمل طور پر ختم اور حماس کو غیر مسلح کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کا عسکری خاتمہ اور حماس کو غیر مسلح کرنا ہی اصل جنگی کامیابی ہے کیونکہ 60 فیصد سرنگیں اب بھی باقی ہیں، اسرائیلی فوج نے غزہ میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور اب ان کا ہدف غزہ کو مکمل طور پر غیر مسلح کرنا اور یرغمالیوں کی واپسی کو یقینی بنانا ہے۔

خیال رہے کہ 10 اکتوبر کو خطے اور عالمی ثالثوں کی کوششوں سے غزہ میں جنگ بندی معاہدہ عمل میں آیا تھا جس کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، جزوی اسرائیلی انخلا اور غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے نئے انتظامی ڈھانچے کے قیام کی شقیں شامل تھیں۔

اسرائیلی وزیرِ دفاع کے تازہ ترین احکامات نے اس امن عمل پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں کیونکہ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 68 ہزار 500 سے زائد فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی وزیرِ دفاع کا تباہی جاری رکھنے کا حکم
  • غزہ میں امن معاہدے کے باوجود اسرائیلی جارحیت جاری، مزید 6 فلسطینی زخمی
  • اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والی فلسطینی صحافی مریم ابو دقہ کیلئے انٹرنیشنل پریس فریڈم ہیروز ایوارڈ 
  • اسرائیل کی غزہ میں امن معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری، حملے میں 6 فلسطینی زخمی
  • صیہونی فورسز کی غزہ میں امن معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری، حملے میں 6 فلسطینی زخمی
  • اسرائیلی فوج کی پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی، 2 فلسطینی شہید،3 گرفتار
  • جنگ بندی کے بعد اب تک اسرائیلی فوج کے حملوں میں 97 فلسطینی شہید
  • جنگ بندی کے بعد غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 93 فلسطینی شہید
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں بدترین حالات، فلسطینی خاندان قبرستانوں میں پناہ لینے پر مجبور