نیویارک سٹی کے نو منتخب مسلمان میئر ظہران ممدانی کی ایک پرانی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو میں ظہران ممدانی کو اپنی انتخابی مہم کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

میئر نیویارک سٹی کو ویڈیو میں ایک صحافی کے سوال کے جواب میں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ میں نریندر مودی کے ساتھ اچھے تعلقات کا اظہار کرنے کے لیے کسی تقریب میں شامل نہیں ہوسکتا۔

View this post on Instagram

A post shared by National Herald (@nationalherald_nh)


اُنہوں نے مزید کہا کہ میں اس موقع پر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میرے والد کے خاندان کا بھارتی ریاست گجرات سے تعلق ہے، میرے والد ایک مسلمان خاندان سے ہیں، میں بھی مسلمان ہوں۔

ظہران ممدانی کا کہنا تھا کہ نریندر مودی نے گجرات میں مسلمانوں کا قتلِ عام کروایا تو ہمیں اُنہیں بھی اسی نظر سے دیکھنا چاہیے جس طرح ہم نیتن یاہو کو دیکھتے ہیں وہ بھی ایک ’جنگی مجرم‘ ہیں۔

واضح رہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی بھارتی نژاد کے نیویارک سٹی کا میئر منتخب ہونے پر بھارتی شہریوں کی جانب سے خوشی کا اظہار کیا جارہا تھا لیکن ظہران ممدانی نے اپنے حالیہ بیانات میں یہ واضح کردیا ہے کہ وہ دنیا کے کسی بھی حصّے میں مسلمانوں پر ظلم کرنے والے حکمرانوں کا ساتھ نہیں دیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

نیویارک کے پہلے مسلم میئر ظہران ممدانی کون ہیں؟

دریائے ہڈسن کے کنارے آباد امریکا کے سب سے بڑے شہر نیویارک کی متحرک سیاست میں آج ایک نیا چہرہ ابھر کر سامنے آیا ہے، جو کلچر، انٹرٹینمنٹ اور معیشت کے اس عالمی مرکز کے نومنتخب پہلے مسلم میئر ظہران قوامے ممدانی ہیں۔

افریقہ میں پیدا ہونے والا یہ نوجوان سیاست دان نہ صرف امریکی سیاست کے روایتی سانچوں کو چیلنج کر رہا ہے بلکہ وہ اپنے نظریات اور سماجی وابستگی کے باعث ایک نئی سیاسی سوچ کی علامت بن چکا ہے، امریکا کی صد سالہ تاریخ میں ظہران ممدانی سب سے کم عمر میئر بھی ہیں۔

ابتدائی زندگی

ظہران ممدانی 18 اکتوبر 1991 کو یوگنڈا کے دارالحکومت کَمپالا میں پیدا ہوئے، ان کے والد پروفیسر محمود ممدانی ممتاز محقق اور استاد ہیں، جبکہ والدہ میرا نائر بھارت کی عالمی شہرت یافتہ فلم ساز ہیں، خاندان جلد ہی نیویارک منتقل ہوگیا، جہاں ظہران نے بچپن کے تجربات کے ذریعے نسلی اور طبقاتی تفاوت کو قریب سے محسوس کیا۔

انہوں نے نیویارک کے برونکس ہائی اسکول آف سائنسز سے تعلیم حاصل کی اور پھر وڈوائن کالج سے ایفریکن اسٹڈیز میں بیچلر ڈگری حاصل کی، تعلیم کے دوران ہی وہ سماجی انصاف اور عوامی حقوق کی تحریکوں سے وابستہ ہوئے۔

سماجی خدمت سے سیاست تک کا سفر

سیاست میں آنے سے پہلے ظہران نے نیویارک میں رہائشی بحران کے شکار افراد کے ساتھ بطور ہاؤسنگ کونسلر کام کیا، جہاں انہوں نے گھروں سے بے دخلی کے خلاف جدوجہد کی، اسی تجربے نے انہیں عام شہریوں کی مشکلات کے قریب کیا، وہ مشکلات جنہیں اکثر روایتی سیاست دان نظرانداز کرتے ہیں۔

2020 میں ظہران ممدانی نے پہلی بار نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے ضلع 36 کوئینز سے الیکشن لڑا اور شاندار کامیابی حاصل کی، یوں وہ نیویارک اسمبلی کے چند انقلابی نوعیت کے نوجوان اراکین میں شامل ہو گئے جنہوں نے ’ڈیموکریٹک سوشلسٹ‘ نظریات کو عوامی سطح پر مؤثر انداز میں پیش کیا۔

سیاسی نظریات اور وژن

34 سالہ ظہران ممدانی خود کو ڈیموکریٹک سوشلسٹ قرار دیتے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ نیویارک جیسے شہر میں دولت اور مواقع کی منصفانہ تقسیم ہی حقیقی ترقی کی بنیاد ہے۔ وہ فری پبلک ٹرانسپورٹ، خاص طور پر بسوں کو مفت کرنے، کرایہ کنٹرول اور سستی رہائش جیسے منصوبوں کے حامی ہیں۔

ان کے نزدیک شہری ترقی کا مطلب صرف بلند عمارتیں نہیں بلکہ وہ نظام ہے جو کم آمدنی والے افراد کو بھی باعزت زندگی گزارنے کا موقع دے۔ ان کا کہنا ہے کہ “اگر نیویارک واقعی دنیا کا عظیم ترین شہر ہے تو اس کا ہر شہری وہاں عزت سے رہ سکے۔”

نیو یارک کی میئرشپ کی دوڑ

2025 میں ظہران ممدانی نے ایک بڑا سیاسی قدم اٹھاتے ہوئے نیو یارک سٹی میئر کے انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا، ان کی مہم روایتی نعروں کے بجائے سماجی برابری، عوامی خدمات اور شفاف طرزِ حکمرانی کے پیغام پر مرکوز ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق، ممدانی کی مہم نوجوانوں، تارکینِ وطن اور اقلیتی برادریوں کے درمیان غیرمعمولی مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ وہ خود کو ’نیویارک کی اصل آواز‘ کے طور پر پیش کرتے ہیں، ایک ایسی آواز جو طاقت کے ایوانوں سے نہیں بلکہ گلیوں اور محلوں سے ابھری ہے۔

ثقافتی شناخت اور اثرات

ظہران ممدانی کی شخصیت ان کے متنوع خاندانی پس منظر سے جڑی ہے، ایک طرف ان کے والد افریقہ اور جنوبی ایشیا کے فکری مکالمے کی نمائندگی کرتے ہیں، تو دوسری جانب ان کی والدہ کا فلمی کام دنیا بھر میں انسانی کہانیوں کو اجاگر کرتا ہے۔ انہی اثرات نے ظہران کو ایک عالمی نقطہ نظر عطا کیا ہے، جہاں شناخت، نسل، مذہب اور سیاست ایک دوسرے سے جڑے دکھائی دیتے ہیں۔

تنقید اور چیلنجز

اگرچہ ان کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، مگر ناقدین کا کہنا ہے کہ ظہران ممدانی کے نظریات امریکی سیاست کی عملی حقیقتوں سے کچھ زیادہ ہی نظریاتی ہیں، تاہم ان کے حامیوں کا اصرار ہے کہ یہی جراتِ اظہار انہیں منفرد بناتی ہے، وہ ایک ایسا سیاست دان ہے جو مفاد پرستی نہیں بلکہ اصولوں پر سیاست کرتا ہے۔

ظہران ممدانی آج امریکی سیاست میں اس نسل کی نمائندگی کرتے ہیں جو طاقت کے مراکز سے باہر پیدا ہوئی لیکن انہی مراکز کو نئی شکل دینے کا عزم رکھتی ہے۔

نیویارک جیسے کثیرالثقافتی شہر میں، جہاں دنیا بھر کے لوگ بستے ہیں، ممدانی کی کہانی دراصل ایک نئی امریکی شناخت کی داستان ہے، ایک ایسی سیاست جو انسان کو مرکز میں رکھتی ہے، طاقت کو نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ظہران ممدانی نیویارک

متعلقہ مضامین

  • نیو یارک کے نومنتخب میئر زہران ممدانی کس پاکستانی کھلاڑی کے مداح نکلے، ویڈیو وائرل
  • میئر نیویارک ظہران ممدانی کی تقریر میں رمیز راجہ کا حوالہ، ویڈیو وائرل
  • نیویارک کے نومنتخب میئر ظہران ممدانی سابق پاکستانی کرکٹر رمیز راجہ کے مداح نکلے
  • میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟
  • نریندر مودی قاتل ہیں، انہوں نے گجرات میں قتل عام کیا، میئر نیویارک ظہران ممدانی کی ویڈیو وائرل
  • مودی، نیتن یاہو سے دشمنی، فلسطینیوں کا حمایتی، امریکی سیاست میں ہلچل مچانے والا زہران ممدانی کون؟
  • نیویارک کے پہلے مسلم میئر ظہران ممدانی کون ہیں؟
  • نریندر مودی نے ووٹ چوری کرکے جنگل راج نافذ کردیا ہے، راہل گاندھی
  • آج کے وزیر داخلہ کل جب صحافی تھے، محسن نقوی کی پرانی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل