پنجاب میں جنگلی حیات کے غیرقانونی شکار پر جرمانے بھی بڑھا دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
لاہور:
پنجاب حکومت نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور انسانی آبادیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے جنگلی جانوروں کے نظم و نسق سے متعلق دو اہم اقدامات کیے ہیں۔
اس سلسلے میں ایک طرف ’’پنجاب وائلڈ لائف ہیزرڈ کنٹرول رولز 2025‘‘ نافذ کیا گیا ہے، تو دوسری جانب جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین میں کئی ترامیم منظور کی گئی ہیں، جن کے ذریعے صوبے میں تحفظِ ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق نئے قواعد کا مقصد انسانوں اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یا خطرے کی صورت میں سائنسی، منظم اور فوری کارروائی کو ممکن بنانا ہے۔ اگر کوئی جنگلی جانور انسانی جان یا دیگر جانداروں کے لیے خطرہ بن جائے، یا کسی بیماری یا چوٹ کے باعث زندہ رہنے کے قابل نہ ہو، تو چیف وائلڈ لائف رینجر فیلڈ رپورٹ، سائنسی شواہد اور عوامی شکایات کی بنیاد پر کارروائی کا حکم دے سکتا ہے۔
ہنگامی حالات میں رینجر متعلقہ ماہرین سے مشورہ کرکے اس جانور کو قابو میں لانے، منتقل کرنے یا ہٹانے کا فیصلہ کر سکے گا۔
قواعد میں واضح کیا گیا ہے کہ ہر ایسی کارروائی سے قبل پنجاب کیپٹیو وائلڈ لائف مینجمنٹ کمیٹی اور ویٹرنری ماہرین سے مشاورت لازم ہوگی تاکہ تمام اقدامات انسانی اصولوں اور سائنسی معیار کے مطابق ہوں۔ اس کے ساتھ مستقبل میں ایسے خطرات سے بچاؤ کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی بھی تیار کی گئی ہے، جس کے تحت کسی نوع کو نقصان دہ یا ’’پیسٹ‘‘ قرار دیا جا سکے گا۔
بعض علاقوں میں محدود مدت کے لیے شکار کے خصوصی اجازت نامے جاری کیے جا سکیں گے، جبکہ حساس مقامات کو ’’وائلڈ لائف ہیزرڈ زون‘‘ قرار دے کر وہاں جانوروں کو کھلانے یا پالنے پر پابندی عائد کی جا سکے گی۔
نئے قواعد میں غیر ملکی انواع کو ان کے آبائی علاقوں میں واپس بھیجنے اور مقامی انواع کو ان کے قدرتی مسکن میں دوبارہ متعارف کرانے کی گنجائش بھی شامل ہے۔ خطرناک جانوروں کی منتقلی یا قابو پانے میں معاونت کرنے والے افراد اور اداروں کو سرکاری شرح کے مطابق انعامات دیے جائیں گے۔
علاوہ ازیں، پنجاب حکومت نے جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین میں ترامیم کرتے ہوئے جرائم کے مالی جرمانوں میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ شاہین سمیت نایاب اور شکاری پرندوں کے غیر قانونی شکار یا قبضے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
وائلڈ لائف کے ترمیم شدہ قانون کے تحت فرسٹ شیڈول میں شامل بعض جنگلی پرندوں کے غیرقانونی شکار یا پکڑنے کا فی جانور معاوضہ 10 ہزار روپے ہوگا۔ باز، ہریڑ، لگر اور الو کا معاوضہ ایک لاکھ روپے، شیڈول دوئم اور سوئم میں شامل ممالیہ جانوروں کے غیر قانونی شکار یا پکڑنے کا محکمانہ معاوضہ ایک لاکھ روپے ہوگا۔ گیدڑ، سور، جنگلی سور کا محکمانہ معاضہ 25 ہزار روپے ہوگی۔
اسی طرح غیرقانونی شکار میں استعمال ہونے والے اسلحے کا جرمانہ شارٹ گن 25 ہزار، غیر ملکی شارٹ گن 50 ہزار، مقامی رائفلز 50 ہزار، غیر ملکی رائفل ایک لاکھ روپے، پی سی پی ائیر گن 50 روپے۔ غیرقانونی شکار میں استعمال ہونے والی جیپ، گاڑی کا جرمانہ 5 لاکھ روپے، موٹر سائیکل کا جرمانہ ایک لاکھ، سائیکل 25 ہزار، کشتی کا 25 ہزار، ٹیپ ریکارڈ اور دیگر برقی آلات کا جرمانہ 25 ہزار روپے ہوگا۔
نئی ترامیم کے تحت اعزازی گیم وارڈن کے عہدے ختم کر دیے گئے ہیں، جبکہ کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کے ارکان کو اب باقاعدہ قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی شکار یا تجارت کی روک تھام میں مدد دے سکیں۔
شکار، بریڈنگ اور خرید و فروخت کے اجازت ناموں کی نیلامی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا جائے گا۔ اسی طرح کتوں کی دوڑ کے مقابلوں میں زندہ خرگوشوں کے استعمال پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے اور صرف مشینی چارے کی اجازت دی گئی ہے۔
نئے قانون کے مطابق صوبے بھر میں خصوصی وائلڈ لائف پروٹیکشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں عملہ جدید ہتھیاروں اور آلات سے لیس ہوگا۔ ان اہلکاروں کو وارنٹ کے بغیر تلاشی لینے اور گرفتاری کا اختیار بھی حاصل ہوگا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین پر مؤثر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنگلی حیات کے تحفظ غیرقانونی شکار قانونی شکار وائلڈ لائف لاکھ روپے کا جرمانہ ایک لاکھ کے مطابق کے غیر کے لیے گئی ہے
پڑھیں:
سیلاب بحالی پروگرام: 6 ارب روپے سے زاید تقسیم کردیے، مریم اورنگزیب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-08-12
 لاہور(صباح نیوز) پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سیلاب بحالی پروگرام کے تحت 6 ارب 39 کروڑ روپے تقسیم کیے گئے ہیں۔ لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے تحت 90 فیصد فلڈ اسسمنٹ سروے مکمل ہوگیا ہے جس کے تحت 5 لاکھ 69 ہزار سیلاب متاثرین کا ڈیٹا تیار کیا گیا جبکہ شفافیت یقینی بنانے کیلیے 4 لاکھ 63 ہزار متاثرین کے ڈیٹا کی ڈی سیز سے تصدیق کی گئی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب کے دیگر اضلاع میں متاثرین کو معاوضے کی تقسیم کا آغاز 3 نومبر سے ہو گا، کیمپ سائٹ پر سیلاب متاثرین کو 50 ہزار روپے نقد اور اے ٹی ایم کی فراہمی کی جائیگی، ہر سیلاب متاثرہ فرد پنجاب بینک کی اے ٹی ایم سے روزانہ 3 لاکھ روپے نکال سکتا ہے۔
 میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کیلئے ایک لاکھ 40 ہزار امیدوار، ٹیسٹ کا آغاز
میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کیلئے ایک لاکھ 40 ہزار امیدوار، ٹیسٹ کا آغاز