حکومت کو 27ویں ترمیم سے باز آ جانا چاہیے، یہ ترمیم قوم کو تقسیم کرنے کا سبب بنے گی: مولانا فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
امیر جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ حکومت کو 27ویں ترمیم سے باز آ جانا چاہیے ، یہ ترمیم قوم کو تقسیم کرنے کا سبب بنے گی،ستائسویں ترمیم پر پوری اپوزیشن کی ملکر متفقہ رائے بنائیں گے معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہےایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار امیر جےیوآئی مولانا فضل الرحمان نے اپنی رہائشگاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ امیر جے یوآئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین کو کھلواڑ نہیں بننا چاہئے ، ایک سال میں دوسری ترمیم آرہی ۔ باجوہ نے اپنی نگرانی میں ترمیم کرائی اب پھر وہی ہونے کا تاثر ہے جب جبرکے تحت ترامیم کی جائیں گی تو پھر عوام کا کیا اعتماد رہ جائے گا اگر یہی حال رہا تو عوام کاکیا اعتقاد آئین پر رہ جائے گاہم نے چونتیس شقوں پر حکومت کو دستبردار کرایا جو چھبیسویں ترمیم سے بچایا اب پھر وہی کرنے کی تیاری کی جارہی ہے ہمیں مسودہ نہیں ملا ، ہم ستائسویں ترمیم پر پوری اپوزیشن کی ملکر متفقہ رائے بنائیں گے معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہےایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے اسحق ڈار کل تک تو کہتے تھے ابھی چھبیسویں ترمیم ہضم نہیں ہوئی آج افغانستان پر جو الزام لگایا جارہا ہےکہ یہی ایران پرلگایا جارہا تھاہمیں پروپاکستان افغانستان چاہئے ، پاکستان میں دہشتگرد ہیں تو یہ ہمارا داخلی مسئلہ ہےاگر افغانستان میں مراکزپر حملہ درست ہے تو کل مریدکے اور بہاولپور پر بھارتی حملے کو جوازملے گا مسئلہ افغان حکومت سے ہے سزا مہاجرین کو دی جارہی ہے جنگ کے بعد بھی تو بات چیت کی ہے یہ پہلے ہی کرلیتے ۔ انہوں نے کہاکہ نہ آرمی چیف نہ وزیر اعظم و بیورو کریسی سے ہماری کوئی لڑائی ہےہم ملک میں تلخی کا ماحول کم کرنا چاہتے ہیں دینی مدارس کے حوالے سے فیض حمید باجوہ اور موجودہ کی پالیسی ایک کیوں ہے؟مسلم لیگ ن توہین علما کررہی ہے ، اماموں کو بارہ ہزار دے رہے ہیں کیا توہین ہے کے پی کے میں بھی دس ہزار روپے اماموں کو دے رہے ہیں مساجد کو کنٹرول کرنے کے لئے پیسے دئیے جارہے ہیں ایک امام کی نصیحت، تنقید کو برداشت کرنے کو تیار نہیں، اس کا مطلب ہے یہ حکمران نہیں ہیں ابھی ملاقات کی ابتدا کی ہے لیکن کوئی تفصیلی بات نہیں کی اگر اپوزیشن سب سے بات کرنے پر آمادہ ہوتی ہے تو یہ بہتر ہے ابھی مسودہ آیا نہیں ہے ، آئے گا تو اپنی پارٹی میں بھی بات کریں گےجو اپنے لیے بہتر سمجھتا ہوں وہی دوسرے کے لیے بہتر سمجھوں گا۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کو ہمت کرنی چاہیے انھیں اپنا رول ادا کرنا ہو گا ، میں پیپلز پارٹی سے بات بھی کروں گا حکومت کو 27ویں ترمیم سے باز آ جانا چاہیے ، یہ ترمیم قوم کو تقسیم کرنے کا سبب بنے گی۔یہ 27 ویں اور 28 ویں ترمیم چھوڑ دیں اور دیگر مسائل پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل کو ترکی کی فوج غزہ بھیجنے پر اعتراض ہے پاکستان کی فوج کو بھیجنے پر اعتراض نہیں اس کی کیا وجہ ہے۔فلسطینی آج تک بریگیڈئر ضیا الحق کے رویے کو نہیں بھولے۔ ایک شخص انسانی مجرم ہے اور پوری دنیا میں گھوم بھی رہا ہے۔ٹرمپ نے ہمارے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا۔کہاں گئی ہماری ڈپلومیسی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مولانا فضل حکومت کو یہ ترمیم
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان اسلام آباد پہنچ گئے، 27ویں آئینی ترمیم زیرِ غور
لاہور : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت کے لئے پنجاب کا دورہ منسوخ کرکےاسلام آبادروانہ ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم اور دیگر سیاسی معاملات پر مشاورت کے سلسلے میں لاہور کا دورہ منسوخ کر دیا۔ذرائع جے یو آئی نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان پنجاب کا دورہ منسوخ کرکے اسلام آباد روانہ ہو گئے، ان کا آج لاہور پہنچنے کا شیڈول تھا جہاں آئمہ مساجد کے حکومتی وظائف کے خلاف حکمتِ عملی پر مشاورتی اجلاس ہونا تھا۔ذرائع کا کہناتھا کہ فضل الرحمان نے چنیوٹ اور ملتان میں ہونے والے پروگراموں میں شرکت کی، تاہم لاہور میں چوہدری شجاعت حسین اور دیگر رہنماؤں سے طے شدہ ملاقاتیں بھی منسوخ کر دی گئیں۔وفاقی حکومت نے ستائیس ویں ترمیم کرنے جارہی ہے اور مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے. جس میں حکومت کی آئین کےکچھ آرٹیکلز میں ترمیم کی تجویز دی ہے۔مجوزہ مسودے میں آرٹیکل ایک سو ساٹھ اورشق تین اے میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے جبکہ تعلیم اورآبادی کےمحکمےوفاق کودینے کےاٹھارویں ترمیم کے شیڈول دو اور تین میں بھی ترمیم کی تجویز دی گئی ہے۔اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے ن آرٹیکل دوسو تیرہ چیف الیکشن کمشنرکی تعیناتی میں ترمیم اور آرٹیکل ایک سو اکانوے اے ختم کرکے نیا آرٹیکل شامل کرنےکی تجویزبھی دی گئی ۔ذرائع نے بتایا آئین کی آرٹیکل دوسو ججوں کی ٹرانسفر سے متعلق ہے. وفاقی حکومت نئی قانون سازی میں آئینی عدالتوں کا قیام چاہتی ہے اور آرٹیکل ایک سو ساٹھ کی شق تین اے ختم کرنا چاہتی ہے اور آرٹیکل دوسو تنتالیس میں بھی ترمیم کرنا چاہتی ہے۔