مولانا فضل الرحمان اسلام آباد پہنچ گئے، 27ویں آئینی ترمیم زیرِ غور
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
لاہور : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت کے لئے پنجاب کا دورہ منسوخ کرکےاسلام آبادروانہ ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم اور دیگر سیاسی معاملات پر مشاورت کے سلسلے میں لاہور کا دورہ منسوخ کر دیا۔ذرائع جے یو آئی نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان پنجاب کا دورہ منسوخ کرکے اسلام آباد روانہ ہو گئے، ان کا آج لاہور پہنچنے کا شیڈول تھا جہاں آئمہ مساجد کے حکومتی وظائف کے خلاف حکمتِ عملی پر مشاورتی اجلاس ہونا تھا۔ذرائع کا کہناتھا کہ فضل الرحمان نے چنیوٹ اور ملتان میں ہونے والے پروگراموں میں شرکت کی، تاہم لاہور میں چوہدری شجاعت حسین اور دیگر رہنماؤں سے طے شدہ ملاقاتیں بھی منسوخ کر دی گئیں۔وفاقی حکومت نے ستائیس ویں ترمیم کرنے جارہی ہے اور مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فضل الرحمان ا رٹیکل
پڑھیں:
ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27ویں ترمیم لا رہے ہیں: رانا ثناء اللّٰہ
—فائل فوٹووزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27ویں ترمیم لا رہے ہیں، آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے، لیکن حرف آخر نہیں ہوتی۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین میں بہتری کے لیے ترامیم کی جاتی ہیں، آئین پاکستان میں 26 ترامیم ہوچکی ہیں۔ پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت اگر متفق ہو تو آئین میں ترمیم ہوتی ہے، 26ویں ترمیم کے بعد جن چیزوں پر بات ہورہی ہے ہوتی رہے گی۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا خاصا ہے اور وہ ہوتا رہنا چاہیے، مختلف چیزیں ہیں جن پر پارلیمنٹرین اور مختلف جماعتوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء...
انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم سے مسلم لیگ ن کو کوئی مسئلہ نہیں ہے، 18ویں ترمیم صوبے اور فیڈریشن کے درمیان وسائل کی تقسیم سے متعلق ہے، 18ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں ان میں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بنیادی مسائل پر بات بنتے بنتے بنتی ہے، فوری طور پر یہ چیزیں نہیں ہوتیں، 18ویں ترمیم وسائل کی تقسیم پر طویل عرصے بات چیت ہوتی رہی، اس وقت کے حساب سے 18ویں ترمیم میں وسائل کی تقسیم کو بیلنس طے کیا گیا۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا کہ اب اگر عملی طور پر فرق آیا ہے تو اس پر بات چیت اور غور و فکر کرنے نہیں تو کوئی عار نہیں، اتفاق رائے ہو جائے گا تو دو تہائی اکثریت سے ترمیم ہو جائے گی، جوڈیشری سے متعلق تنازع کھڑے ہونے والی کوئی بات نہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ تمام جماعتیں متفق ہیں کہ آئینی عدالت ہونا چاہیے، آئینی عدالت بننے سے معاملات کو بہتر طریقے سے چلایا جاسکتا ہے، اپوزیشن نے فضل الرحمان کے ساتھ مل کر تجویز دی ہے آئینی عدالت نہیں آئینی بینچ بنا دیا جائے، آئینی بینچ پر اتفاق ہو گیا تو پی ٹی آئی بھاگ گئی اور دستخط نہیں کیے۔