27ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے کی جائےگی، کسی کے لیے گھبرانے کی بات نہیں، رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو ایسے خوفناک بنا کر پیش کیا جارہا ہے جیسے یہ کوئی طوفان ہو، اس میں حکومت سمیت کسی کے لیے بھی گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کئی ماہ سے بات چیت جاری ہے، ہم اس حوالے سے اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لیں گے۔
مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم: فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی بنانے کے لیے آرٹیکل 243 میں ترمیم کرنے کا فیصلہ
رانا ثنااللہ نے کہاکہ آئین کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ترامیم کی جاتی ہیں، جن چیزوں کا ذکر بلاول بھٹو نے کیا ان میں کون سی چیز ہے جو زیر بحث نہیں رہی؟
انہوں نے کہاکہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو ایسی دستاویز سامنے لانی چاہیے جس پر اتفاق ہو، یہ زیادہ مناسب ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہاکہ آئینی ترمیم سے قبل مکمل بحث مباحثہ ہوگا، اس میں حکومت یا کسی کے لیے بھی گھبرانے کی بات نہیں۔
انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کا آئینی عدالتوں کے قیام پر اتفاق ہے، 26ویں ترمیم کے وقت آئینی بینچ کی تجویز پی ٹی آئی کی طرف سے دی گئی تھی۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ ججز کے ٹرانسفر کا اختیار حکومت کو نہیں جوڈیشل کمیشن کے پاس ہونا چاہیے۔
ایک اور سوال کے جواب میں مشیر وزیراعظم نے کہاکہ اس وقت وفاق کے پاس اپنے معمول کے اخراجات چلانے کے لیے پیسے نہیں ہیں، اگر فیڈریشن کو ایسے ہی چلانا ہے تو پھر چلاتے رہیں۔
انہوں نے کہاکہ این ایف سی پر بات شروع ہوگی تو معلوم ہوگا کون راضی ہے اور کون ناراض ہے، ہم سب کو منانے کی کوشش کریں گے۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے 27ویں آئینی ترمیم کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے، جس کے لیے اہم اتحادی جماعت پیپلز پارٹی سے رابطہ کرلیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم مسترد کردی، اسد قیصر کھل کر بول پڑے
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اس اہم معاملے پر پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کا اجلاس 6 نومبر کو طلب کرلیا ہے، جس میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی ترمیم اتفاق رائے این ایف سی ایوارڈ رانا ثنااللہ مشاورت مشیر وزیراعظم وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اتفاق رائے این ایف سی ایوارڈ رانا ثنااللہ مشاورت وی نیوز 27ویں ا ئینی ترمیم رانا ثنااللہ نے انہوں نے کہاکہ نے کہاکہ ا کے لیے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر ایگزیکٹو کے اثر و رسوخ میں اضافے کی کوشش ہے، اسد قیصر
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر ایگزیکٹو کے اثر و رسوخ میں اضافہ کرنے کی کوشش ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے عدلیہ کو کمزور کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو یہ اقدام ملک اور نظامِ انصاف کیلئے خطرناک ثابت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی قیادت میں لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، 27ویں ترمیم پر حمایت کی درخواست
نجی ٹی وی سے گفتگو میں اسد قیصر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اپنی جماعت کا اجلاس طلب کیا ہے اور وہ خود بھی اس ترمیم پر تحفظات ظاہر کرچکے ہیں۔ مجوزہ ترمیم میں آئینی کورٹ کے قیام، ججز کی تقرری و تبادلے کے اختیارات ایگزیکٹو کو دینے اور عدلیہ کے نظام میں بنیادی تبدیلیاں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف پہلے ہی 26ویں ترمیم کی مخالف تھی اور اب 27ویں ترمیم پر بھی شدید اعتراضات رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں صرف ایک سپریم کورٹ ہونی چاہیے، آئینی کورٹ یا متوازی عدالتی ڈھانچہ بنانا عدلیہ کی تقسیم اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صوبوں کے کون سے اختیارات وفاق کو مل سکتے ہیں؟ فیصل واؤڈا نے بتا دیا
سابق اسپیکر نے کہا کہ اگر ججز کے تبادلے کا اختیار صدر اور وزیراعظم کو دے دیا گیا تو عدلیہ مکمل طور پر حکومتی کنٹرول میں آجائے گی، اور یہ عدلیہ کی آزادی کے خاتمے کا واضح راستہ ہوگا۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسلام آباد کے کسی جج کو بلوچستان یا سندھ تبادلہ کردیا جائے تو یہ عدالتی دباؤ کا ذریعہ بن جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں عدالتی نظام پہلے ہی دباؤ اور تنازعات کا شکار ہے، مزید مداخلت اس ادارے کو مکمل طور پر کمزور کر دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد عدلیہ ریاست کے وجود اور شہریوں کے اعتماد کی بنیاد ہے، اگر عدلیہ کمزور ہوئی تو ملک میں ناانصافی بڑھے گی اور معاشرہ انتشار کا شکار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں ترمیم کے دوران غائب رہنے والے پی ٹی آئی اراکین کے گرد گھیرا تنگ، سماعت کے لیے کمیٹی تشکیل
اسد قیصر نے کہا کہ 1973 کا آئین قومی اتفاقِ رائے کا تاریخی دستاویز ہے جسے ذوالفقار علی بھٹو، ولی خان اور دیگر بڑی قیادت نے تیار کیا تھا۔ اسی طرح 18ویں آئینی ترمیم بھی مکمل اتفاقِ رائے سے منظور ہوئی تھی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایسی بنیادی دستاویزات کو یکطرفہ طور پر تبدیل کیا گیا تو ملک میں انارکی پھیل جائے گی۔
انہوں نے وکلا برادری سے اپیل کی کہ وہ سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر عدلیہ، آئین اور 18ویں ترمیم کا دفاع کریں، کیونکہ یہی ریاست اور جمہوری نظام کی بقا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف بھی اس معاملے پر اپنی مشاورت مکمل کرکے باضابطہ لائحہ عمل دے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترمیم we news اسد قیصر ایگزیکٹو تحریک انصاف سابق اسپیکر عدلیہ