قابلِ تجدیدتوانائی ذرائع تنصیبات میں اضافہ، پیداوار3 گُنا ہونیکا امکان
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پیداوار باآسانی تین گُنا زیادہ ہو سکتی ہے۔ تاہم، غیر حوصلہ مند اہداف غیر یقینی کیفیت کو بڑھا رہے ہیں۔
انرجی تھنک ٹینک Ember کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ ترین تجزیے میں بتایا گیا کہ دنیا 2025 میں بھی توانائی کی قابلِ تجدید ذرائع کی ریکارڈ تنصیبات کی راہ پر گامزن ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ 2030 تک عالمی سطح قبل تجدید توانائی کی پیداوار تین گُنا تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
تاہم، ذرائع کی تنصیبات میں فوری اضافے کے باوجود دنیا بھر کی حکومتوں کے 2030 تک قابلِ تجدید توانائی کے اہداف دُگنے کرنے کے ہیں، جو ان اہداف کو تین گُنا تک لے جانے کی راہ کو غیر یقینی بنا رہے ہیں۔
سولر اور ونڈ ذرائع کی تنصیبات سے متعلق Ember کے ستمبر تک کے ماہانہ ڈیٹا کے نئے تجزیے میں بتایا گیا ہے کہ 2025 ایک اور ریکارڈ سال ہے، بالخصوص شمسی توانائی کے حوالے سے اور اس مد میں چین کی جانب سے یہ تنصیبات جاری ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2025 میں ری نیوایبل کی صلاحیت میں 793 گِیگا واٹ تک اضافہ متوقع ہے، جو کہ 2024 کی پیداوار 717 گِیگا واٹ سے 11 فی صد زیادہ ہے۔ جو کہ 2023 میں ہونے والے 22 فی صد اور 2022 میں ہونے والے 66 فی صد اضافے کا تسلسل ہے۔ شمسی توانائی میں 9 فی صد جبکہ پون چکی کے ذریعے 21 فی صد اضافے کا اندازہ لگایا گیا ہے، اگرچہ شمسی توانائی میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
اس ضمن میں چین 2025 میں عالمی شمسی توانائی کی صلاحیت میں 66 فی صد حصہ جبکہ ہوا سے حاصل ہونے والی تونائی کی صلاحیت میں 69 فی صد اضافہ کرے گا۔
عالمی سطح پر طے کیے گئے قابلِ تجدید توانائی کے اہداف کو تین گُنا تک پنہچانے کے لیے 2023 سے 2030 تک پیداواری صلاحیت میں ہر سال 21 فی صد کے حساب سے اضافہ کرنا تھا۔ 2023 سے 2025 تک اس میں اوسطاً 29 فی صد اضافہ ہوا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اب 2026 سے 2029 تک 12 فی صد کے حساب سے اضافہ کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شمسی توانائی صلاحیت میں تین گ نا
پڑھیں:
پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت؛ گرفتار اے ایس آئی کی درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب
کراچی:سندھ ہائیکورت نے پولیس حراست میں نوجوان عرفان کی ہلاکت سے متعلق گرفتار پولیس افسر کی ایف آئی اے کی جانب سے درج نئے مقدمے کے خلاف درخواست ریگولر بینچ کے روبرو قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کر لیے۔
قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو پولیس حراست میں نوجوان عرفان کی ہلاکت سے متعلق گرفتار پولیس افسر کی ایف آئی اے کی جانب سے درج نئے مقدمے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ اے ایس آئی عابد شاہ کی جانب سے درخواست آرٹیکل 199 کے تحت ریگولر بینچ کے روبرو دائر کی گئی۔
درخواست گزار کے وکیل عامر منصوب قریشی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ ایف آئی اے کی جانب سے درج کیا گیا دوسرا مقدمہ غیر قانونی قرار دیا جائے۔ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں کہ ایک واقعے کے ایک سے زائد مقدمات درج نہیں کیے جا سکتے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 199 کے تحت ریگولر بینچ کس طرح ریلیف دے سکتا ہے؟
عامر منصوب ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد ریگولر بینچ ڈکلیریشن دے سکتا ہے، جس پر قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد ریگولر بینچ اس نوعیت کی درخواست پر ڈکلیریشن نہیں دے سکتا۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ٹھیک ہے پھر ہم 27 ویں ترمیم کا انتظار کر لیتے ہیں، وکیل کے جواب پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
عدالت نے درخواست کے ریگولر بینچ کے روبرو قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 11 نومبر تک ملتوی کر دی۔