سینیٹ اور قومی اسمبلی اجلاس؛ حکومت کا نیب ترمیمی بل 2023ء واپس لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
سینیٹ اور قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ نے کل کے اجلاسوں کا ایجنڈا جاری کردیا جس کے مطابق حکومت کی جانب سے نیب ترمیم 2023 واپس لینے کیلیے تحریک پیش کی جائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے کل ہونے والے اجلاسوں کا ایجنڈا جاری کردیا۔ 27ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی ایجنڈے میں بھی شامل نہیں ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے کل کے اجلاس کا 14نکاتی ایجنڈا جاری کردیا۔
سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں فیڈرل پراسکیوشن سروس ترمیمی بل 2025 کی منظوری، سی ڈی اے ترمیمی بل 2025 ، نیشنل اسکول فار پبلک پالیسی ترمیمی بل پر قانوں سازی کی جائے گی۔
ایجنڈے کے مطابق حکومت کا نیب ترمیمی بل 2023واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نیب ترمیمی بل واپس لینے کی تحریک پیش کریں گے، رولز 115 کے تحت سینیٹ میں پیش نیب ترمیمی بل واپس لیا جائیگا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل قومی اسمبلی واپس لینے کے مطابق
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کا فیصلہ،ذرائع
27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹیوں کے رہنماؤں کا اجلاس نہ ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی آئی کے سوا تمام جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے۔
ہاوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں طے پایا کہ 27ویں آئینی ترمیم پہلے سینیٹ سے پاس کی جائے گی، سینیٹ سے پاس ہونے کے بعد قومی اسمبلی سے پاس کروائی جائے گی۔
پارلیمنٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، ذرائعذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں ن لیگی ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان ہیں، حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں ن لیگی ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان ہیں، حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) 22، پاکستان مسلم لیگ (ق) 5، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے 4 ارکان حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ضیا لیگ، نیشنل پارٹی، باپ پارٹی کا ایک ایک رکن، 4 آزاد ارکان بھی حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں، قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی تعداد 89 ہے۔
سینیٹ میں حکمران اتحاد کے اراکین 61 اپوزیشن اراکین کی تعداد 35 ہے، سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کے لیے 64 اراکین کی ضرورت ہے۔
حکومت کو سینیٹ میں جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) یا عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی) کے 3اراکین کی حمایت درکار ہوگی۔