اسمارٹ فون کا استعمال بچوں کی ذہنی صحت کیلیے خطرناک ہے، تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: ایک تازہ عالمی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جن بچوں کو 13 سال کی عمر سے پہلے اسمارٹ فون دیا جاتا ہے، ان میں بڑے ہونے پر ذہنی صحت کے سنگین مسائل پیدا ہونے کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔
بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم نے اس تحقیق کے دوران ایک لاکھ سے زائد نوجوانوں (عمر 18 تا 24 سال) کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا، جس کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ جن بچوں نے 12 سال یا اس سے کم عمر میں فون کا استعمال شروع کیا، وہ جوانی میں ڈپریشن، اضطراب، خوداعتمادی کی کمی، اور خودکشی کے خیالات جیسے مسائل کا زیادہ شکار پائے گئے۔
تحقیق کے مطابق 10 سے 13 سال کی عمر انسانی دماغی نشوونما اور شخصیت کی تعمیر کا نہایت نازک مرحلہ ہے، اس عمر میں مسلسل فون یا سوشل میڈیا کے استعمال سے بچوں کی جذباتی توازن، توجہ اور سماجی تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں خاص طور پر لڑکیوں میں خطرے کی شرح زیادہ دیکھی گئی، جن لڑکیوں نے 5 یا 6 سال کی عمر میں فون استعمال کرنا شروع کیا، ان میں سے 48 فیصد نے کسی مرحلے پر خودکشی کے خیالات ظاہر کیے جب کہ وہ لڑکیاں جنہیں فون 13 سال کے بعد ملا، ان میں یہ شرح صرف 28 فیصد رہی۔
تحقیق میں تجویز دی گئی ہے کہ بچوں کو 13 سال کی عمر سے پہلے اسمارٹ فون نہ دیا جائے، سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے وقت اور اصول مقرر کیے جائیں، والدین اور اساتذہ بچوں کو آن لائن سرگرمیوں کے نقصانات سے آگاہ کریں،اسکولوں میں ڈیجیٹل ویلفیئر پروگرام متعارف کرائے جائیں۔
ماہرین نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گھر میں فون فری زونز قائم کریں اور بچوں کو حقیقی دنیا کی سرگرمیوں جیسے کھیل، مطالعہ اور دوستوں سے بالمشافہ میل جول کی ترغیب دیں تاکہ ان کی ذہنی اور جذباتی صحت متوازن رہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سال کی عمر بچوں کو
پڑھیں:
چمن میں آوارہ کتوں کا حملہ، 11 معصوم بچے زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چمن: بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں آوارہ کتوں کے حملے نے شہریوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا، جب ہندوسوز چوک پر ہونے والے افسوسناک واقعے میں 11 معصوم بچے زخمی ہو گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب بچے کھیلنے کے لیے گلی میں موجود تھے کہ اچانک کئی آوارہ کتوں نے ان پر حملہ کر دیا، مقامی لوگوں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بچوں کو کتوں کے نرغے سے نکالا اور انہیں فوری طور پر سول اسپتال چمن منتقل کیا، جہاں زخمی بچوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق زخمی ہونے والے بچوں میں سے بعض کے بازو، ٹانگوں اور چہرے پر گہرے زخم آئے ہیں، تمام بچوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچوں کو اینٹی ریبیز ویکسین لگائی جا رہی ہے اور ان کی مسلسل نگرانی جاری ہے، واقعے کے بعد علاقے میں تشویش اور غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ چمن میں آوارہ کتوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے، لیکن ضلعی انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن کی جانب سے اس مسئلے کے حل کے لیے کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی جا رہی، اگر انتظامیہ نے فوری اقدامات نہ کیے تو وہ احتجاجی مظاہرے پر مجبور ہوں گے، کیونکہ یہ مسئلہ صرف ایک علاقے تک محدود نہیں بلکہ پورے شہر میں پھیل چکا ہے،وعدوں کے بجائے عملی اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔
مقامی رہائشیوں نے ڈپٹی کمشنر چمن اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر آوارہ کتوں کے خاتمے کے لیے مؤثر مہم چلائی جائے تاکہ عوام، بالخصوص معصوم بچوں کی جانیں محفوظ رہ سکیں۔
ذرائع کے مطابق میونسپل حکام نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آوارہ کتوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔