ہمیں بچوں کو دل ٹوٹنے جیسے مشکل مراحل کے لیے بھی تیار کرنا چاہیے : صائمہ قریشی
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
پاکستانی اداکارہ صائمہ قریشی نے کہا ہےکہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ بہت دوستانہ ماحول میں رہتی ہیں لیکن جب سختی کی ضرورت ہو، تب سختی سے بھی پیش آتی ہوں۔حال ہی میں اداکارہ نے نجی ٹی وی کے مارننگ شو میں شرکت کی جہاں ان سے ان کے تینوں بیٹوں کی پرورش اور دیگر موضوعات پر گفتگو کی گئی۔میزبان نے کہا کہ ہمیں بچوں کو دل ٹوٹنے جیسے مشکل مراحل کے لیے بھی تیار کرنا چاہیے، ہر وقت ان کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے کبھی ان پر بھی چھوڑنا چاہیے کیونکہ اگر ہم ان کے ساتھ نہ ہوں تو وہ اکیلے کیسے رہیں گے، اس کے لیے انہیں تیار رکھنا چاہیے۔اس پر اداکارہ نے ایک قصہ سنایا کہ ’جب میرا بڑا بیٹا 18، 19 برس کا تھا تو اسے ایک لڑکی سے محبت ہوگئی تھی، میں بھول گئی تھی کہ ابھی بچوں کے ساتھ یہ بھی ہونا ہے، یہ فیز کافی مشکل تھا، میں نے ایک دن اسے بٹھایا اور پوچھا کہ کیا کرنا ہے‘۔صائمہ قریشی نے کہا کہ ’میں نے دو ٹوک انداز میں بیٹے کو کہا کہ ٹھیک ہے اگر اتنی محبت ہے تو میں چلتی ہوں تمہارے ساتھ، لڑکی کا رشتہ مانگنے، تم ابھی شادی کرلو لیکن میں ایک پیسہ نہیں لگاؤں گی‘۔اداکارہ نے مزید کہا کہ ’میں نے بیٹے سے کہا اپنے خرچے پر شادی کرو، اتنا آپ کے پاس ہے تو کرلو، پھر دیکھتے ہیں کہ آپ کو کتنا پیار ہے، اپنا اپارٹمنٹ لو، گھر کا کرایا، گروسریز سارے اخراجات خود اٹھانا، ماں کے پیسے پر محبت کرنا بہت آسان ہے، پھر میرے بیٹے کو بات سمجھ آگئی، میں ان کا ذہن ایسے بناتی ہوں، میں اپنے بچوں کے ساتھ بہت دوستانہ ماحول میں رہتی ہوں لیکن جب سختی کی ضرورت ہو، تب سختی سے بھی پیش آتی ہوں‘۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
" میری دلی دعا ہے کہ کبھی جنگ نہ ہو لیکن اگر جنگ ہوئی، تو وہ تباہ کن ہوگی، اور طویل چلے گی، ہوسکتا ہے کوئی مصالحت کار بھی نہ بیچ میں پڑے" ایئرچیف مارشل (ریٹائرڈ) سہیل امان
کراچی (ویب ڈیسک) ایئرچیف مارشل (ریٹائرڈ) سہیل امان نے کہا ہے کہ آج کی دنیا اتنی شفاف ہے کہ بھارت اپنی ناکامی چھپا نہیں سکتا، میری دلی دعا ہے کہ کبھی جنگ نہ ہو، اور سفارتکاری کامیاب ہو لیکن اگر جنگ ہوئی، تو وہ تباہ کن ہوگی، اور طویل چلے گی، ہوسکتا ہے کوئی مصالحت کار بھی نہ بیچ میں پڑے۔
ایکسپریس کے مطابق کراچی میں دو روزہ فیوچ سمٹ کے آخری سیشن سے خطاب کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے سابق سربراہ نے کہا کہ دشمن نے بھی اپنے سبق سیکھ لیے ہوں گے، اور بدلہ لینے کی کوشش کرے گا۔ لہٰذا ہمیں تیار رہنا چاہیے، تیاری میں ہی امن اور خوشحالی ہے، اب وقت ہے کہ فوج، بحریہ، اور فضائیہ ایک مشترکہ حکمتِ عملی اپنائیں کیونکہ اب سب کچھ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت پر منحصر ہے۔
جرمنی ، کام کا بوجھ کم کرنے کیلئے میل نرس نے 10 مریضوں کو غلط انجیکشن لگا کر موت کی نیند سلادیا ، سزا سنادی گئی
انہوں نے کہا کہ ایئر پاور سیاسی مقاصد کے لیے سب سے مؤثر ہتھیار ہے۔ ایک گھنٹہ، دس منٹ کی لڑائی میں سات جہاز گرائے جا سکتے ہیں یہ ایئرپاور کا اثر ہے اس مقام تک پہنچنے کے لیے پاک فضائیہ نے بیس سال لگائے، یہ اتنا آسان نہیں۔ پاک فضائیہ نے اس مقام تک پہنچنے کے لیے 20 سال لگائے۔ سب سے اہم چیز ذمہ داری اور ملکیت کا احساس ہے، پاک فضائیہ نے سمجھ لیا تھا کہ ہر جنگ کا آغاز فضا سے ہوگا۔ ہر فورس کا اپنا کردار ہے، مگر فضائی طاقت سب سے اہم اور فوری اثر ڈالنے والی قوت ہے۔
فضائیہ نے ادارے بنائے، پچھلے فیصلوں کا احترام کیا، پالیسیوں میں تسلسل برقرار رکھا۔ ہر نئی قیادت نے پرانی پالیسیوں کو آگے بڑھایا، اور یہی تسلسل ترقی کی بنیاد بنا۔ ہمیں ادارے بنانے ہوں گے انہیں کمزور یا تباہ نہ کریں۔
سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضاکو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا
انہوں نے کہا کہ دنیا پانچ دہائیوں میں یک قطبی سے کثیر قطبی میں تبدیل ہوگئی مگر اس تبدیلی نے دنیا کو امن یا خوشحالی نہیں دی، بلکہ جنگ دی اور اب جب مختلف طاقتیں سامنے آ رہی ہیں پاکستان دنیا کے سب سے اہم جغرافیائی مقام پر واقع ہے، آج کے دور میں سفارتکاری کی جو ضرورت ہے، وہ پہلے کبھی نہیں تھی۔
سہیل امان نے کہا کہ ہمیں چین اور مغرب کے درمیان توازن پیدا کرنا ہوگا، تاکہ ہم اپنے حقیقی دوستوں کی شناخت کر سکیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ فیصلے قومی مفاد میں کریں، کسی دوسرے کے ایجنڈے کے تحت نہیں، ہم نے دوسروں کی جنگیں لڑیں اور خطے کو غیر مستحکم کر دیا ہمارا ملک نقصان اٹھاتا رہا لیکن ایک اہم موقع پر جب یمن جانے کا فیصلہ کرنا تھا ہمارے دوست، سعودی عرب، یو اے ای سب متوقع تھے، لیکن پاکستان نے دانشمندانہ فیصلہ کیا کہ ہم کسی اور کی جنگ میں شامل نہیں ہوں گے، یہی فیصلہ صحیح تھا، اور یہی وہ حکمت ہے جس پر ہمیں عمل کرنا چاہیے۔
قازقستان ابراہم اکارڈ میں شامل ہورہا ہے،صدرٹرمپ کا اعلان
سہیل امان نے کہا کہ اندرونی بدامنی اور دہشت گردی کا سلسلہ بھارت افغانستان گٹھ جوڑ سے مزید بڑھا، تو ملک کے لیے نقصان دہ ہوگا، ایسی صورت میں وسائل ضائع ہوتے ہیں، معیشت متاثر ہوتی ہے، اور حکومت عوام کی خوشحالی یقینی نہیں بنا سکتی۔ اسی لیے سفارتکاری کو مؤثر ہونا چاہیے، تاکہ خطے میں درجہ حرارت کم کیا جا سکے۔ یہ آسان کام نہیں بلکہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔
مزید :