City 42:
2025-11-08@19:08:05 GMT

آئین میں27ویں ترمیم کیا ہے؛مکمل تفصیل سامنےآگئی

اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT

    سٹی42: پاکستان کے آئین میں مجوزہ ستائیس ویں ترمیم کے اہم نکات میں سر فہرست آئینی عدالت کا قیام، آرٹیکل (3) 184 کے تحت سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کا متنازعہ ہو جانے والا اختیار ختم کرنا، صدرِ مملکت کو فوجداری مقدمہ سے تاحیات استثنا حاصل ہونا اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف کا سیریمونیل عہدہ ختم کر کے پاکستان آرمی کے چیف کو "چیف آف ڈیفینس فورسز" کی ذمہ داری سونپنا  شامل ہیں۔

موٹر سائیکل سوار کا 21 لاکھ روپے کا چالان، ایک قومے(،) نے کیا سے کیا کردیا

 وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے گی
مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائےگی۔وفاقی آئینی عدالت میں ہر صوبے سے برابر تعداد میں جج مقرر کئے جائیں گے۔   

سپریم کورٹ سمیت تمام عدالتیں آئینی عدالت کے فیصلوں کی پابند

وفاقی آئینی کورٹ کے فیصلےکی سپریم کورٹ سمیت پاکستان کی تمام عدالتیں پابند ہوں گی۔

ون ڈے سیریز میں بڑی فتح، وزیراعظم اور محسن نقوی کی قومی ٹیم کو مبارکباد

سپریم کورٹ کا کوئی جج وفاقی آئینی عدالت کا جج بننے سے انکار کرے گا تو ریٹائر تصور ہوگا۔

آئینی عدالت کے جج کون ہوں گے

چیف جسٹس آف پاکستان آئینی کورٹ اور ججوں کا تقرر صدر کریں گے۔

 وفاقی آئینی عدالت کے جج 68 سال کی عمر تک عہدے پر کام کریں گے۔

 آئینی عدالت کے چیف جسٹس کا تقرر تین سال کےلئےہوگا۔

بابراعظم نے انٹرنیشنل کرکٹ میں 15000 رنز مکمل کرلیے

صدر سپریم کورٹ کے ججز میں سے وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی کورٹ کا پہلا چیف جسٹس تقرر کرے گا۔ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے ججز کا تقرر صدر وزیر اعظم کی ایڈوائس پر چیف جسٹس فیڈرل آئینی کورٹ سے مشاورت سے کرےگا۔

آئینی عدالت کے چیف جسٹس اپنی تین سالہ مدت مکمل ہونے پر ریٹائر ہو جائیں گے۔جب بھی ضرورت پڑا کرےگی،  صدر مملکت  آئینی عدالت کے کسی جج کو قائم مقام چیف جسٹس مقرر کیا کریں گے۔

سانحہ نو مئی کے مجرم کی نشست مسلم لیگ نون کو مل گئی، بلال فاروق بلامقابلہ ایم این اے

آئینی عدالت کیا کرےگی

صدر مملکت  قانون کی تشریح سے متعلق کوئی معاملہ رائے حاصل کرنے کے لیے وفاقی آئینی عدالت کو بھیجیں گے۔

 وفاقی آئینی عدالت اپنےکسی فیصلے پر نظرثانی  بھی خود کرے گی۔

ہائی کورٹ کے جج کا تبادلہ کون کرے گا

 ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلوں کا اختیار  جوڈیشل کمیشن کو دیا جائےگا۔ اگرکوئی جج  ٹرانسفر ماننے سے انکار کرےگا تو  وہ ریٹائر تصور کیا جائےگا۔

ہائی کورٹ کا کوئی جج وفاقی آئینی عدالت یا سپریم کورٹ میں تقرری کو قبول نہیں کرے گا تو ریٹائر تصور ہوگا۔ 


ہائی کورٹ کے کیس کا تبادلہ کون کرےگا

 آئینی کورٹ یا سپریم کورٹ کے پاس ہائی کورٹ سے کوئی اپیل یا کیس اپنے پاس یا کسی اور ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کرنےکا اختیار ہوگا۔

از خود نوٹس سے متعلق 184 کا خاتمہ
مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق قانون سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ کو بھیجنے کی شق ختم کر دی گئی ہے از خود نوٹس سے متعلق 184 بھی حذف کر دی گئی ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلےکے سوائے آئینی عدالت کے تمام عدالتیں پابند ہوں گی
مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق  سپریم کورٹ کے فیصلوں کی پابندی آئینی عدالت کے سوا تمام عدالتوں پر لازم ہو گی۔

صدر  مملکت کے خلاف کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوگی
 مجوزہ آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان کے صدرِ مملکت تاحیات فوجداری مقدمہ سے مستثنیٰ تصور ہوں گے۔کوئی عدالت صدر مملکت  کی گرفتاری یا جیل بھیجنےکے لیےکارروائی نہیں کرسکےگی۔

اب تک قانون کے مطابق کسی صدرِ مملکت کے خلاف  ان کے عہدہ پر فائض رہنے کے دوران کوئی فوجداری مقدمہ نہیں بنتا تاہم عملاً کسی صدر مملکت کے عہدہ سے سبکدوش ہو جانے کے بعد بھی ان کا احترام برقرار رہتا ہے اور ان پر مقدمہ نہیں بنایا جاتا۔ (البتہ ڈکٹیٹر پرویز مشرف کا معاملہ مختلف تھا، ان پر آئین شکنی کا مقدمہ بنا تھا اور عدالت نے سزا بھی سنائی تھی جس پر عملدرآمد نہین ہوا تھا۔ عمر بھر کے لیے کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوسکےگی۔)

گورنر کے لئے استثنیٰ

تمام صوبوں کے گورنر وں پر ان کےعہدہ پر کام کرنے کے عرصہ کے دوران کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوگی۔

مسلح افواج کےنظام کےمتعلق ترامیم؛

آئین میں مجوزہ ترامیم کے اس زیر غور مجموعہ میں پاکستان کی مسلح افواج میں کمانڈ کے تصور کو سموتھ کرنے اور  غیر معمولی فوجیوں کو قوم کی جانب سے خاص اعزاز سے نوازنے کی غرض سے کچھ ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔

چیف آف آرمی سٹاف/ چیف آف ڈیفینس فورسز کا تقرر
آئین میں مجوزہ ترامیم کے اس مجموعہ میں جسے 27 ویں آئینی ترمیم کا معروف نام دیا گیا ہے یہ وضاحت بھی شامل ہے کہ آرمی چیف کاتقرر وزیراعظم کی ایدوائس سے صدر مملکت کریں گے اور  پاکستان نیوی اور پاکستان ائیرفورس کے چیف کاتقرر صدرِ مملکت چیف آف آرمی سٹاف کی ایڈوائس سے کریں گے۔

جوائنت چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چئیرمین کے سیریمونئیل عہدہ کا خاتمہ

 جوائنت چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چئیرمین کے سیریمونئیل عہدہ کا خاتمہ کر کے 27 ویں آئینی ترمیم میں چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ متعارف کرادیا گیا ہے اور آرمی چیف ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے۔

کمانڈر نیشنل سٹریٹیجک کمانڈ کا تقرر  

نیشنل سٹریٹیجک کمانڈ  کے کمانڈر کا تقرر  وزیراعظم  کریں گے اور یہ تقرر کرنے کے لئے ٹیکنیکل مشورہ چیف آف آرمی سٹاف دیں گے۔

اعلیٰ ترین رینک ملنے پر غیرمعمولی فوجی تاحیات یونیفارم میں رہیں گے
  تین مسلح افواج کے اعلی ترین رینک حاصل کرنے والے غیر معمولی فوجی مرتے دم تک یونیفارم میں رہیں گے اور انہیں اعلیٰ ترین رینک کے ساتھ جڑی عزت اور مراعات مرتے دم تک حاصل رہیں گی۔

فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیرفورس اور ایڈمرل آف فلیٹ  تین مسلح افواج کے تین اعلیٰ ترین رینک ہیں۔

ان کی ملازمت کی مدت پوری ہونے  پر  وفاقی حکومت  انہیں  ریاست کے مفاد  میں کوئی ذمہ داری  سونپ سکتی ہے۔

   صدرِ مملکت کی طرح تین مسلح افواج کے اعلیٰ ترین رینک حاصل کرنے والے غیر معمولی فوجیوں کو بھی فوجداری مقدمہ سے استثنا حاصل رہے گا۔

فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیرفورس اور ایڈمرل آف فلیٹ  کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان سے کوئی سنگین غلطیاں ہو جائیں جن کے سبب ان سے رینک واپس لینا  ہمارےقومی وقار کے تحفظ کے لئے لازم ہو جائے تو ایسا پارلیمنٹ میں مواخذہ کے ذریعہ کیا جا سکے گا۔

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سٹی42

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم کے مطابق چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ کس کو تفویض کیا جائیگا؟ مسودہ سامنے آگیا

ممکنہ 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سامنے آ گیا ہے جس کے مطابق سپریم کورٹ سے آئینی اختیارات واپس لے کر ایک نئی وفاقی آئینی عدالت کے سپرد کیے جائیں گے۔ یہ عدالت آئین کی تشریح اور آئینی تنازعات کے فیصلے کرے گی، جبکہ سپریم کورٹ صرف اپیلوں اور عمومی مقدمات کی عدالت کے طور پر کام کرے گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ترمیم میں آئین کے آرٹیکلز 42، 63 اے، اور 175 تا 191 میں تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 184 کے خاتمے کے بعد سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس کا اختیار بھی ختم ہو جائے گا۔

سپریم کورٹ کی جگہ نئی وفاقی آئینی عدالت

مجوزہ مسودے کے تحت ’وفاقی آئینی عدالت‘ میں ایک چیف جسٹس اور چاروں صوبوں سے برابر نمائندگی ہو گی۔ عدالت کے چیف جسٹس کی مدتِ ملازمت تین سال مقرر کرنے کی تجویز ہے۔ اس ترمیم کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات محدود ہو جائیں گے۔

آئینی عدالت کے فیصلے ملک بھر کی تمام عدالتوں پر لازم ہوں گے، جبکہ سپریم کورٹ صرف عمومی نوعیت کے مقدمات سن سکے گی۔

فوجی ڈھانچے میں تبدیلی، آرمی چیف کو نیا عہدہ

27ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں فوجی قیادت کے ڈھانچے میں اہم تبدیلی تجویز کی گئی ہے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر کے آرمی چیف کو “چیف آف ڈیفنس فورسز” کا اضافی عہدہ دینے کی سفارش کی گئی ہے۔

اسی کے ساتھ فیلڈ مارشل اور دیگر اعلیٰ فوجی عہدوں کو تاحیات درجہ دینے کی تجویز بھی شامل ہے۔

ججوں کی تقرری کا نیا طریقہ کار

مجوزہ ترمیم کے مطابق ججوں کی تقرری میں وزیراعظم اور صدر کو مرکزی کردار حاصل ہوگا۔ جوڈیشل کمیشن میں وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دونوں شامل ہوں گے، جبکہ پارلیمنٹ کو آئینی عدالت کے ججوں کی تعداد طے کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔

سیاسی ردعمل اور ماہرین کی رائے

قانونی ماہرین نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات میں بڑا تغیر قرار دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے ترمیم کے مسودے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام طاقت کے توازن کو متاثر کر سکتا ہے۔

سیاسی حلقوں میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام اور آرمی چیف کو نیا کردار دینے کے فیصلے پر بحث تیز ہو گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے گی، کوئی جج ٹرانسفر ماننے سے انکار کرے گا وہ ریٹائر تصور کیا جائے گا: مجوزہ آئینی ترمیم
  • مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم: چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ، وفاقی آئینی عدالت اور تاحیات رینک کے انتظامات
  • 27ویں آئینی ترمیم، آئینی عدالت کے قیام سے متعلق اہم نکات سامنے آگئے
  • آرمی چیف ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے، مجوزہ ترمیم
  • 27ویں آئینی ترمیم کے مطابق چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ کس کو تفویض کیا جائیگا؟ مسودہ سامنے آگیا
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ آرمی چیف کو دینے کی تجویز، 27 ویں ترمیم کا مسودہ سامنے آگیا  
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ آرمی چیف کو دینے کی تجویز، 27 ویں ترمیم کا مسودہ
  • آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ دینے کی تجویز، 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سامنے آگیا
  • آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل اور جگہ کے انتخاب سے متعلق بڑی پیش رفت