جسٹس محسن اختر کیانی کے آئینی عدالت سے متعلق اہم ریمارکس WhatsAppFacebookTwitter 0 20 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) اسلام آباد ہائی کورٹ میں پولیس تفتیش اور اخراج مقدمہ کے کیس کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے اہم ریمارکس دیے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے سوال اٹھایا کہ کہیں یہ کیس بھی آئینی عدالت کا تو نہیں بنتا ؟، کیونکہ دنیا میں جہاں جہاں آئینی عدالت قائم ہے وہاں ابتداء میں دائرہ اختیار کا مسئلہ درپیش رہتا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ شروع شروع میں آئینی عدالت کے دائرہ کار کا یہاں بھی مسئلہ رہے گا، جب کیس مقرر ہوگا تو یہاں والے کہیں گے سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار ہے ، پھر جب آپ جائیں گے سپریم کورٹ تو وہ کہیں گے آئینی عدالت کا دائرہ کار ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نئی ترمیم کی روشنی میں وکلاء اور ججز کو بھی ان معلومات کا فقدان ہے، نئی ترمیم کو سمجھنے اور عمل درآمد کرنے میں تھوڑا وقت لگے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکرپشن پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے؛ وزارت خزانہ کی رپورٹ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن اجلاس 2 دسمبر کو ہوں گے آئین کی حکمرانی بحال کریں ضمانت دیتا ہوں عمران خان کسی کیخلاف کارروائی نہیں کریگا،محمود اچکزئی سیکیورٹی فورسز کی خیبرپختونخوا میں کارروائیاں، چار دہشت گرد ہلاک امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کو اہم نان نیٹو اتحادی قرار دے دیا آئندہ سال مون سون رواں سال سے 26 فیصد زیادہ شدید ہوگا، وزیر موسمیاتی تبدیلی نے خطرے کی گھنٹی بجادی پاکستان اور انڈونیشیا کی انسداد دہشت گردی آپریشنز کیلئے مشترکہ فوجی مشق TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی ا ئینی عدالت

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کے  ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے ،ان کا کہنا تھا کہ "ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا"
سپریم کورٹ  کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کا ایک کیس کی سماعت کے دوران ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ملک جمیل ظفر سے اہم مکالمہ ہوا .سپریم کورٹ میں فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ کے پولیس افسر کیخلاف دی گئی آبزرویشنز کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کے وکیل شاہ خاور عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ فیصل آباد کی ایک ٹرائل کورٹ میں فوجداری مقدمہ زیر سماعت تھا، ٹرائل کورٹ نے گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

مدینہ بس حادثہ: بھارتی شہری نے خاندان کے 18 افراد کھودیے، آخری ملاقات میں کیا گفتگو ہوئی؟

شاہ خاور نے کہا کہ میرے موکل اس وقت ایس پی تھے، انکے خلاف ٹرائل کورٹ نے آرڈر میں آبزرویشنز دیں،  جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ صرف لوگوں کو جیل میں ڈالنا نہیں ہوتا، عدالتوں میں گواہان کو پیش بھی کرنا ہوتا ہے، ٹرائل کورٹ کے جج صاحب خود جاکر گواہان کو لا تو نہیں سکتے تھے۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ شاہ خاور صاحب یہ جو آپکے ساتھ پولیس والا کھڑا ہے، کیا یہی ڈی آئی جی ہے،شاہ خاور نے جواب دیا کہ جی مائی لارڈ یہی ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے ہلکے پھلکے انداز میں ریمارکس دیے کہ یہ دیکھیں یہ یہاں کھڑا ہمیں ڈرا رہا ہے، ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا۔جج کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے جب کہ عدالت عظمٰی نے معاملہ ہائیکورٹ بجھوا دیا۔سپریم کورٹ  نے کہا کہ فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ نے پولیس افسر کیخلاف آبزرویشنز دیں، لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز برقرار رکھیں،  ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا: جسٹس ہاشم کاکڑ


سپریم کورٹ  نے کہا کہ ہائی کورٹ کی اپیل بحال کی جاتی ہے، ہائی کورٹ میرٹس پر کیس کا دو ماہ میں سن کر فیصلہ کرے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • نئی ترمیم کو سمجھنے اور عمل درآمد میں تھوڑا وقت لگے گا، جسٹس محسن اختر کیانی
  • پولیس سے جعلی مقدمے، بچیاں، عورت اغوا کرانا کہاں کا انصاف ہے؟ جسٹس محسن اختر
  • ’کیا پتا27 کو میں یہاں ہونگا کہ نہیں‘،جسٹس محسن اختر کیانی کے آئینی عدالت سے متعلق اہم ریمارکس
  • پولیس سے 5جعلی مقدمے، بچیاں اور عورت اغوا کرانا کہاں کا انصاف ہے؟ جسٹس محسن کیانی
  • نظام میں لڑائی ہی حرام کھانے کی، اداروں میں بدعنوان افسر تنخواہ اور رشوت لیتے ہیں: جسٹس کیانی
  • اداروں میں بدعنوانی ہوتی ہے‘ نظام میں لڑائی ہی حرام کھانے کی ہے‘ جسٹس محسن اختر کیانی
  • اداروں میں بدعنوانی ہوتی ہے، نظام میں لڑائی ہی حرام کھانے کی ہے، جسٹس محسن اختر کیانی
  • سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے
  • ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جج سپریم کورٹ