عارف علوی بطور سابق صدر مملکت سرکاری رہائش گاہ کی فراہمی کیس
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کی بطور سابق صدر سرکاری رہائش گاہ کی فراہمی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے درخواست گزار کو جواب الجواب کی مہلت دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔دوران سماعت اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے عدالت میں جواب داخل کرواتے ہوئے کہا کہ باتھ آئی لینڈ میں بنگلہ نمبر 5 کسٹم افسر شہاب امام کو وفاقی حکومت کے افسر کے طور پر الاٹ کیا گیا تھا۔ اس بنگلے کی الاٹمنٹ کے متعلق عدالتی چارہ جوئی جاری ہے اور عدالتی حکم امتناع کے باعث مجاز اتھارٹی کوئی بھی اقدام کرنے سے قاصر ہے۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت کی ہدایت کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شیخ حسینہ واجد نے عدالتی فیصلے کو سیاسی اور جانبدار قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈھاکا: بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے اس فیصلے کو سیاسی، جانبدار اور مقدمے کو تماشا قرار دے دیا۔
شیخ حسینہ واجد نے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف تمام الزامات بےبنیاد ہیں، میں گزشتہ سال جولائی اور اگست میں ہونے والی تمام ہلاکتوں پر افسوس کرتی ہوں، لیکن میں نے اور نہ ہی کسی اور سیاسی رہنما نے مظاہرین کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔
سابق وزیر اعظم بنگلا دیش کا کہنا تھاکہ مجھے نہ تو عدالت میں اپنا دفاع کرنے کا مناسب موقع ملا اور نہ ہی اپنی پسند کے وکلا کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلادیشی عدالت نے شیخ حسینہ کو انسانیت کیخلاف جرائم کا مجرم قرار دیدیا، سزائے موت کا حکم
شیخ حسینہ نے ٹربیونل کو مکمل طور پر جانبدار قرار دیتے ہوئے کہا کہ سینئر ججوں اور وکلا کو ہٹایا گیا، ان کو خوفزدہ کر کے خاموش کروایا گیا، ٹریبونل نے صرف عوامی لیگ کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات چلائے، جبکہ دیگر جماعتوں کو ہاتھ تک نہیں لگایا، شہریوں پر تشدد کرنے والے عناصر کے خلاف کوئی تفتیش یا کارروائی نہیں کی گئی۔
ان کا کہنا تھاکہ ڈاکٹر محمد یونس کی انتشار زدہ اور پسماندہ انتظامیہ کے تحت زندگی گزارنے والے کروڑوں بنگلادیشی عوام ان نام نہاد ٹرائلز کے ڈھونگ کو سمجھتے ہیں، یہ کارروائیاں انصاف کے لیے نہیں بلکہ عوامی لیگ کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئیں تاکہ موجودہ حکومت کی ناکامیوں سے دنیا کی توجہ ہٹائی جاسکے۔
شیخ حسینہ نے کہا کہ میں ایک شفاف اور منصفانہ عدالت میں اپنے الزامات کا سامنا کرنے سے نہیں ڈرتی، اسی لیے میں متعدد بار مطالبہ کر چکی ہوں کہ یہ مقدمہ ہیگ کی بین الاقوامی فوجداری عدالت میں لے جایا جائے اور وہاں ایسا ٹریبونل ہو جو ثبوتوں کو صحیح طریقے سے اور ایمانداری کے ساتھ جانچے۔