ایف سی ہیڈ کوارٹر پر حملے میں کتنے کلوگرام بارودی مواد استعمال ہوا؟ رپورٹ تیار
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
بم ڈسپوزل یونٹ (بی ڈی یو) نے فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر حملے سے متعلق رپورٹ تیار کرلی۔بم ڈسپوزل یونٹ کی رپورٹ کے مطابق خودکش حملہ آوروں نے حملے میں 20 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا، خودکش جیکٹس میں بارودی مواد آگے اور پیچھے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق خودکش جیکٹس کے ٹکڑوں سے واضح ہےکہ 30 میٹر تک نقصان ممکن تھا، دھماکے خودکش تھے، ریموٹ کنٹرول کا کوئی سراغ نہیں ملا۔بی ڈی یو رپورٹ کے مطابق جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں، دھماکے کی جگہ سے 8 دستی بم بھی ملے، 2 ملی میٹر سائزکے بال بیرنگ اور2 فٹ پرائما کارڈ بھی ملا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حملہ منظم منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا، بروقت جوابی کارروائی سے بڑا نقصان ٹل گیا۔بم ڈسپوزل یونٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکواٹرز پر 24 نومبر کو ہونے والے حملے میں ایف سی کے 3 جوان شہید اور 5 زخمی ہوئے، دہشتگردوں کے حملے میں 8 شہری بھی زخمی ہوئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: حملے میں
پڑھیں:
بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی، جعفر ایکسپریس بڑی تباہی سے بچ گئی
بلوچستان میں سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے جعفر ایکسپریس کو بڑی تباہی سے بچا لیا۔
بلوچستان کے علاقے نصیرآباد ضلع کے علاقے ڈیرہ مراد جمالی میں صدر تھانہ کی حدود میں ریلوے ٹریک کے قریب سے سکیورٹی فورسز نے ساڑھے تین کلوگرام سے زائد بارودی مواد برآمد کر لیا جسے بم ڈسپوزل اسکواڈ نے کامیابی سے ناکارہ بنا دیا۔
پولیس اور ریلوے حکام کے مطابق بروقت کارروائی سے مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس سمیت کئی انسانی جانیں اور قیمتی املاک ایک بڑے سانحے سے بچ گئیں۔ ذرائع کے مطابق رواں صبح ریلوے ٹریک کے قریب مشکوک سرگرمی کی اطلاع ملتے ہی صدر پولیس اور ریلوے پولیس کی مشترکہ ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچیں۔
تلاشی کے دوران ٹریک کے ساتھ لگے کچے راستے میں پلاسٹک کی تھیلی میں چھپایا گیا طاقتور بارودی مواد برآمد ہوا جو ریموٹ کنٹرول یا ٹائمر کے ذریعے دھماکے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کر لیا گیا جس نے انتہائی احتیاط سے ساڑھے تین کلو سے زائد دھماکہ خیز مواد کو ڈیفیوز کر کے ناکارہ بنا دیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بارودی مواد کی برآمدگی کے کچھ دیر بعد پشاور سے کوئٹہ آنے والی جعفر ایکسپریس ٹرین کو اسی ٹریک سے گزرنا تھا ۔
حکام کے مطابق اگر یہ دھماکہ ہو جاتا تو نہ صرف مسافروں کی ایک بڑی تعداد جاں بحق و زخمی ہو سکتی تھی بلکہ ریلوے کا قیمتی انفراسٹرکچر بھی شدید نقصان سے دوچار ہو جاتا۔
ڈی پی او نصیرآباد نے ایکسپریس نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی فورسز کی چوکنا رہنمائی اور مقامی افراد کی بروقت اطلاع کی بدولت ایک بہت بڑا سانحہ ٹل گیا۔