ایف اے ٹی ایف کی شرط پر ورچوئل ایسٹ میں کالے دھن کا استعمال روکنے کیلئے سخت اقدامات کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی شرط پر وفاقی حکومت نے کالے دھن کے ورچوئل ایسٹ میں استعمال کو روکنے کیلئے سخت ریگولشنز متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈر ریگولیشنز کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹف) کی شرائط پر منی لانڈرنگ، ٹیرر فنانسنگ، کرپشن، مشکوک ٹرانزکشنزکی ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈر ریگولیشنز کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیاگیا ہے۔
اس مسودے کو متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے فائنل کرکے منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف (فیٹف) کی شرائط پر تیار کیے گئے ریگولیشنز کے ابتدائی مسودے میں تجویز کردہ اقدامات سے منی لانڈرنگ، ٹیرر فنانسنگ، کرپشن، مشکوک ٹرانزکشنز ورچوئل ایسٹ میں استعمال نہیں ہو سکے گی اور ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈر کلائنٹ کی مشکوک ٹرانزکشنز پر فوراً رپورٹ کرے گی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مجوزہ ریگولیشنز میں کہا گیا ہے کہ ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈرز کی جانب سے خلاف ورزی پر لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا اور جرمانہ عائد کیا جائے گا اور ڈائریکٹرز، اسپانسر یا شیئرہولڈرز کو نااہل بھی کیا جا سکے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مشکوک ٹرانزکشنز پر فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی سفارش پر ایکشن لیا جا سکے گا اور سیاسی شخصیات(Politicaly Exposed person)سے بزنس شراکت داری کیلئے منی لانڈرنگ رپورٹنگ آفیسر سے اجازت لینا ہو گی۔
اسکے علاوہ مجوزہ ریگولیشنز میں واضح کیا گیا ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ اور اینٹی ٹیرر فنانسنگ اقدامات پر عملدرآمد لازمی کرنا ہوگا، کسٹمرز کے حقائق کی تحقیق و تصدیق نہ ہونے پر ورچوئل ایسٹ بزنس شراکت داری قائم کرنے پر پابندی ہو گی۔
ذرائع کے مطابق ورچوئل ایسٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنی کیلئے فائلر ہونا اور ٹیکس پیئر ہونا لازمی ہوگا جبکہ انسداد منی لانڈرنگ اور اینٹی ٹیرر فنانسنگ کی نگرانی کیلئے تجربہ کار رپورٹنگ آفیسر تعینات کرنا ہو گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ورچوئل ایسٹ سروس ٹیرر فنانسنگ منی لانڈرنگ گیا ہے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کی آج احتجاج کی کال، جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ
اسلام آباد، پشاور (نیوزڈیسک) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر آج احتجاج کی کال دے دی جس پر جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔
وزیراعلیٰ کے پی کی احتجاجی کال کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، احتجاج، جلسے، جلوسوں ،دھرنوں پر پابندی عائد کر دی گئی۔
جڑواں شہروں میں اسلحے کی نمائش، لاؤڈ سپیکر کا استعمال، نفرت انگیز تقریریں ممنوع قرار دے دی گئیں جبکہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی پر قانون حرکت میں آئے گا۔
ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کر لیا، شہریوں سے کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ نہ بننے کی اپیل کر دی۔
دوسری طرف پشاور ہائیکورٹ نے سرکاری اداروں کے اطراف میں غیر قانونی اجتماعات پر پابندی کا حکم دیا ہے جب کہ تعلیمی اداروں، سرکاری مقامات یا پھر انتظامیہ اداروں کے احاطے میں سیاسی اجتماعات کی بھی اجازت نہیں ہے۔
عدالت کا فیصلہ میں کہنا تھا کہ سرکاری اداروں کے احاطے کے استعمال کی ذمہ داری متعلقہ افسران کی ہے، سرکاری اداروں کے احاطوں کا سیاسی استعمال روکنا یقینی بنایا جائے، اداروں کا قیام کسی خاص مقصد کے لیے کیا گیا ہے۔
فیصلے کے متن میں یہ بھی لکھا گیا کہ غیر متعلقہ اِجتماعات اداروں کا تقدس پامال کرتا ہے، تعلیمی اور دیگر سرکاری ادارے کے ذمہ داریاں غیر متعلقہ اجتماعات روکنے کو یقینی بنائے، 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے جاری کیا۔
ڈی آئی جی خیبر پختونخوا نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی ہدایت کردی ہے اور پولیس افسران و اہلکاروں کو صرف صوبائی جغرافیائی اور قانونی حدود میں ڈیوٹی کرنے کا حکم دیا گیا۔
ڈی آئی جی کے پی نے واضح کہا ہے کہ سرکاری اہلکار اپنی مقررہ حدود سے باہر تعینات نہیں ہوں گے۔