امریکی صدر کی دھمکیاں، بھارت نے روس سے 50 فیصد تیل کی خریداری کم کردی
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
امریکی حکام نے مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا، تاہم برطانوی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بھارتی ریفائنریاں روسی تیل پر انحصار ختم کرنے کی تیاری کر رہی ہیں اور خریداری میں کمی دسمبر سے ممکن ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے شدید دباؤ پر بھارت نے روس سے تیل کی خریداری کم کردی۔ وائٹ ہاؤس حکام نے برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت نے روس سے تیل کی خریداری 50 فیصد کم کر دی ہے۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا تھا کہ امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی مذاکرات تعمیری اور مفید رہے، مذاکرات کے نتیجے میں بھارتی ریفائنریوں نے روس سے تیل کی درآمدات میں پہلے ہی سے 50 فیصد کمی کردی ہے۔ بھارت مستقبل میں مکمل طور پر روس سے تیل کی خریداری روکے گا یا نہیں، اس حوالے سے امریکی حکام نے مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا، تاہم برطانوی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بھارتی ریفائنریاں روسی تیل پر انحصار ختم کرنے کی تیاری کر رہی ہیں اور خریداری میں کمی دسمبر سے ممکن ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر نے اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں روس سے تیل نہ خریدنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری پر خوش نہیں تھے، مگر اب یہ معاملہ طے ہوگیا ہے، امریکی صدر نے کہا کہ بھارت فوری طور پر روس سے تیل کی خریداری نہیں روک سکتا، لیکن جلد ہی روک دے گا۔ دوسری جانب بھارت کی وزارت خارجہ نے بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری روکنے کے حوالے سے مودی اور ٹرمپ کے درمیان بات چیت کی تردید کردی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: روس سے تیل کی خریداری امریکی صدر حوالے سے روسی تیل کہ بھارت
پڑھیں:
امریکی وزیر دفاع کی پالیسی سے اختلاف، صحافیوں نے پینٹاگون خالی کردیا
درجنوں صحافیوں نے امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کی نئی میڈیا پالیسی پر عمل کرنے سے انکار کرتے ہوئے امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون میں اپنے دفاتر خالی کر دیے.
اس تاریخی واک آؤٹ کی وجہ نئی میڈیا پالیسی ہے جس کے تحت میڈیا کو حساس مواد شائع نہ کرنے کا حلف نامہ دینے کا پابند کیا تھا، اس پالیسی کے تحت پینٹاگون کسی بھی صحافی کو ذمہ داریاں ادا کرنے سے بھی روک سکتا ہے۔
طویل عرصے تک پینٹاگون سے رپورٹنگ کرنے والے ایک صحافی کا کہنا ہے کہ اگر ہم چبھتے سوالات نہیں کرسکتے یا معلومات حاصل نہیں کر سکتے تو ہم رپورٹر نہیں سٹینوگرافر ہیں۔
30 بڑے میڈیا آؤٹ لیٹس نے پالیسی پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اسے نرم سنسرشپ کی ایک شکل سے تشبیہ دی ہے۔
دوسری طرف پینٹاگون اپنے فیصلے کا دفاع کرتا ہے، حکام کا اصرار ہے کہ نئی پالیسی کا مقصد حساس مواد کے لیک ہونے کو روکنا ہے، لیکن آزاد پریس کے حامی اسے یہ ایک سرخ لکیر کے طور پر دیکھتے ہیں۔
صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ آزادانہ طور پر معلومات اکٹھا کرنے اور شائع کرنے کا حق آئینی ضمانت ہے۔