ٹی ایل پی کی حمایت میں تقریر کرنے پرسیمابیہ طاہرو دیگر پرمقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور سابق رکن اسمبلی سمابیہ طاہر سمیت دیگر کے خلاف تحریک لبیک پاکستان کی حمایت کرنے پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔راولپنڈی اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت کے دوران جیل کے قریب پی ٹی آئی کی عوامی اسمبلی منعقد کرنے اور اْس میں ٹی ایل پی کے خلاف کریک ڈاؤن کی مذمت کرنے پر سمابیہ طاہر سمیت دیگر کے خلاف پولیس افسر کی مدعیت میں راولپنڈی کے تھانہ صدر بیرونی میں انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔مقدمہ پولیس کے سب انسپکٹر محمد عمران کی مدعیت میں درج کیا گیا، ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ توشہ خانہ کیس کی سماعت کے لیے خصوصی ڈیوٹی پر تھے، اڈیالہ روڈ پر واقع نجی فیکٹری کے قریب ہی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنوں نے عوامی اسمبلی کا انعقاد کیا۔ایف آئی آر کے مطابق سابق ایم پی اے سمابیہ طاہر نے تقریر کرتے ہوئے زبانی قرارداد پیش کی، جس میں 17 جون، 25 مئی، 26 نومبر اور ٹی ایل پی کے شیخوپورہ واقعات کا حوالہ دے کر اس کی حوصلہ افزائی کی گئی اور گولی چلانے سے متعلق سوال اٹھایا گیا۔ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ خاتون سابق ایم پی اے کی تقریر کا متن انتہاہی حساس اور سنگین نوعیت کا ہے، ایسا کرکے سیمابیہ طاہر نے تعصب کو فروغ دیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و جوانوں کی ہتک عزت کے ساتھ انکی جانوں کو خطرے میں ڈالا۔پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد سمیابیہ طاہر سمیت دیگر کی گرفتاری کیلیے چھاپا مار کارروائیاں شروع کردی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان معدنی وسائل، مقامی مواد اور نوجوانوں کے جوہر میں دنیا سے کم نہیں: ڈاکٹر طاہر عرفان
پروفیسر ڈاکٹر طاہر عرفان، وائس چانسلر ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (AUST) نے کہا ہے کہ پاکستان معدنی وسائل، مقامی مواد اور نوجوان افرادی قوت کے لحاظ سے دنیا کے کسی بھی ملک سے کم نہیں، مگر نصاب کی جدید سازی اور اختراعی سوچ کے بغیر ملک کا صنعتی اور تعلیمی سفر آگے نہیں بڑھ سکتا۔
ڈاکٹر طاہر عرفان کے مطابق دنیا کی بڑی تکنیکی تبدیلیاں مٹیریلز کی بدولت آئیں، اور بیسک مٹیریلز کے بعد اب سرامکس اور جدید کوٹنگز کی عالمی مارکیٹ میں وسیع طلب پیدا ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا نے نینو اسٹرکچرل کوٹنگز پر کام کیا ہے، جس کی مارکیٹ میں بہت زیادہ قیمت ہے، اور پاکستانی جامعات بھی اپنی مصنوعات تیار کر کے عالمی مارکیٹ میں حصہ ڈال سکتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں انڈیجنس مٹیریلز اور معدنی ذخائر کافی مقدار میں موجود ہیں، جن میں کوہستان کے ایلومینیم، کرومائیٹ، کاپر، کرومیم اور اسٹیل کے بڑے ذخائر شامل ہیں۔ تاہم مناسب پروسیسنگ مشینری کی کمی کے باعث قومی وسائل کا پورا فائدہ حاصل نہیں ہو رہا۔ ڈاکٹر طاہر عرفان نے کہا، “خام مٹیریل باہر بھیجنا نقصان دہ ہے، ہمیں اپنی پروسیسنگ خود کرنی ہوگی، اور اہم معدنیات کی اصل مقدار کا درست اندازہ ابھی موجود نہیں۔”
وائس چانسلر نے یورپ اور پاکستان کے تعلیمی نظام میں فرق کی جانب بھی توجہ دلائی اور کہا کہ یورپی جامعات میں نصاب کی اپڈیٹ، انٹرنیٹ ریسرچ لنکیج اور انڈسٹری کے مضبوط روابط موجود ہیں، جس کی وجہ سے معیار 3.8 ہے، جبکہ پاکستان میں یہ معیار 1.5 کے برابر ہے۔
ڈاکٹر طاہر عرفان نے بتایا کہ اپنے پہلے ٹینیور میں انہوں نے AUST میں ٹیکنالوجی سینٹر قائم کیا، جہاں طلبہ اور انٹرپرینیورز کے آئیڈیاز پر کام ہو رہا ہے اور کئی منصوبے کمرشلائزیشن کے مرحلے میں ہیں۔ یونیورسٹی میں تقریباً پانچ ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں، اور 2023 میں جامعہ کو مالی طور پر سرپلس حالت میں چھوڑا گیا تھا۔
انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ عملی اور صنعتی بنیادوں پر تعلیم حاصل کریں اور اپرنٹس شپس کو سنجیدگی سے اختیار کریں، کیونکہ مستقبل انوویشن اور مقامی وسائل کے مؤثر استعمال میں ہے۔
ڈاکٹر طاہر عرفان نے اپنی اعلیٰ تعلیم جاپان، برونیل یونیورسٹی لندن اور یونیورسٹی آف کیلبری کینیڈا سے مکمل کی، اور دوحہ و برطانیہ کی یونیورسٹی آف بریڈفورڈ میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے مسائل موجود ہیں، مگر اگر ڈویلپمنٹ بجٹ فراہم کیا جائے تو مزید ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا جا سکتا ہے۔