امریکی وزیر دفاع کی پالیسی سے اختلاف، صحافیوں نے پینٹاگون خالی کردیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
درجنوں صحافیوں نے امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کی نئی میڈیا پالیسی پر عمل کرنے سے انکار کرتے ہوئے امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون میں اپنے دفاتر خالی کر دیے.
اس تاریخی واک آؤٹ کی وجہ نئی میڈیا پالیسی ہے جس کے تحت میڈیا کو حساس مواد شائع نہ کرنے کا حلف نامہ دینے کا پابند کیا تھا، اس پالیسی کے تحت پینٹاگون کسی بھی صحافی کو ذمہ داریاں ادا کرنے سے بھی روک سکتا ہے۔
طویل عرصے تک پینٹاگون سے رپورٹنگ کرنے والے ایک صحافی کا کہنا ہے کہ اگر ہم چبھتے سوالات نہیں کرسکتے یا معلومات حاصل نہیں کر سکتے تو ہم رپورٹر نہیں سٹینوگرافر ہیں۔
30 بڑے میڈیا آؤٹ لیٹس نے پالیسی پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اسے نرم سنسرشپ کی ایک شکل سے تشبیہ دی ہے۔
دوسری طرف پینٹاگون اپنے فیصلے کا دفاع کرتا ہے، حکام کا اصرار ہے کہ نئی پالیسی کا مقصد حساس مواد کے لیک ہونے کو روکنا ہے، لیکن آزاد پریس کے حامی اسے یہ ایک سرخ لکیر کے طور پر دیکھتے ہیں۔
صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ آزادانہ طور پر معلومات اکٹھا کرنے اور شائع کرنے کا حق آئینی ضمانت ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکی ریاست ٹیکساس میں بم بنانے کا دعویٰ کرنیوالا افغان شہری گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ریاست ٹیکساس میں بم بنانے کا دعویٰ کرنے والے ایک افغان شہری کو حکام نے گرفتار کر لیا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق زیرِ حراست شخص کی شناخت محمد داؤد الوک زئی کے نام سے ہوئی ہے، جسے منگل کے روز ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی نے حراست میں لے کر اس کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ الوک زئی امریکا میں “آپریشن الائیز ویلکم” پروگرام کے تحت آیا تھا اور اسے 7 ستمبر 2022 کو مستقل رہائش (گرین کارڈ) بھی مل گیا تھا۔
میڈیا کے مطابق الوک زئی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں اس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ بم تیار کر رہا ہے اور فورٹ ورتھ شہر کو نشانہ بنائے گا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی حکام نے وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈز پر فائرنگ کرنے والے ایک اور افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کو بھی گرفتار کیا تھا، جو 2021 میں امریکا منتقل ہوا تھا۔