پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کی نئی موبائل ایپ ’پبلک سیفٹی‘ فیچر نے شہریوں میں شدید پرائیویسی خدشات کو جنم دے دیا ہے۔

گزشتہ روز متعارف کرائے گئے اس فیچر کے مطابق 15 پر ایمرجنسی کال کرنے کی صورت میں کالر کا موبائل کیمرہ خودکار طور پر لائیو اسٹریمنگ شروع کر دیتا ہے، جو براہ راست کنٹرول روم تک پہنچتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 18 کروڑ 30 لاکھ جی میل اکاؤنٹس کا ڈیٹا لیک، صارفین کے لیے خطرے کی گھنٹی

پی ایس سی اے حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیچر واقعات کی تیزی سے تصدیق اور امدادی ٹیموں کی فوری روانگی کو ممکن بنائے گا، جو ممکنہ طور پر جان بچانے والا ثابت ہو سکتا ہے۔

لیکن دوسری جانب ڈیجیٹل رائٹس ایکٹوسٹس کا کہنا ہے کہ مناسب ضابطہ سازی کے بغیر یہ فیچر شہریوں کی نجی زندگی پر سنگین حملہ ثابت ہو سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں یہ ایک مثبت قدم ہے وہیں اس حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ یہ فیچر بڑے پیمانے پر نگرانی، غلط استعمال اور ذاتی پرائیویسی کی سنگین خلاف ورزی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد: سیف سٹی پروجیکٹ کی بدولت، 2025 میں جرائم کی روک تھام میں نمایاں کامیابیاں

ماضی میں ایسی بے شمار مثالیں سب کے سامنے ہیں جہاں ٹریفک اور رولز کے نفاذ کے کیمروں کی فوٹیج پہلے ہی لیک ہو چکی ہے یا آن لائن شیئر کی گئی ہیں، وہاں ہر شخص کے موبائل فون کو ‘موبائل سیف سٹی کیمرہ’ بنانا خطرے کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔

ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ ڈاکٹر ہارون بلوچ کا کہنا تھا کہ پی ایس سی اے ایپ میں شامل کیا گیا لائیو اسٹریمنگ فیچر اس وقت تک محفوظ نہیں ہو سکتا جب تک اس کے استعمال، رسائی اور ڈیٹا کے تحفظ کے لیے سخت اور واضح قانونی فریم ورک موجود نہ ہو۔

ان کے مطابق اس فیچر کے ذریعے کسی بھی شہری کے موبائل کو فوری طور پر نگرانی کے آلے میں تبدیل کر دینا نہ صرف بڑے پیمانے پر نگرانی کے خدشات کو بڑھاتا ہے بلکہ ایسے ملک میں جہاں سرکاری کیمروں کی فوٹیج پہلے بھی لیک ہوتی رہی ہے، یہ اقدام شہریوں کی نجی زندگی کو شدید خطرات میں ڈال سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اہم حکومتی شخصیات کا ڈیٹا لیک: وزیر داخلہ نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی

انہوں نے واضح کیا کہ بغیر آزاد نگرانی، شفاف پالیسیوں اور سخت ضابطوں کے یہ فیچر غلط استعمال کا باعث بن سکتا ہے، جس سے شہریوں کی پرائیویسی، تحفظ اور بنیادی حقوق متاثر ہوں گے۔

ڈاکٹر ہارون بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ ڈیٹا پروٹیکشن قانون فوری طور پر نافذ کیا جائے، فوٹیج تک رسائی محدود اور آڈٹ شدہ ہو، شہریوں کو ان کے ڈیٹا کے استعمال سے متعلق مکمل آگاہی دی جائے، اور اس نظام کی نگرانی ایک خودمختار ادارے کے سپرد کی جائے، ورنہ یہ ٹیکنالوجی تحفظ کے بجائے ہراسانی اور غلط استعمال کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: تاریخ کا سب سے بڑا ڈیٹا لیک، 16 ارب سے زائد پاس ورڈز افشا، اب کیا ہوگا؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ سیف سٹی سسٹم پہلے ہی شہر بھر میں نصب کیمروں کے وسیع نیٹ ورک، نمبر پلیٹ کی شناخت، اور بڑھتی ہوئی چہرہ شناسائی کی صلاحیتوں پر کام کر رہا ہے۔ واضح قانونی حدود کے بغیر کہ کون فوٹیج دیکھ سکتا ہے، محفوظ کر سکتا ہے یا شیئر کر سکتا ہے، لائیو اسٹریمنگ ایک نئے اور خطرناک مسئلے کو جنم دیتی ہے۔ اس سے ذاتی ڈیٹا کا بغیر کنٹرول کے جمع ہونا اور اس کے غلط استعمال کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ 2019 میں پیش آنے والا سیف سٹی کیمروں کا واقعہ آج بھی شہریوں کی یادوں میں تازہ ہے، جب اسلام آباد اور لاہور میں نصب سرکاری نگرانی کیمروں سے حاصل کی گئی درجنوں نجی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا اور میسجنگ ایپس پر وائرل ہو گئی تھیں۔ ان لیک شدہ ویڈیوز میں گاڑیوں کے اندر بیٹھے جوڑوں کی ریکارڈنگ، خواتین کے چہرے اور گاڑیوں کی نمبر پلیٹیں تک واضح دکھائی دیتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے: کراچی: سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت مفرور ملزم کی پہلی گرفتاری

اس واقعے نے شہریوں کی پرائیویسی، سیکیورٹی اور سرکاری نظام کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھائے تھے۔ حکام کی جانب سے اس بات سے انکار کیا گیا تھا کہ فوٹیج سیف سٹی نظام سے لیک ہوئی، لیکن اداروں کے اندرونی ذرائع کے مطابق کنٹرول روم میں موجود کچھ اہلکار ہی یہ ویڈیوز شیئر کر رہے تھے۔ اس واقعے نے پہلی بار بڑے پیمانے پر اس حقیقت کو بے نقاب کیا تھا کہ نگرانی کے ایسے نظام، جن کا مقصد سیکیورٹی کو بہتر بنانا ہے، اگر مناسب ضابطہ کاری اور سخت حفاظتی اقدامات کے بغیر چلائے جائیں تو وہ خود شہریوں کی نجی زندگی کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن سکتے ہیں۔

سیف سٹی کیمراز کے حوالے سے شہری آج بھی تشویش میں رہتے ہیں۔ اور وہ سیف سٹی کیمراز کو اپنی ذاتی پرائیویسی کے حوالے سے بالکل بھی محفوظ نہیں سمجھتے۔ اور یہی وجہ ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے متعارف کروائی گئی اس ایپ کو نہ صرف ڈیجیٹیل سیکیورٹی کے ماہرین بلکہ عوام بھی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پرائیویسی پنجاب سیف سیٹی پولیس ڈیٹا لیک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پرائیویسی پنجاب سیف سیٹی پولیس ڈیٹا لیک کا کہنا ہے کہ غلط استعمال شہریوں کی ڈیٹا لیک سیف سٹی سکتا ہے سٹی کی تھا کہ کے لیے

پڑھیں:

بین الاقوامی میڈیا سے بانی سے متعلق تشویش ناک خبریں آرہی ہیں: وزیر اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی

سہیل آفریدی— فائل فوٹو 

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی  کا کہنا ہے کہ 4 نومبر سے بانیٔ پی ٹی آئی کو آئسولیشن میں رکھا گیا ہے۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی میڈیا سے بانیٔ پی ٹی آئی سے متعلق تشویش ناک خبریں آ رہی ہیں۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ ہم اڈیالہ گئے، وہاں دو منٹ کے لیے نہیں ملنے دیا گیا، ہائی کورٹ بھی گئے پھر بھی ملاقات نہیں ہو سکی۔

آپ نے مجھے کیوں روکا؟ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا پولیس افسران سے سوال

اس موقع پر سہیل آفریدی نے پولیس افسران سے سوال کیا آپ نے مجھے کیوں روکا؟ ہم ڈیڑھ سال سے قانون اور آئین کا احترام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے احتجاج کریں گے، پھر اڈیالہ جیل بھی جائیں گے۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا کا کہنا ہے کہ ہمیں تصادم کی طرف لے جانے کی کوشش ہو رہی ہے لیکن ہم نہیں جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں بحیثیت وزیر اعلیٰ اور بحثیت پارٹی کارکن بھی کام کر رہا ہوں۔

سہیل آفریدی کا یہ بھی کہنا ہے کہ صوبے کے وزیرِ اعلیٰ کا نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالا گیا ہے، اس صوبے کے وزیرِ اعلیٰ کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں وی پی این سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کی لائسنسنگ کا آغاز
  • اسلام آباد تا لاہور موٹروے پر جدید ترین موسمیاتی الرٹ سسٹم نصب کرنے کا فیصلہ
  • ڈیٹا چوری، غیر رجسٹرڈ وی پی این ملکی سلامتی کے لیے خطرہ سنگین ہیں، حکام
  • طلبہ میں منشیات کے پھیلاؤ پر شدید تشویش ہے، ضیا لنجار
  • ویدر آن دی وے‘‘ اسلام آباد تا لاہور موٹروے پر جدید ترین موسمیاتی الرٹ سسٹم نصب کیا جائے گا
  • نوبیل انعام یافتہ سائنس دانوں کی تشویش اور آئی سی سی بی ایس کا مستقبل
  • بین الاقوامی میڈیا سے بانی سے متعلق تشویش ناک خبریں آرہی ہیں: وزیر اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی
  • لاہور کی ترقی اور جدت کے لیے ایک اور قدم، وزیر اعلیٰ پنجاب نے لاہور ڈیولپمنٹ پلان فیز2 کا آغاز کر دیا
  • آئی ایم ایف نے بھارت کی معیشت کو دیا سی گریڈ، عالمی سطح پر ایک اور ناکامی