کے الیکٹرک کی ملکیت پر بڑا انکشاف، اہم ریکارڈ منظرِ عام پر
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: کے-الیکٹرک کی ملکیت سے متعلق اہم انکشافات سامنے آئے ہیں کمپنی سیکریٹری نے بورڈ رکن شان اشعری کا اہم مکتوب پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو ارسال کر دیا ہے، جس میں ملکیت اور انتظامی کنٹرول سے متعلق تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
مکتوب کے مطابق، کے-الیکٹرک کی ملکیت “کیس پاور” کے پاس ہے اور اس میں شہریار چشتی کی کوئی براہِ راست سرمایہ کاری نہیں۔ کیس پاور میں الجمومیہ گروپ، دینہم انوسمنٹ اور ایس پی وی 21 نے سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ایس پی وی 21 کے ڈائریکٹر کیسی میکڈونلڈ ہیں اور صرف وہی حصص فروخت کرنے کے قانونی مجاز ہیں۔ معاہدے کے مطابق، انتظامی کنٹرول میں تبدیلی پر پابندی ہے، تاہم شہریار چشتی نے الجمومیہ گروپ یا دینہم انوسمنٹ کی رضامندی کے بغیر کمپنی کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی۔
ذرائع کے مطابق، الجمومیہ گروپ اور دینہم انوسمنٹ نے شہریار چشتی کے اقدام کے خلاف کیمن آئی لینڈ کی گرینڈ کورٹ میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے، جو اس وقت زیرِ سماعت ہے۔
مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ شہریار چشتی کے پاس KESP میں کسی بھی حصص کی فروخت کا حق یا اختیار موجود نہیں، جبکہ عدالت نے قرار دیا ہے کہ ایس پی وی 21 پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوئی بھی کوشش شیئر ہولڈنگ معاہدے کی خلاف ورزی تصور کی جائے گی۔
⚡ ماہرین کے مطابق، یہ معاملہ کے-الیکٹرک کے انتظامی ڈھانچے اور مستقبل کی پالیسیوں پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شہریار چشتی کے الیکٹرک کے مطابق
پڑھیں:
ماحولیاتی بحران سنگین تر، 2024 میں کاربن ڈائی آکسائیڈ میں ریکارڈ اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: دنیا بھر میں کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO₂) کی فضا میں موجود مقدار 2024 میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی، جس سے زمین کے درجہ حرارت میں مزید طویل مدتی اضافے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
عالمی موسمیاتی ادارے (WMO) کی تازہ ترین گرین ہاؤس گیس بلیٹن رپورٹ کے مطابق یہ اضافہ انسانی سرگرمیوں، جنگلاتی آگ سے خارج ہونے والی گیسوں اور زمینی و سمندری نظاموں کی جانب سے کاربن جذب کرنے کی صلاحیت میں کمی کے باعث ہوا، جسے رپورٹ نے ماحولیاتی تباہی کا خطرناک چکر قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2023 سے 2024 کے درمیان عالمی اوسط کاربن ڈائی آکسائیڈ میں 3.5 پارٹس پر ملین (ppm) کا اضافہ ہوا، جو جدید سائنسی ریکارڈنگ کے آغاز (1957) کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا سالانہ اضافہ ہے۔
ڈبلیو ایم او کی نائب سیکریٹری جنرل کو بیریٹ نے کہا کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گرین ہاؤس گیسیں ہماری زمین کے ماحول میں حرارت کو قید کر رہی ہیں، جس سے موسمیاتی نظام تیزی سے بگڑ رہا ہے، اس کے نتیجے میں شدید موسم، گرمی کی لہریں اور تباہ کن ماحولیاتی اثرات بڑھ رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، 1960 کی دہائی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سالانہ اوسط شرحِ اضافہ 0.8 ppm تھی، جو 2011 سے 2020 کے دوران 2.4 ppm ہوگئی، 2024 میں یہ شرح 423.9 ppm تک جا پہنچی، جب کہ 2004 میں اس کی مقدار 377.1 ppm تھی۔
ماہرین کے مطابق، 2024 کے دوران ایل نینو کے شدید اثرات نے زمین کے درجہ حرارت کو مزید بڑھایا، جس کے نتیجے میں ایمیزون کے جنگلات اور جنوبی افریقہ میں خشک سالی اور تباہ کن آگ بھڑک اٹھیں۔
ڈبلیو ایم او کی سائنسدان اوکسانا تاراسووا کے مطابق خدشہ ہے کہ زمین اور سمندروں کے قدرتی نظام کاربن جذب کرنے میں کمزور ہو رہے ہیں، جس سے فضا میں مزید کاربن جمع ہوگا اور عالمی حدت کا عمل تیز تر ہو جائے گا۔
عالمی موسمیاتی ادارہ نے واضح کیا کہ یہ نتائج اقوامِ متحدہ کی آئندہ ماحولیاتی کانفرنس (COP30) کے لیے اہم سائنسی بنیاد فراہم کریں گے، جو رواں سال نومبر میں بیلم، برازیل میں منعقد ہوگی، جہاں ممالک سے توقع ہے کہ وہ کاربن اخراج میں کمی کے لیے مزید سخت اقدامات کا اعلان کریں گے۔