ڈسکوزکے نقصانات کم کیے بغیرتوانائی اصلاحات ممکن نہیں‘ میاں زاہد حسین
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹیلیکچوئلزفورم اورآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، ایف پی سی سی آئی کی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ انڈیپنڈنٹ سسٹم اینڈ مارکیٹ آپریٹر (ISMO) اورکمپٹیٹوٹریڈنگ بائیلیٹرل کنٹریکٹ مارکیٹ (CTBCM) کا آغازملکی معیشت کے لیے فیصلہ کن سنگِ میل ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ توانائی کے دیرینہ بحران نے پاکستان کی صنعتی مسابقت کو شدید متاثرکیا ہے، اوریہ اصلاحات بجلی کے شعبے میں مؤثرتبدیلی لا سکتی ہیں۔ اب درمیانے اوربڑے صنعتی صارفین (Bulk Power Consumers) کوپہلی باریہ موقع حاصل ہوگا کہ وہ نیپرا کے مقررہ ٹیرف کے بجائے بجلی کے پیدا کنندگان سے براہِ راست معاہدے کرکے سستی اورقابلِ اعتماد بجلی حاصل کرسکیں۔ اس سے نہ صرف پیداواری لاگت کم ہوگی بلکہ پاکستانی مصنوعات عالمی منڈی میں مزید مسابقتی حیثیت حاصل کرسکیں گی۔میاں زاہد حسین نے خبردارکیا کہ اگرگردشی قرضوں کے بوجھ اورڈسکوز (DISCOs) کی ناقص کارکردگی کوفوری طورپر بہتر نہ کیا گیا تویہ اصلاحات ناکامی سے دوچارہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کوچاہیے کہ CTBCM کو قانونی طورپراس طرح محفوظ (ring-fence) کرے کہ ماضی کے قرضوں کا بوجھ نئے مسابقتی صارفین پرمنتقل نہ ہو۔ کسی بھی اضافی سرچارج یا لیوی کے نفاذ سے یہ اصلاحات اپنے اصل مقصد سے محروم ہوجائیں گی۔انہوں نے کہا کہ دس سرکاری ڈسٹری بیوشن کمپنیاں بجلی کے شعبے کی “ایڑیِ Achilles” بن چکی ہیں، جن کی نااہلی اورمالی کمزوریاں اصلاحاتی عمل کوخطرے میں ڈال رہی ہیں۔ اس لیے ڈسکوزکی نجکاری اوران کی انتظامی اصلاحات کے لیے مضبوط حکومتی عزم ناگزیرہے۔میاں زاہد حسین نے اس خدشے کا اظہاربھی کیا کہ اگر نئی پالیسی کا اطلاق محدود سطح پررہا توایک “دوسطحی نظام” وجود میں آسکتا ہے جس میں بڑی صنعتیں توسستی بجلی سے فائدہ اٹھائیں گی جبکہ چھوٹی ودرمیانی صنعتوں (SMEs) پربڑھتے ہوئے قرضوں اور مہنگی بجلی کا بوجھ پڑے گا۔ انہوں نے تجویزدی کہ تجارتی تنظیمیں SME شعبے کے لیے اجتماعی خریداری ماڈل (aggregation models) پرکام کریں تاکہ وہ بھی بجلی کی مجوزہ مسابقتی مارکیٹ تک رسائی حاصل کرسکیں۔میاں زاہد حسین نے نجی شعبے پرزوردیا کہ وہ نئے اصلاحاتی عمل کا فعال حصہ بنے، ISMO کی خودمختاری کی حمایت کرے، اورحکومت کے ساتھ مل کرمنصفانہ وہیلنگ چارجزکے تعین میں اپنا کردارادا کرے تاکہ صنعتوں کی آواز پالیسی سازی میں مؤثراندازمیں شامل ہو سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میاں زاہد حسین نے انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
کے پی اور بلوچستان کے عوام کا امن کی بحالی کیلیے پاک فوج کے اقدامات کو خراج تحسین
خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے عوام نے امن کی بحالی کے لیے پاک فوج کے اقدامات کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
عوام نے پاکستان کی ترقی، امن اور بھر پور ملکی دفاع پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ دنیا پاکستان کی عسکری قوت کو اب تسلیم کرتی ہے، پاکستان کی عسکری قوت کی واضح مثال پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ ہے، حالیہ سرحدی دراندازیوں پر پاک فوج نے افغانستان کو بھرپور اور مؤثر جواب دیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو دیگر فتنے ابھرے، اُن کے خلاف بھی سخت کارروائیاں کی گئیں۔ یہ تاریخ کا سنہری دور ہے، آرمی چیف اور حکومت کی وجہ سے دنیا میں پاکستان کی مثبت تصویر سامنے آئی ہے، ایسی بہتر صورتحال پاکستان کی تاریخ میں پہلے نہیں دیکھی گئی۔
شہریوں نے مزید کہا کہ افغانستان کی جانب سے خوارج کو پناہ دینے پر پاکستان نے جانی و مالی نقصانات اٹھائے ہیں، پاکستان نے مجبور ہو کر طالبان اور خوارج کے دہشت گرد ٹھکانوں پر حملہ کیا، پاکستان نے اپنے ملک کی سیکیورٹی اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ہزاروں جانوں کے نقصانات اٹھائے ہیں۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ ہو اور عوام کو نقصانات سے بچایا جائے، اگر افغان حکومت دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی مدد مانگتے ہیں تو یہ بہترین طریقہ ہوگا، افغانستان کو چاہیے کہ وہ اپنے ملک میں موجود جو لوگ نقصان پہنچا رہے ہیں، انہیں خود ختم کریں۔