data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹیلیکچوئلزفورم اورآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، ایف پی سی سی آئی کی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ انڈیپنڈنٹ سسٹم اینڈ مارکیٹ آپریٹر (ISMO) اورکمپٹیٹوٹریڈنگ بائیلیٹرل کنٹریکٹ مارکیٹ (CTBCM) کا آغازملکی معیشت کے لیے فیصلہ کن سنگِ میل ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ توانائی کے دیرینہ بحران نے پاکستان کی صنعتی مسابقت کو شدید متاثرکیا ہے، اوریہ اصلاحات بجلی کے شعبے میں مؤثرتبدیلی لا سکتی ہیں۔ اب درمیانے اوربڑے صنعتی صارفین (Bulk Power Consumers) کوپہلی باریہ موقع حاصل ہوگا کہ وہ نیپرا کے مقررہ ٹیرف کے بجائے بجلی کے پیدا کنندگان سے براہِ راست معاہدے کرکے سستی اورقابلِ اعتماد بجلی حاصل کرسکیں۔ اس سے نہ صرف پیداواری لاگت کم ہوگی بلکہ پاکستانی مصنوعات عالمی منڈی میں مزید مسابقتی حیثیت حاصل کرسکیں گی۔میاں زاہد حسین نے خبردارکیا کہ اگرگردشی قرضوں کے بوجھ اورڈسکوز (DISCOs) کی ناقص کارکردگی کوفوری طورپر بہتر نہ کیا گیا تویہ اصلاحات ناکامی سے دوچارہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کوچاہیے کہ CTBCM کو قانونی طورپراس طرح محفوظ (ring-fence) کرے کہ ماضی کے قرضوں کا بوجھ نئے مسابقتی صارفین پرمنتقل نہ ہو۔ کسی بھی اضافی سرچارج یا لیوی کے نفاذ سے یہ اصلاحات اپنے اصل مقصد سے محروم ہوجائیں گی۔انہوں نے کہا کہ دس سرکاری ڈسٹری بیوشن کمپنیاں بجلی کے شعبے کی “ایڑیِ Achilles” بن چکی ہیں، جن کی نااہلی اورمالی کمزوریاں اصلاحاتی عمل کوخطرے میں ڈال رہی ہیں۔ اس لیے ڈسکوزکی نجکاری اوران کی انتظامی اصلاحات کے لیے مضبوط حکومتی عزم ناگزیرہے۔میاں زاہد حسین نے اس خدشے کا اظہاربھی کیا کہ اگر نئی پالیسی کا اطلاق محدود سطح پررہا توایک “دوسطحی نظام” وجود میں آسکتا ہے جس میں بڑی صنعتیں توسستی بجلی سے فائدہ اٹھائیں گی جبکہ چھوٹی ودرمیانی صنعتوں (SMEs) پربڑھتے ہوئے قرضوں اور مہنگی بجلی کا بوجھ پڑے گا۔ انہوں نے تجویزدی کہ تجارتی تنظیمیں SME شعبے کے لیے اجتماعی خریداری ماڈل (aggregation models) پرکام کریں تاکہ وہ بھی بجلی کی مجوزہ مسابقتی مارکیٹ تک رسائی حاصل کرسکیں۔میاں زاہد حسین نے نجی شعبے پرزوردیا کہ وہ نئے اصلاحاتی عمل کا فعال حصہ بنے، ISMO کی خودمختاری کی حمایت کرے، اورحکومت کے ساتھ مل کرمنصفانہ وہیلنگ چارجزکے تعین میں اپنا کردارادا کرے تاکہ صنعتوں کی آواز پالیسی سازی میں مؤثراندازمیں شامل ہو سکے۔

کامرس رپورٹر گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میاں زاہد حسین نے انہوں نے نے کہا

پڑھیں:

رات میں پپیتا کھانے کے فوائد اور ممکنہ نقصانات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پپیتا ایک ایسا پھل ہے جو غذائی اجزاء، وٹامنز اور انہضامی اینزائمز سے بھرپور ہوتا ہے اور اسے عام طور پر ہاضمے کی بہتری، قوت مدافعت اور مجموعی صحت کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔

پپیتے میں وٹامن سی، فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس کی اچھی مقدار موجود ہوتی ہے جبکہ کیلوریز کم اور فائبر زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ وزن کے کنٹرول میں بھی مددگار ہے علاوہ ازیں پپیتا پروٹین کو توڑنے میں معاون بھی ہے، جو ہاضمے کے عمل کو آسان بناتا ہے۔

سائنس کی موجودہ تحقیق رات کو پپیتا کھانے کے فائدے یا نقصان کے بارے میں حتمی رائے نہیں دے سکی۔ اس حوالے سے زیادہ تر معلومات روایتی مشاہدات اور عمومی تجربات پر مبنی ہیں۔ اگر معدہ حساس ہو یا پپیتا کچا کھایا جائے، یا ضرورت سے زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے تو معدے میں جلن، بدہضمی یا گیس جیسی شکایات پیدا ہو سکتی ہیں۔

صحت مند افراد کے لیے اعتدال میں پکا ہوا پپیتا رات کے کھانے کا حصہ بن سکتا ہے، جبکہ وہ لوگ جنہیں ہاضمے کے مسائل ہیں، انہیں بہتر ہے کہ پپیتا دن میں استعمال کریں تاکہ معدے پر بوجھ کم پڑے۔

غذائی ماہرین کا مشورہ ہے کہ پپیتے کو کھانے کے لیے وقت کے مقابلے میں اس کی مقدار، صحیح طریقے سے پکا ہونا اور فرد کی ذاتی صحت زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ صحیح انداز میں استعمال کیا جائے تو پپیتا ایک ہاضمے دوستانہ، غذائیت سے بھرپور اور مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند پھل ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ خزانہ کا ڈھانچہ جاتی اصلاحات جاری رکھنے کا عزم
  • بلوچوں کو قوم پرستی کے نام پر لاحاصل جنگ میں ڈالا گیا، تشدد سے جنگ جیتنا ممکن نہیں، سرفراز بگٹی
  • محکمہ تعلیم بچوں کو معیاری تعلیم دینے کیلیے کوشاں ہے، زاہد علی عباسی
  • پاور سیکٹر میں اصلاحات، بجلی کمپنیوں کی نجکاری، الیکٹرک وہیکل چارجنگ سستی کرینگے: اویس لغاری
  • بیچ میں رہ گئی بات
  • رات میں پپیتا کھانے کے فوائد اور ممکنہ نقصانات
  • نیٹ میٹرنگ میں اصلاحات چند ہفتوں میں متعارف کرائی جائیں گی، اویس لغاری
  • نرسنگ کے شعبے میں افرادی قوت کی شدید قلت کا سامنا ہے‘ناصر شاہ
  • کیا بریانی کھا کر بھی وزن کم کرنا ممکن ہے؟
  • چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا سے اے ایف ڈی کے وفد کی ملاقات، پانی کے شعبے میں اصلاحات اور بہتری کے منصوبوں پر تبادلہ خیال