مذہبی جماعت کا ممکنہ احتجاج، لاہور اور راولپنڈی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
مذہبی جماعت کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر داتا دربار کے اطراف میں کینٹینر پہنچا دیے گئے جبکہ راولپنڈی بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی۔لاہور میں تاحال سڑکوں کو کینٹینرز کی مدد سے بلاک نہیں کیا گیا ہے تاہم داتا دربار کے باہر اور سرکلر روڈ کی اطراف میں کینٹینرز موجود ہیں۔دوسری جانب، راولپنڈی میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے ساڑے پانچ ہزار افسران و جوان سیکیورٹی ڈیوٹیوں پر تعینات ہیں۔مریدکے واقعات کے بعد پہلا جمعہ ہے جس کے تناظر میں سیکیورٹی کو فول پروف رکھنے کے لیے اضافی انتظامات کیے گئے ہیں۔شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر پولیس پکٹس قائم ہیں اور اضافی پولیسں نفری بھی تعینات کی گئی ہے۔ شہر اور دونوں کنٹونمنٹنس کے علاقوں کی اہم چوراہوں اور پوائنٹس پر بھی پولیس کو فسادات سے نمٹنے والے آلات کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔پنجاب حکومت کی جانب سے پہلے ہی 8 سے 18 اکتوبر تک 10 دن کے لیے پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ ہے جبکہ جلسے، جلوسوں، ریلیوں اور دھرنوں پر بھی پابندی عائد ہے۔ اسپیکر کا استمعال صرف اذان اور خطبے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔پولیس حکام کے مطابق امن وامان کو برقرار رکھنے و سیکیورٹی کے لیے پولیسں اہم چوراہوں اور پوائنٹس پر موجود رہے گی۔ تاہم کسی شاہراہ کو بند نہیں کیا جائے گا، شہر اور بیرون شہر آمدورفت مکمل طور پر بحال رکھی جائے گی۔دیگر معمولات زندگی بھی روٹین کے مطابق رہیں گے، کسی کو کاروبار زبردستی بند یا متاثر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے بھی راولپنڈی سمیت صوبے بھر میں ہڑتال کی آڑ میں سڑکوں پر آنے اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دے رکھا ہے۔راولپنڈی پولیس نے شہریوں کو ہوشیار رہنے کے حوالے سے آگاہی پیغام جاری کر دیا جس کے مطابق کسی بھی شخص یا جماعت کو ہڑتال کی آڑ میں سڑکوں پر آنے یا قانوں ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، شر پسندی اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے، سزا 8 سے 10 سال ہو سکتی ہے۔شر انگیزی و فتنہ فساد پھیلانے والوں اور دوسروں کو اکسانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، شہری کسی ایسی کال پر کان نہ دھریں اور قانون کی پاسداری کو مقدم رکھیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
مذہبی جماعت کے پرتشدد مظاہرے پر 2716 کارکنان گرفتار، زخمیوں کو اسپتال سے چھٹی پر پکڑنے کا فیصلہ
لاہور میں ٹی ایل پی کے مظاہرے میں پُرتشدد کاررائیوں کے الزام میں پولیس نے پنجاب بھر سے اب تک 2716 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب پولیس نے پولیس نے توڑ پھوڑ کرنے والے 2716 پرتشدد مظاہرین کو گرفتار کیا، جس میں سے لاہور سے 251 ، شیخوپورہ سے 178، منڈی بہاؤالدین سے 190 پرتشدد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔
اس کے علاوہ راولپنڈی میں 155، فیصل آباد میں 143 ، گوجرانوالہ میں 135، سیالکوٹ میں 128، اٹک میں 121 پرتشدد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔
پولیس کے مطابق ملزمان کے خلاف پنجاب بھر کے تھانوں میں 76 مقدمات درج کئے ہیں، سب سے زیادہ 39 مقدمات لاہور میں درج ہوئے جبکہ شیخوپورہ میں 8 مقدمات درج ہوئے۔
پنجاب بھر میں پرتشدد مظاہرین کے حملوں سے 250 پولیس افسران اور اہلکار زخمی جبکہ ایک پولیس انسپکٹر شہید ہوا۔
پولیس کے مطابق لاہور میں سب سے زیادہ 142 افسران اور اہلکار زخمی ہوئے جبکہ شیخوپورہ میں 48 پولیس آفسران اور اہلکار زخمی ہوئے۔
دوسری جانب مرید کے میں پولیس کریک ڈاؤن کے دوران احتجاج کرنے پر 253 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ مزید گرفتاریوں کے لیے جیوفینسنگ مکمل ، کلوزسرکٹ فوٹیجز کا تجزیہ جاری ہے۔
پولیس نے اسپتالوں میں زیر علاج زخمی کارکنوں کو ڈسچارج ہونے پر گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ املاک کی توڑ پھوڑ اور بلوے میں ملوث افراد کی نشاندہی کے لیے موبائل فرانزک بھی جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق پرتشدد احتجاج ، بلوے اور توڑ پھوڑ کرنے والے کارکنوں کے مدارس کی تفصیل بھی اکٹھی کرلی گئی جبکہ اعلی حکام کی ہدایات کے بعد مدارس کے خلاف بھی ایکشن متوقع ہے۔
گرفتار ملزمان کے واٹس ایپ گروپس میں شامل افراد کی شناخت کا عمل شروع کردیا گیا ہے جبکہ پرتشدد کارروائیوں پر درج مقدمات میں دہشت گردی ، اقدام قتل ، ڈکیتی ، پولیس مقابلے کی دفعات شامل ہیں۔