مذہبی جماعت کا احتجاج، لاہور سے گرفتار ملزمان کی تعداد 624 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
فائل فوٹو
مذہبی جماعت کے احتجاج کے بعد پنجاب بھر میں ملزمان کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔
پولیس کے مطابق کریک ڈاؤن کے دوران لاہور سے گرفتار ملزمان کی تعداد 624 ہوگئی ہے۔
لاہور کے مختلف علاقوں میں پولیس کا اب بھی ملزمان کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔
پولیس کے مطابق پنجاب بھر سے 5100 ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اسلام آباد میں ٹریفک پولیس کا سخت کریک ڈاؤن‘ کئی افسران کے چالان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251201-08-15
اسلام آباد ( نمائندہ جسارت)ٹریفک پولیس نے قوانین کی خلاف ورزی پر کریک ڈاؤن کی مہم شروع کردی ہے اور سرکاری گاڑیوں سمیت ٹریفک اور ضلعی پولیس افسران بھی اس کی زد میں آگئے ہیں جہاں ٹریفک پولیس نے ڈی ایس پی سمیت 21 سرکاری گاڑیوں کے چالان ٹکٹ جاری کردیے ہیں۔ شاہراؤں کو ٹریفک کے لیے محفوظ بنانے اور قوانین کی پابندی سب کے لیے مہم کے تحت راولپنڈی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر سٹی ٹریفک پولیس نے کریک ڈاؤن کیا اور سرکاری گاڑیوں سمیت خود ٹریفک و ضلعی پولیس افسران بھی ریڈار پر آگئے ہیں۔را ولپنڈی میں ٹریفک قوانین کے پابندی نہ کرنے والے عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائیاں شروع کر دیں گئیں‘ محض ایک دن میں سٹی ٹریفک پولیس، ضلعی پولیس اور اسلام آباد پولیس سمیت سرکاری محکموں کے افسران و اہلکار ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں میں ملوث پائے گے۔چیف ٹریفک افسر فرحان اسلم کے احکامات پر کریک ڈاؤن کے دوران ڈی ایس پی ٹریفک کینٹ راولپنڈی کی سرکاری گاڑی بھی کالے شیشوں پر پکڑ میں آگئی، ڈی ایس پی ٹریفک کینٹ کی سرکاری گاڑی کا 500 روپے کا چالان ٹکٹ جاری کیا گیا اور کالے پیپر اتارے گئے۔چیف ٹریفک افسر فرحان اسلم نے ڈی ایس پی سے وضاحت طلب کرکے ڈی ایس پی کے سرکاری ڈرائیور کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا۔سی ٹی او راولپنڈی فرحان اسلم کا کہنا تھاکہ قانون سب کے لیے برابر ہے، سرکاری افسران اور عملہ بھی قانون کی پابندی کرے۔فرحان اسلم نے کہا کہ ٹریفک قوانین کی پابندی یقینی بنانے کے لیے قوانین پر عمل درآمد یقینی بنایا جارہا ہے، جو سرکاری ملازم بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل، بغیر نمبر پلیٹ گاڑی چلائے گا اس کا چالان ہو گا اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے سرکاری ملازم کو چالان کے ساتھ متعلقہ محکمے کو بھی محکمانہ کارروائی کے لیے لکھا جائے گا۔