data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور/ اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب حکومت نے ریاستی رِٹ اور قانون کی بالادستی قائم کرنے کے لیے غیر معمولی اور تاریخی فیصلے کر لیے۔ تحریک لبیک کے خلاف سخت قانونی کارروائی شروع کردی گئی ، تنظیم پر پابندی کی سفارش، تحریک لبیک کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران3400 کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا،صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ‘ احتجاج‘ جلسے‘ دھرنوں پر پابندی عاید کردی گئی جبکہ اسلام آباد میں بھی ٹی ایل پی کے دفاتر،مساجد اور مدارس سیل کردیے گئے،وفاقی وزرا کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی سے آخری منٹ تک مذاکرات ہوئے مگر وہ نہیں مانے، دہشت گردوں کو رہا کرنے کی شرط رکھی گئی ،انہوں نے کہا کہ آج علما ہمارے ساتھ فلسطین جنگ بندی پر اظہار تشکرمنائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت امن و امان پر غیر معمولی اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب حکومت وفاقی حکومت کو انتہا پسند جماعت پر پابندی عاید کرنے کی سفارش کرے گی۔پنجاب میں نفرت انگیزی، اشتعال انگیزی اور قانون شکنی میں ملوث افراد کو فوری گرفتار کیا جائے گا۔ پولیس افسران کی شہادت اور سرکاری املاک کی تباہی میں ملوث رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں گے۔ انتہا پسند جماعت کی قیادت کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا، تمام جائیدادیں اور اثاثے محکمہ اوقاف کے حوالے کیے جائیں گے جبکہ پوسٹرز، بینرز اور اشتہارات پر مکمل پابندی ہوگی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نفرت پھیلانے والے انتہا پسند جماعت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کیے جائیں گے اور تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے۔لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت ترین کارروائی ہوگی۔اس کے علاوہ پنجاب حکومت نے مذہبی جماعت کے احتجاج میں گرفتار ملزمان کے کیسز کی مؤثر پیروی کا فیصلہ کر لیا۔ پنجاب حکومت نے 2 سینئر وکلا کو اسپیشل پراسیکیوٹر تعینات کر دیا۔ ادھر پنجاب بھر میں 18 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، صوبے میں ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں پر پابندی ہو گی۔محکمہ داخلہ پنجاب نے دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مذہبی جماعت کے خلاف پنجاب بھر میں جاری کریک ڈاؤن میں گرفتاریوں کی تعداد 3400 تک جاپہنچی ہے، جبکہ لاہور سے گرفتار ملزمان کی تعداد 326 ہوگئی ہے۔ علاوہ ازیں اسلام آباد کی حدود میں بھی تحریک لبیک پاکستان کے دفاتر، مساجد اور مدارس سیل کر دیے گئے ہیں۔ وفاقی انتظامیہ کی جانب سے کارروائی کے دوران مرکزی دفتر ٹی ایل پی رولر ایریا مری روڈ اٹھال چوک سیل کر دیا گیا۔ مدینہ ٹاون سملی ڈیم روڈ بھارہ کہو میں واقع ٹی ایل پی آفس بھی سیل کر دیا گیا۔ مرکزی جامع مسجد و مدرسہ انوار مدینہ نئی آباد بھارہ کہو اور مرکزی جامع مسجد محلہ ٹیکری نئی آبادی بھارہ کہو سیل کر دی گئی۔ یوسی لیول دفتر ٹی ایل پی شاہ پور سملی ڈیم روڈ بھارہ کہو بھی سیل کیا گیا۔ مسجد ممتاز قادری، گاؤں اٹھال، سملی ڈیم روڈ بھار کہو اور جامع مسجد سترہ میل مری روڈ بھارہ کہو سیل کر دی گئی۔ یوسی 14 دفتر ٹی ایل پی، مسجد و مدرسہ ٹی ایل پی واقع سیری چوک پھلگراں سیل کر دی گئی۔مزید برآں وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے احتجاج کے دوران پرتشدد رویہ اپنایا اور اسلحہ تانا، جتھوں نے فائرنگ کی تاہم ٹی ایل پی کے عہدیداروں کے سوا کسی اور مدرسے یا علمائے کرام پر ایکشن کی نہ اجازت ہے اور نہ ہی اجازت دی جائے گی۔وزیرداخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ، وزیر مذہبی امور سردار یوسف اور وزیرمملکت داخلہ طلال چودھری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں مذاکرات نہیں ہوئے، مذاکرات ان کے نکلنے سے لے کر آخری منٹ تک ہوتے رہے، ٹی ایل پی کے اعلیٰ عہدیدار خود بتائیں گے کہ ڈھائی بجے تک سرکاری ٹیم کے ساتھ بیٹھے رہے اور ہر دفعہ ان کو یہی کہا گیا کہ آپ واپس چلے جائیں، کچھ نہیں کہا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر دفعہ ان کی شرائط ایک سے بڑھ کر تھی، ان سے پوچھیں کیا ان کا مقصد فلسطین تھا، ان کی شرائط کی فہرست دیکھیں تو اس میں شرط ہے فلاں قاتل اور دہشت گرد ہے، اس کو جیل سے رہا کردیا جائے تو کیا یہ ریلی فلسطین کے لیے تھی یا ان لوگوں کی رہائی کے لیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ لبیک یا رسول اللہ کا نعرہ ہم سب کا ہے، اس دن کسی پر بھی تشدد نہیں ہوا، صرف ان لوگوں پر ہوا جو پرتشدد تھے، جنہوں نے اسلحہ اٹھایا ہوا تھا، جنہوں نے سیدھی گولیاں ماری تو پولیس نے سڑک کلیئر کرائی اور وہ تمام فورسز شاباش کی مستحق ہیں جس نے اس آپریشن میں حصہ لیا۔ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات دو دن مسلسل ہوتے رہے، پاکستان کی ایک اعلیٰ دینی اور سیاسی شخصیت درمیان میں آئی لیکن ان کو بھی دھوکا دیا گیا اور باقی لوگوں کو بھی دھوکا دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پچھلے دو تین ماہ سے کیا ایسی چیز آگئی ہے کہ کہیں نہ کہیں سے ہر 15 روز بعد ایک بڑا احتجاج ہونا ضروری ہے، اس کے پیچھے کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی طریقے سے براہ راست نہیں تو کسی طرح کا لنک آج یا سال بعد ضرور نظر آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سوائے ٹی ایل پی کے عہدیداران کے کسی بھی مدرسہ یا علمائے کرام پر ایکشن کی نہ اجازت ہے اور نہ ہوگی، وہ سب ہماری طرح آج کو فلسطین پر اظہار تشکر منائیں اور احتجاج نہیں کریں گے۔

مانیٹرنگ ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پنجاب حکومت ٹی ایل پی کے اسلام ا باد تحریک لبیک پر پابندی سیل کر دی جائیں گے کا کہنا کے خلاف کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

ریاست مخالف سرگرمیاں ناقابل برداشت، تحریک لبیک پر پابندی لگانے کی تیاریاں

پنجاب کابینہکی ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری ، سمری وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی، عظمیٰ بخاری
جس کا دل چاہتا ہے اپنا مطالبہ لے کر سڑک پر نکل آتا ہے اور شاہراہ بند کر دیتا ہے، پریس کانفرنس

پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی، اور اس کے ساتھ ہی مذہبی جماعت پر پابندی کے حوالے سے سمری وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی ۔صوبائی وزیر عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مذہبی جماعتیں سیاسی عمل کا حصہ رہی ہیں، مذہب کے نام پر اپنی سوچ مسلط کرنا قابل قبول نہیں، ایک مذہبی جماعت کے احتجاج کا کوئی جواز نہیں بنتا، پاکستان میں کچھ عرصے سے انتہا پسندی کی روایت چل پڑی ہے، جس کا دل چاہتا ہے وہ اپنا مطالبہ لے کر سڑک پر نکل آتا ہے اور شاہراہ بند کر دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے نام پر ایک احتجاج کی کال دی گئی، احتجاج کی کال تب دی گئی جب غزہ میں جنگ بندی ہو چکی تھی، ریاست اور حکومت نے فیصلہ کیا کہ پاکستان ایسے احتجاج کا متحمل نہیں، وزیراعلیٰ مریم نواز روزانہ عام آدمی کی زندگی میں آسانی لانے کیلئے منصوبے شروع کر رہی ہیں، کسان کارڈ مل رہے ہیں،90 ہزار گھروں کی تعمیر جاری ہے۔وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے مذہب، ملک اور پنجاب کے ہمدرد نہیں، کسی پر بھی الزام لگا کر اس کو قتل کردیا جائے تو یہ نہیں ہوسکتا، جو لوگ کہتے ہیں کہ حکومت نے ان سے مذاکرات نہیں کئے تو یہ بات بالکل غلط ہے، جو ان کے حکومت سے مذاکرات ہوئے اس میں غزہ اور فلسطین کا نام کہیں نہیں لیا گیا، ان کی جانب سے مذاکرات میں ذاتی مفاد کی باتیں کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ آج بھی مذہبی جماعت کی جانب سے نماز جمعہ کے بعد احتجاج کی کال دی گئی تھی، ہماری عوام بہت باشعور ہے، عوام کو صحیح،غلط، سچ اور جھوٹ میں فرق معلوم ہے، تاجر برادری نے ان کے احتجاج کی کال کو رد کر دیا، اس وقت پنجاب کے تمام بازار مکمل طور پر کھلے ہیں، اس طرح پورے ملک کو بند کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی، مذہبی جماعت پر پابندی لگانے کیلئے اپنی منظوری وفاقی حکومت کو بھجوا دی ہے، پنجاب حکومت نے فیصلے اس وقت کسی مذہبی جماعت یا عقیدے کے خلاف نہیں لئے، پنجاب حکومت نے تشدد پسند گروہ کے خلاف فیصلے کئے ہیں، اب لاؤڈسپیکر پر اشتعال انگیزی اور قتل وغارت پھیلانے والوں کے خلاف زیروٹالرنس ہے، لاؤڈ سپیکر بھی صرف اذان اور خطبات کیلئے استعمال ہوگا۔عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ یہ مذہبی نہیں انتہا پسند جماعت ہے، اس انتہا پسند جماعت کے تمام بینک اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو سیل کر دیا جائے گا، اکاؤنٹس کو سیل کرنے کا کام کافی حد تک ہو چکا ہے، بانی پی ٹی آئی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر 400 نعشیں گرنے کا ذکر کیا گیا، پنجاب حکومت پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کرے گی۔پنجاب حکومت کی ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کے لئے جاری کردہ چارج شیٹ کے مطابق ٹی ایل پی 8 سال سے پرتشدد احتجاجات میں ملوث رہی، پولیس، شہریوں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے شواہد شامل ہیں، ٹی ایل پی پر مذہبی و فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کے الزامات عائد کئے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • ریاست مخالف سرگرمیاں ناقابل برداشت، تحریک لبیک پر پابندی لگانے کی تیاریاں
  • پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی
  • پنجاب وفاق سے انتہاپسند جماعت پر پابندی لگانے کی سفارش کریگا ‘ دہشت گردی کیلئے اب جگہ نہیں : مریم نواز 
  • پنجاب حکومت کا انتہا پسند جماعت پر پابندی کیلئے وفاق کو سفارش کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب حکومت کا مرید کے واقعے پر موثر قانونی کارروائی کا فیصلہ
  • پنجاب حکومت کے قیام امن کیلئے اہم فیصلے؛ انتہا پسند جماعت پر پابندی کی سفارش
  • پنجاب حکومت نے انتہا پسند جماعت پر پابندی کی سفارش  کردی، اجلاس میں اہم فیصلے
  • پنجاب حکومت کے قیام امن کیلیے اہم فیصلے؛ انتہا پسند جماعت پر پابندی کی سفارش
  • پنجاب حکومت کا انتہا پسندی میں ملوث جماعت پر پابندی کی سفارش کا فیصلہ