پنجاب حکومت نے انتہا پسند جماعت پر پابندی کی سفارش کردی، اجلاس میں اہم فیصلے
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے میں ریاستی رِٹ کے قیام اور امن و امان کی بحالی کے لیے غیر معمولی اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے انتہا پسند مذہبی جماعت پر پابندی کی سفارش وفاقی حکومت کو بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ فیصلہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا، جس میں صوبائی وزرا، اعلیٰ افسران اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں طے پایا کہ صوبے میں نفرت انگیز تقاریر، اشتعال انگیزی اور قانون شکنی کے واقعات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے گی۔ جن عناصر نے حالیہ واقعات میں پولیس افسران کی شہادت یا سرکاری املاک کی تباہی میں کردار ادا کیا، ان کے خلاف دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں گے۔
انتہا پسند جماعت کی قیادت کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (فورتھ شیڈول) میں شامل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، جبکہ ان کی جائیدادیں، فنڈز اور ادارے محکمہ اوقاف کے حوالے کیے جائیں گے۔
اس کے ساتھ ساتھ جماعت کے بینک اکاؤنٹس منجمد، سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند، اور پوسٹرز، بینرز، اشتہارات پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔
اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی اور کسی بھی شخص یا تنظیم کو نفرت یا تشدد پر اکسانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق یہ اقدامات صوبے میں امن کے قیام اور ریاستی رِٹ کی بحالی کے لیے ایک فیصلہ کن مرحلہ ثابت ہوں گے، جس کے تحت قانون شکن عناصر کو مثالی سزائیں دینے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب کے تمام ٹول پلازوں پر پرچی کا نظام ختم، مکمل ڈیجیٹلائزیشن کا فیصلہ
لاہور:پنجاب کے تمام ٹول پلازوں پر پرچی کا نظام ختم کرنے اور مکمل ڈیجیٹلائزیشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے خصوصی اجلاس میں مختلف محکموں نے ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی، جن میں ٹرانسپورٹ، تعمیرات، توانائی بچت اور شہری خوبصورتی کے منصوبے شامل تھے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اب 38 ٹول پلازوں پر موٹروے کی طرز پر ’’ون ایپ، ون سسٹم‘‘ متعارف کرایا جائے گا تاکہ عوام کو سہولت میسر ہو اور آمدورفت میں شفافیت اور تیزی آئے۔
اجلاس میں 5 بڑی سڑکوں کی تعمیر، مرمت اور بحالی کے منصوبوں کے لئے پبلک پرائیویٹ شراکت داری کی منظوری دی گئی ہے، ان منصوبوں میں نجی ادارے کام کریں گے اور حکومت ان کے ساتھ اشتراک کرے گی، اس عمل سے اخراجات میں کمی اور کام کی رفتار میں بہتری کی توقع ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ای ٹینڈرنگ کے ذریعے پنجاب میں 40 ارب روپے کی بچت ہوئی، وزیراعلیٰ نے نئی بننے والی تمام سڑکوں پر سولر سٹریٹ لائٹس لگانے کا حکم دیا ہے تاکہ توانائی کی بچت ہو اور ماحول دوست نظام کو فروغ ملے۔
اجلاس میں لاہور کی بیوٹیفکیشن کے لئے متعدد منصوبے منظور کئے گئے ہیں، جن میں ریلوے اسٹیشن، داتا دربار، مصری شاہ، ایک موریہ، اور دو موریہ پل کی خوبصورتی اور ری ویمپنگ شامل ہیں۔
ریلوے اسٹیشن کے سامنے پارک میں فوارہ اور بچوں کے لئے منی ٹرین بھی چلائی جائے گی جبکہ اسٹیشن کے اطراف 3 کلومیٹر کے دائرے میں نئی سڑکیں اور فٹ پاتھ بھی تعمیر کئے جائیں گے۔
اجلاس میں سی اینڈ ڈبلیو اور ایل ڈی اے کے پراجیکٹس پر پیشرفت کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا، بریفنگ کے مطابق حالیہ سیلاب سے متاثرہ 54 پل، 142 چھوٹے پل اور 858 سڑکیں مکمل طور پر بحال کر دی گئی ہیں،93 کلومیٹر طویل ملتان-وہاڑی روڈ کو پنجاب کی پہلی ڈسٹ فری سڑک بنایا جا رہا ہے جسے جون 2026 تک مکمل کیا جائے گا، اسی طرح قائداعظم انٹرچینج سے واہگہ بارڈر تک ٹورازم کوریڈور بھی جون تک مکمل ہو جائے گا۔
پنجاب بھر میں 5251 کلومیٹر طویل سڑکوں کے 2341 منصوبے دسمبر 2025 میں شروع ہوں گے، جنہیں جون 2026 تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ مری کی تمام روڈز، چکوال اور ساہیوال کی بیشتر سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے پراجیکٹ مکمل ہوچکے ہیں۔ سی ایم پنجاب اینی شیٹیو کے تحت 10ہزار کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر و مرمت تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہے۔