مذہبی جماعت کا احتجاج: پولیس نے سی سی ٹی وی اور جیوفینسگ سے گرفتاریاں شروع کردیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
مذہبی جماعت کا احتجاج: پولیس نے سی سی ٹی وی اور جیوفینسگ سے گرفتاریاں شروع کردیں WhatsAppFacebookTwitter 0 15 October, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس) قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مذہبی جماعت کے پرتشدد احتجاج میں ملوث افراد کی گرفتاری کےلیے جیوفینسنگ اور سی سی ٹی وی سے مدد لینا شروع کردی۔
پولیس کے مطابق لاہور سے مریدکے تک مذہبی جماعت کے پرتشدد احتجاج میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے جیوفینسنگ اور سی سی ٹی وی کی مدد لی جائے گی۔
پولیس کا بتانا ہے کہ مختلف مقدمات میں اب تک 253 افراد کو گرفتار کر چکے ہیں جب کہ مزید گرفتاریوں کے لیے جیوفینسنگ اور سی سی ٹی وی کی مدد لے رہے ہیں۔
پولیس کے مطابق توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کی نشاندہی کے لیے موبائل فارنزک بھی جاری ہے جب کہ گرفتار ملزمان کے واٹس ایپ گروپس میں شامل افراد کی شناخت کا عمل بھی جاری ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمات میں دہشتگردی، اقدام قتل، ڈکیتی سمیت پولیس مقابلے کی دفعات شامل ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرلاہور ٹیسٹ: نعمان علی کے دس شکار، پاکستان نے جنوبی افریقا کو شکست دے دی سی ڈی اے نے بحریہ ٹاؤن کوایک ارب 84کروڑ روپے سے زائد کے واجبات پر حتمی شوکاز نوٹس جاری کردیا،کاپی سب نیوز پر اسلام آباد کی مشہور ہاؤسنگ اسکیم پر سی ڈی اے کا شکنجہ ، 42 ملین کے واجبات کا مطالبہ جج ہمایوں دلاور کیخلاف پروپیگنڈا مہم؛ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی کی درخواست خارج، تحریری فیصلہ جاری ملک کی بگڑتی معاشی صورتحال، نئی سیاسی جماعت میدان میں آگئی پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی انتقال کرگئے مزید 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے سپرد، غزہ میں امدادی قافلوں کیلئے رفح بارڈر آج کھولا جائیگاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سی سی ٹی
پڑھیں:
کراچی؛ مین ہول میں گرنے والا بچہ تاحال نہیں مل سکا، تلاش جاری، شہریوں کا احتجاج
کراچی:گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب اتوار کی رات کھلے مین ہول میں گرنے والا کمسن بچہ تاحال نہیں مل سکا، جس کی تلاش جاری ہے جب کہ شہریوں نے انتظامیہ کی غفلت پر شدید احتجاج بھی کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیپا چورنگی کے قریب کھلے مین ہول مین گرنے والے بچی کی تلاش کا سلسلہ رات بھر جاری رہا۔ ریسکیو عملے نے ابتدا میں کافی کوشش کی تاہم مناسب مشینری نہ ہونے کے باعث آپریشن روکنا پڑا۔
ریسکیو حکام کے مطابق ان کے پاس کھدائی کے لیے ضروری مشینری دستیاب نہیں تھی اور نہ ہی کسی سرکاری ادارے کی جانب سے کوئی معاونت فراہم کی گئی۔ بعد ازاں علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ہیوی مشینری منگوائی اور کھدائی کا کام شروع کیا۔
مین ہول میں گرنے والے 3 سالہ بچے کی شناخت ابراہیم ولد نبیل کے نام سے ہوئی جو اہل خانہ کے ساتھ قریبی ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں خریداری کے لیے آیا تھا۔ شاپنگ کے بعد باہر نکلتے ہی بچہ ہاتھ چھڑا کر بھاگا اور بغیر ڈھکن والے گٹر میں گر گیا۔
بچے کے والد نے بتایا کہ وہ موٹر سائیکل پارک کر رہے تھے کہ اسی دوران ابراہیم اچانک پیچھے آیا اور مین ہول میں جا گرا، جس پر ڈھکن موجود نہیں تھا۔ بچے کے دادا نے بھی واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ابراہیم والدین کا اکلوتا بیٹا ہے جو انتظامیہ کی غفلت کا شکار ہوگیا۔
افسوسناک واقعے کے بعد بچے کی والدہ صدمے سے نڈھال ہے جب کہ علاقے میں غم و غصے کی لہر ہے۔ شہریوں نے نیپا چورنگی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی۔ مشتعل افراد نے حسن اسکوائر اور جامعہ کراچی جانے والے راستوں کو بھی بند کر دیا جب کہ احتجاج کے دوران ایک میڈیا وین پر بھی پتھراؤ بھی کیا گیا۔
دوسری جانب سندھ حکومت نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید کے مطابق مین ہول پر ڈھکن کیوں نہیں تھا، اس کی تحقیقات کی جا رہی ہے اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔