مذہبی جماعت کے پُرتشدد مظاہروں کے دوران نقصانات کی تفصیل جاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
پنجاب پولیس نے 2016 سے 2025 تک مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے پرتشدد مظاہروں کے دوران ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیل جاری کر دی ہے۔ اس عرصے میں ٹی ایل پی کے احتجاجات کے دوران متعدد جانوں کا ضیاع ہوا اور وسیع پیمانے پر مالی نقصان بھی پہنچا۔
پولیس کے ریکارڈ کے مطابق، ٹی ایل پی کے مظاہرین کی کارروائیوں میں پنجاب بھر میں 11 پولیس اہلکار شہید ہو چکے ہیں جبکہ پتھراؤ، ڈنڈوں کے حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں 1648 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ ان زخمیوں میں سے 69 اہلکار مستقل معذور ہو گئے جبکہ 202 کی حالت شدید بتائی گئی ہے۔
اسی دوران مظاہرین کے تشدد کی بھینٹ 16 عام شہری بھی جاں بحق ہو گئے جبکہ 54 شہری شدید زخمی ہوئے۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران 97 گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوئیں اور 2 گاڑیاں جلائی گئیں۔ علاوہ ازیں، پولیس کی 10 عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، ٹی ایل پی کے پرتشدد مظاہرین کے خلاف 305 مقدمات انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت درج کیے گئے جبکہ 480 مقدمات دیگر دفعات کے تحت چلائے جا رہے ہیں۔ مجموعی طور پر حالیہ کیسز میں 1529 نامزد ملزمان کے علاوہ 17 ہزار 812 نامعلوم افراد کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔
یہ اعداد و شمار پنجاب پولیس کی طرف سے جاری کیے گئے ہیں اور ان کا مقصد اس بات کو اجاگر کرنا ہے کہ پرتشدد احتجاجات نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں بلکہ عام شہریوں کی زندگیوں اور ملک کی املاک کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ قانون کی حکمرانی اور امن و امان کے قیام کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے گی تاکہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پنجاب بھر میں مذہبی جماعت کے خلاف کریک ڈاؤن جاری، 3400 کارکن گرفتار
پنجاب بھر میں مذہبی جماعت کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، پرتشدد احتجاج میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد 3ہزار 400 ہوگئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ مذہبی جماعت کے خلاف پنجاب بھر میں جاری کریک ڈاؤن میں گرفتاریوں کی تعداد 3400 تک جا پہنچی ہے۔لاہور سے گرفتار ملزمان کی تعداد 340 ہوگئی، شیخوپورہ میں 217، منڈی بہاؤالدین 210 ، راولپنڈی 190 ، فیصل آباد 180 ، گوجرانوالہ 160 ، سیالکوٹ 150 اور اٹک میں 156 پرتشدد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔ان ملزمان کے خلاف پنجاب بھر کے تھانوں میں 76 مقدمات درج کئے گئے، سب سے زیادہ 39 مقدمات لاہور میں درج ہوئے، مظاہرین کے حملوں سے 250 پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے۔پولیس کے مطابق اشتعال انگیزی،احتجاج میں ملوث ملزمان کی گرفتاری فہرستوں کےمطابق جاری ہے جبکہ فوٹیجز کی مدد سے براہ راست تشدد اور توڑ پھوڑ میں ملوث ملزمان کی نشاندہی کی جا رہی ہے، ملزمان کو اے، بی اور سی کیٹگری میں تقسیم کر کے گرفتار کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ رواں ہفتے لاہور اور مریدکے سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں مذہبی جماعت کے کارکنوں کی جانب سے پرتشدد احتجاج کے باعث نظام زندگی متاثر ہوا تھا۔مریدکے میں مذہبی جماعت کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم میں پولیس افسر اور مذہبی جماعت کے کارکنوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے، جس میں احتجاج کو دوسرے مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، تاہم مذاکرات کے دوران قیادت ہجوم کو اکساتی رہی، ہجوم نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بم استعمال کیے جبکہ متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی گئی۔ذرائع نے بتایا تھا کہ پولیس نے سانحے سے بچنے کی کوشش میں شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا، جس پر مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے، مظاہرین نے کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں اور دکانیں جلائیں، تصادم میں مذہبی جماعت کے 3 کارکن اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوگیا، پوسٹ مارٹم رپورٹس کے مطابق فائرنگ چھینے گئے اسلحے سے کی گئی۔مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغوا کیں، متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی کی گئی، پولیس نے متعدد ملزمان کوگرفتار کرلیا، پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ مذہبی جماعت کے سربراہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔