بیٹے کبیر کے کھیل کے شوق نے اقرا اور یاسر کو ڈیفنس چھوڑنے پر مجبور کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
پاکستانی اداکار و ہدایتکار یاسر حسین نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اور ان کی اہلیہ اقرا عزیز نے اپنے بیٹے کبیر کے کھیلنے کے شوق کی وجہ سے ڈیفنس کا علاقہ چھوڑ دیا۔ یاسر حسین حال ہی میں ایک انٹرویو میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے میزبان زارا نور عباس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈیفنس میں ان کے اردگرد ایسے لوگ رہتے تھے جن کے بچوں کے ساتھ گارڈز اور سیکیورٹی اہلکار موجود ہوتے تھے، اور بچے آزادانہ طور پر کھیل نہیں سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بیٹے کبیر کو مٹی میں کھیلنے، ریت سے گھر اور پل بنانے کا بہت شوق ہے، اسی لیے وہ چاہتے تھے کہ بیٹے کو قدرتی ماحول اور کھلی فضا میں کھیلنے کا موقع ملے۔ یاسر حسین نے مزید بتایا کہ نئے علاقے میں کبیر کی گلی کے بچوں کے ساتھ اچھی دوستی ہو گئی ہے، بچے ایک دوسرے کے گھروں میں آتے جاتے ہیں اور ساتھ کھیلتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بیٹے کے شوق کو پورا کرنے کے لیے انہوں نے گھر میں ایک چھوٹا سا تالاب اور پول بھی بنوایا ہے، جہاں گلی کے دیگر بچے بھی کبیر کے ساتھ کھیلنے آتے ہیں۔ یاسر حسین نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کو بھی ان کی طرح گلی میں کھیلنے کا جنون ہے، اور اسی وجہ سے انہوں نے ایک پُرسکون اور دوستانہ محلے کا انتخاب کیا تاکہ کبیر اپنا بچپن بھرپور انداز میں جی سکے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی محبت میں سرکاری نوکری چھوڑنے والے سلیمان شاہ راشدی عمران خان کے بارے میں اب کیا کہتے ہیں؟
پی ٹی آئی کی محبت میں سول سروس چھوڑنے والے افسر سلیمان شاہ راشدی نے عمران خان پر ذاتی مفادات کی سیاست کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی جان، سیاسی مستقبل اور نسلوں پرانی پیپلز پارٹی سے وفاداری عمران خان کے لیے قربان کی، مگر آخرکار انہیں احساس ہوا کہ عمران خان کی جدوجہد صرف اپنے ذاتی اور خاندانی مفادات کے گرد گھومتی ہے۔
سلیمان شاہ راشدی نے اپنے بیان میں کہا کہ عمران خان کا اصل مقصد اقتدار میں واپسی کے لیے اسٹیبلشمنٹ پر دباؤ ڈالنا ہے اور اگر وہ کسی کو ساتھ نہ ملا سکیں تو دباؤ اور بیانیے کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کے مطابق عمران خان ایک خودپسند شخصیت ہیں جو اپنی سیاسی خواہشات کی خاطر ملک اور عوام کے مفادات کو بھی خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
I risked my life and security for Imran Khan; I recanted my generations’ old loyalty to PPP; I ended my career at its peak to show solidarity with the supporters of Imran Khan. But, in the end I figured out: it’s all about Imran Khan’s own vested political interests and his… https://t.co/wdCsPff8ff
— Suleman Shah Rashdi (@RashdiSuleman) October 16, 2025
سلیمان شاہ راشدی نے کہا کہ انہوں نے سول سروس سے استعفیٰ ضمیر کی آواز پر دیا تھا، ان کے مطابق ایسے فیصلے ہمیشہ سوچ سمجھ کر، مکمل شعور اور ذمہ داری کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس سعید الزمان صدیقی، جسٹس وجیہ الدین احمد اور جسٹس ناصر اسلم زاہد نے بھی کبھی کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ اصولی بنیادوں پر استعفیٰ دیا تھا۔
Such decisions are always made conscientiously and consciously. Did Nawaz Shareef ask Justice Saeeduzzaman to resign? Did Imran Khan ask Justice Wajihuddin to resign after Musharraf’s coup d’etat? And Justice Nasir Aslam Zahid?? They all resigned on a principle without the… https://t.co/mwqyOWrTrx
— Suleman Shah Rashdi (@RashdiSuleman) October 17, 2025
انہوں نے کہا کہ الحمدللہ! انہیں اپنے استعفے پر ذرہ برابر بھی پشیمانی نہیں کیونکہ انہوں نے ایک اصول پر استعفیٰ دیا تھا کہ ریاست کو کبھی اپنے ہی عوام کے خلاف طاقت استعمال نہیں کرنی چاہیے۔
سلیمان شاہ راشدی نے کہا کہ وہ مطمئن ہیں کیونکہ انہوں نے ان پاکستانیوں کے لیے قربانی دی جن پر ریاستی جبر کیا گیا۔ تاہم ایک سال بعد انہیں یہ احساس ہوا کہ دراصل عمران خان ہی وہ شخص تھے جنہوں نے اپنی سیاسی خواہشات اور ذاتی مفادات کے لیے اپنے ہی کارکنوں کو ریاستی جبر کی آگ میں جھونکا۔
My Resignation! @GovtofPakistan @MoIB_Official @PTIofficial pic.twitter.com/x7gSDb1MYe
— Suleman Shah Rashdi (@RashdiSuleman) November 27, 2024
انہوں نے کہا کہ اب وہ پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور اپنی تمام تر توانائیاں اس بیانیے کو توڑنے میں صرف کریں گے جسے وہ عشقِ عمران قرار دیتے ہیں۔