چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن پراسیس میں ہے کسی بھی وقت آسکتا ہے، وفاقی وزرا
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزرا نے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کا معاملہ پراسیس میں ہے اور کسی بھی وقت آسکتا ہے اور وزیراعظم ملک میں نہیں تھے اس لیے اب تک نوٹفیکیشن نہیں آیا۔
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزیراعظم ملک میں نہیں تھے اس وجہ سے چیف آف ڈیفنس فورسز نوٹیفکیشن نہیں ہوا، چائے کی پیالی میں طوفان کھڑا کیا گیا ہے وہ چائے جلد ٹھنڈی ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ پراسیس میں ہے، کسی بھی وقت آسکتا ہے، آرٹیکل 243 میں کوئی ابہام ہے نہ آرمی، نیوی یا ائیر فورس کے قوانین میں بھی کوئی ابہام نہیں ہے، قانون میں واضح کردیا گیا کہ وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2024 میں جو ترامیم تھیں اس کے بعد معیاد عہدہ تین سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی تھی، اس کے ساتھ یہ گنجائش رکھی گئی تھی کہ دوبارہ تعیناتی کے ساتھ ایکسٹنشن بھی یکدم یا ایک ایک سال کی دی جاسکتی ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ اب انہوں نے بیک وقت چیف آف ڈیفنس فورسز بھی تعینات ہونا ہے، کل بھی کچھ ہدایات وزارت دفاع سے شیئر ہوئی ہیں اور اس پر کام جاری ہے، اس حوالے سے جلد نوٹیفکیشن ہو جائے گا، اس حوالے سے قیاس آرائیاں بند ہونی چاہیے اور اس حوالے سے کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئی سکیم آف لا میں کنکرنٹلی کا لفظ استعمال ہوا ہے کہ ساتھ ساتھ یہ الگ نہیں ہوگا، چیف آف ڈیفنس فورسز کے ساتھ آرمی چیف کا ایک ہی نوٹیفکیشن ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیف آف ڈیفنس فورسز
پڑھیں:
چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن عجلت میں نہیں ہوگا، ایک نیا ادارہ بننے جا رہا ہے، رانا ثنااللہ
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللّٰہ نے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعیناتی کے ساتھ ایک نیا ادارہ بنایا جا رہا ہے جو انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا، اور یہ نوٹیفکیشن عجلت میں نہیں ہوگا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی واپسی کے بعد جتنا وقت ضروری ہوگا، اسی حساب سے نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔
رانا ثنااللّٰہ نے وضاحت کی کہ آئین کے بعد قوانین اور قوانین کے بعد رولز فریم کیے جاتے ہیں، اس لیے یہ تمام معاملات احتیاط کے ساتھ طے کیے جائیں گے۔
مشیر وزیر اعظم نے کہاکہ کسی بھی معاملے کا زیر غور ہونا اور فیصلہ ہونے میں فرق ہوتا ہے، اور مختلف آپشنز مختلف اوقات میں زیر غور رہتے ہیں۔ نوٹیفکیشن کے بعد ادارے کی مدت 5 سال ہوگی اور یہ آئینی ترمیم کے مطابق ہوگی۔
رانا ثنااللّٰہ نے نواز شریف سے متعلق تاثر کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ سابق وزیراعظم نے کبھی چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش نہیں کی، اور ان کی گفتگو کو بے بنیاد طور پر اس معاملے سے جوڑا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی کے ایک وفد نے اسپیکر کے پاس ملاقات کی درخواست دی تھی، جس میں وہ خود بھی موجود تھے، اور انہیں کہا گیا کہ وزیراعظم کی واپسی کے بعد مسئلہ ان کے سامنے رکھا جائے گا۔ تاہم وفد کے جانے کے بعد وزیراعلیٰ کی جانب سے دھمکی دی گئی، جس کے سبب ان کی ملاقات کی اجازت نہیں دی جا سکی۔
قبل ازیں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی وطن واپسی کے بعد چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری ہو جائےگا۔
واضح رہے کہ حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی ہے، جس کے مطابق چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ تخلیق کیا گیا ہے۔
ترمیم کے مطابق چیف آف ڈیفنس فورسز کی مدت ملازمت 5 سال ہوگی، اور حکومت نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو پہلا چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی کا فیصلہ بھی کرلیا ہے۔
دوسری جانب ابھی تک حکومت نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی نئی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا، جس پر چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں۔
ادھر وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہاکہ فیلڈ مارشل عاصم منیر ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہیں، ہو سکتا ہے ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن ہوگیا ہو، ہماری مرضی جب چاہیں اعلان کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی ترمیم چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی رانا ثنااللہ شہباز شریف فیلڈ مارشل مشیر وزیراعظم وزیراعظم وی نیوز