بیٹری سے متعلق غلط فہمیاں جو فضائی سفر کے لیے خطرہ بن گئیں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
بین الاقوامی فضائی نقل و حمل ایسوسی ایشن (IATA) کے ایک تازہ سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر کے نصف فضائی مسافر لیتھیئم بیٹریز کے حوالے سے غلط معلومات رکھتے ہیں، جو ہوائی سفر کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں۔
سروے کے مطابق، 50 فیصد مسافر غلطی سے سمجھتے ہیں کہ لیتھیئم بیٹری سے چلنے والے چھوٹے آلات کو چیک اِن بیگ میں رکھا جا سکتا ہے، جبکہ 45 فیصد یہ یقین رکھتے ہیں کہ پاور بینک بھی سامان کے حصے (ہولڈ) میں بھیجے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے چین میں پاور بینکس کے ساتھ فضائی سفر پر پابندی کیوں لگائی گئی؟
مزید برآں، ایک تہائی (33%) مسافروں کو بڑی بیٹریوں اور اضافی پاور بینکس سے متعلق قوانین کا علم نہیں جو ممکنہ طور پر جہاز میں آگ لگنے جیسے خطرناک حادثات کا باعث بن سکتا ہے۔
آئی اے ٹی اے کی وارننگ: بیٹریز محفوظ ہیں، مگر غلط استعمال خطرناک ہےآئی اے ٹی اے، جو دنیا کی 350 سے زائد ایئر لائنز کی نمائندگی کرتی ہے، نے واضح کیا کہ لیتھیئم بیٹریاں اگرچہ محفوظ ہیں، لیکن غلط پیکنگ یا نقصان کی صورت میں یہ حادثات کو جنم دے سکتی ہیں۔ یہ غلط فہمیاں واضح اور درست رہنمائی کی شدید ضرورت کو ظاہر کرتی ہیں۔
ان غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے آئی اے ٹی اے نے کثیر لسانی ڈیجیٹل آگاہی مہم شروع کی ہے، جس میں دلچسپ ویڈیوز اور گرافکس کے ذریعے مسافروں کو جہاز میں بیٹری کے درست استعمال کے بارے میں آگاہ کیا جا رہا ہے۔
یہ رہنمائی مواد ایئر لائنز کی ویب سائٹس، موبائل ایپس، اور سوشل میڈیا پر دستیاب ہوگی۔
بیٹری کے ساتھ سفر، 7اہم حفاظتی اصولکم سے کم بیٹریاں رکھیں: صرف وہی آلات لائیں جن کی واقعی ضرورت ہے۔
خبردار رہیں: اگر کوئی آلہ گرم ہو، دھواں دے یا خراب لگے تو فوراً عملے کو اطلاع دیں۔
بیٹری سائز چیک کریں: 100 واٹ گھنٹے سے بڑی بیٹریوں (جیسے ڈرون یا پاور ٹولز میں استعمال ہونے والی) کے لیے ایئرلائن سے اجازت لیں۔
آلات اپنے پاس رکھیں: موبائل، لیپ ٹاپ، کیمرہ اور پاور بینک کو کبھی بھی چیک اِن بیگ میں نہ رکھیں۔
گیٹ پر احتیاط: اگر آپ کا ہینڈ بیگ ہولڈ میں بھیجا جا رہا ہو، تو اس سے پہلے تمام بیٹریاں نکال لیں۔
ڈھیلی بیٹریوں کی حفاظت: اضافی بیٹریاں یا پاور بینک اصل پیکنگ میں رکھیں یا ٹرمینلز کو ٹیپ سے ڈھانپ دیں۔
ایئر لائن سے تصدیق کریں: مختلف ممالک کے قوانین مختلف ہو سکتے ہیں، اس لیے اپنی ایئرلائن کی پالیسی ضرور دیکھیں۔
آئی اے ٹی اے کے ترجمان نے کہا کہ لیتھیئم بیٹریوں کے غلط استعمال سے جہاز میں آگ لگنے کے واقعات بڑھ رہے ہیں، اس لیے ایئر لائنز کو چاہیے کہ وہ رہنمائی کے مواد کو وسیع پیمانے پر مسافروں تک پہنچائیں۔
یہ بھی پڑھیے سائنسدانوں نے ہوائی سفر مزید محفوظ بنا دیا، نئی ٹیکنالوجی متعارف
ان کا کہنا ہے کہ یہ اشیاء درست طریقے سے استعمال کی جائیں تو محفوظ ہیں، لیکن معمولی لاپرواہی بھی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
یاد رہے کہ آئی اے ٹی اے دنیا بھر کی ایئر لائنز کی نمائندہ تنظیم ہے جو عالمی فضائی ٹریفک کا 80 فیصد سے زائد حصہ کور کرتی ہے۔
اس کا مقصد ایوی ایشن انڈسٹری میں حفاظت، کارکردگی اور آگاہی کو فروغ دینا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹیکنالوجی فضائی سفر میں احتیاطیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹیکنالوجی فضائی سفر میں احتیاطیں لیتھیئم بیٹری آئی اے ٹی اے ایئر لائنز کے لیے
پڑھیں:
کسانوں کو سہولیات دینے کے معاملے پر پنجاب اور سندھ کی بحث شروع
اسلام آباد:کسانوں کو سہولیات دینے کے معاملے میں قائمہ کمیٹی اجلاس کے دوران پنجاب اور سندھ کی بحث شروع ہو گئی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے غذائی تحفظ کا اجلاس سید حسین طارق کی زیر صدارت ہوا، جس میں بیجوں کی سرٹیفیکیشن اور انسپکشن کا معاملہ زیر بحث آیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہم نے سندھ سے کہا تھا کہ ایکٹ بنائیں اور ہم سے پاور لیں۔ ان کا یہی مسئلہ ہے، ہر وقت کہتے ہیں وفاق ہمیں پاور نہیں دیتا اور جب ہم پاور خود دیتے ہیں تو یہ پاور لینے کو تیار نہیں ہوتے۔
انہوں نے سندھ کے حکام سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سندھ میں ایگریکلچر پر کوئی کام کیا ہے؟۔ آپ وہاں کہتے رہتے ہیں ہم نے یہ کیا وہ کیا، یہ بتائیں کہ ایگریکلچر میں کیا کیا؟۔ پنجاب ایگریکچر میں بھی سندھ سے آگے جا رہا ہے۔
رکن کمیٹی رانا حیات خان نے کہا کہ سندھ کسانوں کو سبسڈی دینے میں آگے جا رہا ہے، ہمیں ان سے آگے نکلنا ہے۔ سیکرٹری ایگریکلچر پنجاب صاحب کسانوں کو کھاد دینے میں سندھ سے آگے نکلیں۔ آپ بھی کسانوں کو کم از کم ایک ڈی اے پی اور 2 یوریا کھاد فراہم کریں۔
چیئرمین کمیٹی نے اس موقع پر کہا کہ سندھ نے ایک ڈی اے پی 2 یوریا دیں، پنجاب کو ڈبل بوریاں دینی چاہییں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے بیجوں کے معاملے پر انفورسمنٹ کے لیے صوبوں کو خط لکھا ہے۔ پنجاب جیسے آج کل زبردست کام کر رہا ہے، اس پر بھی فوری کام کیا۔ ہم نے پنجاب میں 116 افسران کو سیڈ انسپکشن کے اختیارات دیے۔ سندھ کی جانب سے جواب دیا گیا کہ ہمیں پاور نہیں چاہیے۔ سندھ سے پوچھ لیں یہ کس طرح بیج کے حوالے سے کام کریں گے؟۔
انہوں نے کہا کہ بیجوں پر انفورسمنٹ بہت ضروری ہے، سرٹیفائڈ سیڈ کی طرف تو جائیں۔ قوانین بھی ہیں، سزائیں بھی ہیں لیکن انفورسمنٹ میں ہمیں مسائل ہیں۔
سیکرٹری ایگریکلچر پنجاب نے بتایا کہ پنجاب میں 12 ہزار ڈیلرز کی انسپکشن کی گئی ہے۔ 328 ڈیلرز کے خلاف چالان کیے گئے، کاروائی کی گئی اور 20 ملین کے جرمانے بھی کیے گئے۔