کشمیر میں امن کیلئے دہشتگردی کے ماحولیاتی نظام کو تباہ کرنا ہوگا، منوج سنہا
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
لیفٹیننٹ گورنر نے دہشتگرد نیٹ ورک کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس نے جموں و کشمیر کے کچھ حصوں میں برسوں سے جڑیں پکڑ لی ہیں۔ اسلامن ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ پچھلے پانچ برسوں کے محنت سے کمائے گئے امن کو برقرار رکھنے کے لئے دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام کو ختم کرنا ضروری ہے۔ سرینگر کے زیوان میں آرمڈ پولیس کمپلیکس میں یوم پولیس یادگاری تقریب میں منوج سنہا نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا اور خطے کو محفوظ بنانے میں ان کے غیر متزلزل عزم اور حوصلے کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پولیس نے قدرتی آفات اور دہشتگردی دونوں کا سامنا کرتے ہوئے مثالی ہمت اور عزم کا مظاہرہ کیا ہے، چاہے یہ قدرتی آفت ہو یا دہشت گردی، ہماری افواج ہمیشہ تیار رہتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 1,016 پولیس اہلکاروں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا آج میں ڈیوٹی کے دوران جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج جن جاں بحق کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے، انہوں نے ملک کے دفاع میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ہم سب انہیں گہرے احترام اور تشکر کے ساتھ یاد کرتے ہیں۔ منوج سنہا نے دہشت گرد نیٹ ورک کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس نے جموں و کشمیر کے کچھ حصوں میں برسوں سے جڑیں پکڑ لی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گرد نیٹ ورک کو تباہ کرنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں جموں و کشمیر میں ایک گہری تبدیلی آئی ہے، اس امن کو برقرار رکھنے کے لئے ہماری افواج کو دن رات چوکس رہنا چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: منوج سنہا انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
کوئٹہ ،صوبائی مشیر ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی سے مختلف وفود کی ملاقات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251206-11-5
کوئٹہ(آئی این پی) صوبائی مشیر ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی نسیم الرحمن خان ملاخیل سے مختلف سماجی تنظیموں، ماہرینِ ماحولیات اور شہری نمائندوں پر مشتمل وفود نے ملاقات کی، جس میں صوبے کی مجموعی ماحولیاتی صورتحال، موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات اور مستقبل کی حکمتِ عملی پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ اس موقع پر صوبائی مشیر نے بتایا کہ بلوچستان اس وقت شدید ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ کم بارشوں کے باعث متعدد اضلاع میں پانی کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں جبکہ کوئٹہ میں زیرزمین پانی کی سطح خطرناک حد تک نیچے جا رہی ہے، جس پر حکومت نے فوری، درمیانی اور طویل مدتی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں ماحول دوست پالیسی سازی کے لیے کلائمٹ چینج پالیسی 2024نافذ کر دی گئی ہے جس کے لیے 500 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، یہ پالیسی نہ صرف موجودہ مسائل سے نمٹنے میں معاون ثابت ہوگی بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے پائیدار ماحول کی بنیاد بھی فراہم کرے گی۔ ملاقات کے دوران نسیم الرحمن ملاخیل نے حکومت کے حالیہ ماحولیاتی اصلاحاتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں پلاسٹک بیگز کے استعمال پر مرحلہ وار پابندی نافذ کی جا رہی ہے، جس کا مقصد فضلے میں کمی اور ماحول کو آلودگی سے بچانا ہے۔ اسی طرح انہوں نے اسپتالوں کے فضلات کے محفوظ اور جدید طریقوں سے ٹھکانے لگانے کے لیے بنائے گئے نئے انتظاماتی نظام سے بھی وفود کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے اداروں میں میڈیکل ویسٹ کو مناسب طریقے سے تلف کرنے کے لیے انسینیریشن یونٹس کو فعال بنایا جا رہا ہے تاکہ ماحول اور انسانی صحت دونوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔ صوبائی مشیر نے یہ بھی بتایا کہ شہری علاقوں میں صفائی اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے نئے اقدامات کیے جا رہے ہیں جن میں فضلے کی علیحدگی، ری سائیکلنگ اور ڈمپنگ سائٹس کی اپ گریڈیشن شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ شجرکاری مہمات جاری ہیں اور موجود پودوں و درختوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ نسیم الرحمن ملاخیل نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت تنہا موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نہیں نمٹ سکتی اور اس جدوجہد میں سماجی تنظیموں اور شہریوں کا کردار نہایت اہم ہے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ روزمرہ زندگی میں ماحول دوست عادات اپنائیں، جیسے پلاسٹک بیگز کا استعمال کم کرنا، پانی کے ضیاع سے بچنا، شجرکاری میں حصہ لینا اور دھوئیں و زہریلی گیسوں کے اخراج کو کم کرنا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اور عوام مل کر قدم اٹھائیں تو بلوچستان کو ماحولیاتی بگاڑ اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے محفوظ بنایا جا سکتا ہے، اس لیے مستقبل کی حفاظت کے لیے مشترکہ کوششیں وقت کی اہم ضرورت ہیں۔