جمادی الاول کا چاند دیکھنے کے لیے زونل کمیٹیوں کے اجلاس آج ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: جمادی الاول 1447 ہجری کے چاند کی رویت کے لیے زونل کمیٹیوں کے اجلاس آج منعقد کیے جائیں گے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزارت مذہبی امور کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مرکزی اجلاس وفاقی دارالحکومت میں وزارت کے کوہسار بلاک میں واقع چھت یا کمیٹی روم میں ہوگا، جہاں رویت کے سلسلے میں موصول ہونے والی شہادتوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
وزارت کے مطابق چاند کی رویت کے لیے دیگر زونل کمیٹیوں کے اجلاس بھی آج ہی تمام صوبائی دارالحکومتوں، بشمول کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں بیک وقت منعقد ہوں گے۔ ان اجلاسوں میں مقامی سطح پر موسم کی صورتِ حال اور ممکنہ شہادتوں پر غور کیا جائے گا۔
کمیٹی کے اراکین مغرب کے بعد چاند دیکھنے کا عمل شروع کریں گے اور اگر ملک کے کسی حصے سے قابلِ اعتماد شہادتیں موصول ہوئیں تو جمادی الاول کا آغاز کل سے کیا جائے گا۔ بصورتِ دیگر اسلامی مہینہ مکمل 30 دنوں پر مشتمل ہوگا۔
رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے تمام زونل دفاتر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شہادتوں کی تصدیق کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور ریکارڈنگ کے استعمال کو یقینی بنائیں تاکہ چاند کی رویت کے عمل میں شفافیت برقرار رکھی جا سکے۔
اجلاس کے بعد وزارتِ مذہبی امور کی جانب سے سرکاری اعلامیہ جاری کیا جائے گا، جس میں بتایا جائے گا کہ ملک بھر میں جمادی الاول 1447 ہجری کا آغاز کس تاریخ سے ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جمادی الاول کے اجلاس رویت کے جائے گا کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان کی صوبائی کابینہ کا اجلاس، بینک آف بلوچستان کے قیام سمیت دیگر فیصلے
اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی، شہری سفری سہولیات، مالیاتی اصلاحات، بینک آف بلوچستان کے قیام، انتظامی ڈھانچے کی بہتری، تعلیم، ماحولیات اور عوامی فلاح و بہبود سے متعلق اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا بیسواں اجلاس چیف منسٹر سیکرٹریٹ کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ جس میں موسمیاتی تبدیلی، شہری سفری سہولیات، مالیاتی اصلاحات، بینک آف بلوچستان کے قیام، انتظامی ڈھانچے کی بہتری، تعلیم، ماحولیات اور عوامی فلاح و بہبود سے متعلق اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔ اجلاس کے آغاز پر چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کو "سی ڈی ایف" کی ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے دوران جنرل عاصم منیر کی مدبرانہ قیادت اور دفاعی حکمت عملی نے عالمی سطح پر پاکستان کے وقار میں نمایاں اضافہ کیا، جبکہ پاک افواج ہر طرح کے چیلنجز سے نمٹنے کی غیر معمولی صلاحیت رکھتی ہیں اور بلوچستان کے عوام ہمیشہ اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔ اجلاس میں شہری سفری سہولیات کے حوالے سے گرین بس سروس کے مزید روٹس اور اضافی بسوں کی منظوری دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار خواتین کے لیے "پنک بس سروس" کا آغاز کیا جا رہا ہے، جو خواتین کے محفوظ اور باوقار سفر کی جانب ایک اہم عملی قدم ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کو ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبے میں پہلا کلائیمنٹ فنڈ قائم کر دیا گیا ہے، جس کے تحت ماحول دوست پالیسیوں اور موسمیاتی لچک پر مبنی منصوبوں کو مستحکم کیا جائے گا۔ کابینہ نے ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کے لیے رکشوں اور موٹر بائیکس پر مرحلہ وار پابندی عائد کرنے اور صوبے میں الیکٹرک بائیکس اور الیکٹرک رکشہ متعارف کرانے پر اتفاق کیا۔ مالیاتی شعبے میں اہم پیش رفت کے طور پر صوبائی کابینہ نے "بینک آف بلوچستان" کے قیام کی اصولی منظوری دی۔ جس کے بارے میں وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ آئندہ سال تک اس بنک کو عملی شکل دی جائے اور اس کا انتظامی بورڈ مکمل شفافیت اور سو فیصد میرٹ کی بنیاد پر قائم کیا جائے۔ انہوں نے واضح طور پر ہدایت کی کہ بنک آف بلوچستان کو ہر قسم کے سیاسی دباؤ اور مصلحتوں سے مکمل طور پر پاک رکھا جائے گا۔ اجلاس میں بلوچستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹریبونل کے چیئرپرسن کی تقرری کی توثیق سمیت برتھ اینڈ ڈیتھ رجسٹریشن ماڈل بائی لاز 2022 اور اقلیتی ''بہائی'' کمیونٹی کے لیے اسپیشل میرج ایکٹ کی منظوری بھی دی گئی۔
کابینہ نے صوبے میں قانونی سہولت کاری کو مؤثر بنانے کے لیے فیصلہ کیا کہ ڈویژن کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو جسٹس آف پیس کے اختیارات تفویض کیے جائیں گے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ جسٹس آف دی پیس پولیس کو قابلِ دست اندازیِ معاملات میں ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دے سکے گا۔ ہراسانی کی شکایات کا فوری ازالہ کرے گا اور قانونی پیچیدگیوں سے پیدا ہونے والی تاخیر کو کم کرنے کے لیے ایک فعال فورم کے طور پر کام کرے گا۔ تعلیم کے شعبے میں اہم فیصلہ کرتے ہوئے کابینہ نے تین ہزار سنگل روم اسکولز میں پیرنٹ ٹیچرز کمیٹیوں کے ذریعے تعمیر کیے جانے والے اضافی کمروں اور سہولیات کے اخراجات کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا اور یہ ہدف مقرر کیا کہ آئندہ تین برسوں میں صوبے کے 90 فیصد سنگل روم اسکولز کو دو کمروں تک توسیع دی جائے گی۔ ترقیاتی و معاشی شعبوں میں کابینہ نے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میں پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کے قیام، بلوچستان لائیوہُڈ سپورٹ پروجیکٹ، ٹیکس آن لینڈ اینڈ ایگریکلچر انکم رولز 2025 اور بلوچستان لیویز فورس سروس رولز 2023 میں ترامیم کی منظوری بھی دی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبائی کابینہ اس عزم پر قائم ہے کہ صوبے کے مالی ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔ شہری سہولیات کو شفافیت اور رفتار کے ساتھ بہتر بنائیں اور ایسے فیصلے کریں جن کے اثرات آج نہیں تو آنے والے برسوں میں واضح طور پر نظر آئیں۔ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے، شہری ٹرانسپورٹ کو جدید کرنے، تعلیم کے ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور معیشت کو پائیدار بنیادوں پر کھڑا کرنے کے لیے ہم نے عملی اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔ ہم وہ صوبہ بنانے جا رہے ہیں، جہاں ترقی فیصلوں پر نہیں بلکہ نتائج پر ناپی جائے گی اور جہاں ہر شہری کو یہ احساس ہو کہ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے، ان کے لیے کام کر رہی ہے اور ان کے مستقبل کو محفوظ بنا رہی ہے۔ اجلاس میں سکیورٹی فورسز اور سویلین شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی، جبکہ صوبائی وزیر آبپاشی محمد صادق عمرانی کی جلد صحت یابی کے لیے بھی خصوصی دعا کی گئی۔