پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کا خدشہ،آئی ایم ایف نے خطرے کی گھنٹی بجادی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 3 اعشاریہ 6 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، سیلاب کے باعث سخت معاشی نقصان کا دھچکا لگا ہے،بین الاقوامی مالیاتی فنڈ
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے، بجٹ میں مختص اہداف متاثر ہو سکتا ہے، ٹیکس نظام اور انرجی سیکٹر میں ریفارمز لانے کی ضرورت ہے،شارٹ ٹرم سبسڈی کو ختم کرنا ہو گا، رپورٹ
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے ایک بار پھر پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ، آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 3 اعشاریہ 6 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، تاہم پاکستان کو سیلاب کے باعث سخت معاشی نقصان کا دھچکا لگا ہے، سیلاب کے باعث جی ڈی پی گروتھ متاثر اور مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیلاب کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے، بجٹ میں مختص اہداف متاثر ہو سکتا ہے، تاہم پاکستان کو ٹیکس نظام اور انرجی سیکٹر میں ریفارمز لانے کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق مالی سال 2030 تک پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 4 اعشاریہ 5 فیصد رہ سکتی ہے۔ ادھر پاکستان کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس کو مثبت کرنے کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان میں اصلاحات اور فنانشل ڈسپلن پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے، گزشتہ برسوں کی نسبت رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے، تاہم پاکستان کو مختلف شعبوں کیلئے دی گئی شارٹ ٹرم سبسڈی کو ختم کرنا ہو گا، مڈل انکم ممالک میں پاکستان رواں مالی سال تیسرے نمبر پر گروتھ حاصل کرے گا، جبکہ مڈل انکم ممالک میں مصر، مراکش پاکستان سے آگے نکل گئے، نارتھ افریقہ ریجن، افغانستان اور پاکستان میں مجموعی گروتھ 3 اعشاریہ 7 کا تخمینہ ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جی ڈی پی گروتھ رواں مالی سال سیلاب کے باعث ا ئی ایم ایف پاکستان میں
پڑھیں:
کیا دانتوں کا گرنا خطرے کی گھنٹی ہے؟ جانیں ماہرین کی رائے!
ایک نئی اور جامع سائنسی تحقیق نے بڑھاپے میں دانتوں کے تیزی سے جھڑنے کو موت کے خطرے سے جوڑتے ہوئے تاکیدکی ہے کہ منہ کی اچھی صحت بہت اہم ہے۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دانتوں کا جھڑنا دیگر سنگین طبی مسائل کی ایک اہم علامت ہو سکتا ہے۔اس سے پہلے بھی دانتوں کے جھڑنے اور موت کے درمیان تعلق بتایا جا چکا ہے۔ سائنس دانوں نے ماضی میں نتیجہ اخذ کیا تھا کہ جن لوگوں کے دانت کم ہوتے ہیں، ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ عام طور پر زیادہ ہوتا ہے، تاہم اب تک یہ معلومات دستیاب نہیں تھیں کہ دانتوں کے جھڑنے کا عمل موت پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے۔سائنس الرٹ (Science Alert) کی سائنسی ویب گاہ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ، جسے العربیہ ڈاٹ نیٹ نے بھی دیکھا، اس کے مطابق چین کی سیچوان یونیورسٹی کے محققین کی قیادت میں ایک ٹیم نے 8073 بزرگ افراد میں دانتوں کے جھڑنے کا مطالعہ کیا اور اوسطاً ساڑھے تین سال کے دوران ان کے دانت جھڑنے کی رفتار کا موازنہ اموات کی شرح سے کیا۔محققین نے اپنی شائع شدہ تحقیقی رپورٹ میں لکھا:بزرگ افراد میں دانتوں کے تیزی سے جھڑنے کے ساتھ تمام وجوہات سے ہونے والی اموات کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ گیا، چاہے ابتدائی طور پر دانتوں کی تعداد کچھ بھی ہو۔یہ تعلق اس وقت بھی برقرار رہا جب دیگر عوامل جیسے جنس، عمر، تعلیمی سطح، شراب نوشی کی عادتیں اور باقاعدہ ورزش جن کا صحت اور بیماری پر اثر پڑ سکتا ہے، اس کو بھی مدنظر رکھا گیا۔محققین کا کہنا ہے کہ دانتوں کا تیزی سے جھڑنا خود موت کا سبب نہیں بنتا، بلکہ وہ صحت کے مسائل جو دانتوں کے جھڑنے کا باعث بنتے ہیں، وہی عمر میں کمی کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس لیے دانتوں کا جھڑنا عمومی صحت اور موت کے خطرے کا ایک اشارہ سمجھا جا سکتا ہے نہ کہ موت کی براہِ راست وجہ، جیسا کہ بعض لوگ سمجھ سکتے ہیں۔منہ کی اچھی صحت کا ہمیشہ سے عمومی صحت میں بہتری کے ساتھ تعلق رہا ہے، خصوصاً ذہنی صلاحیت میں کمی (یادداشت یا سوچ میں بگاڑ) اور دل کی بیماریوں کے حوالے سے۔دانتوں کے جھڑنے کی شرح اور اموات کے درمیان تعلق کی اصل وجہ ابھی تک واضح نہیں ہے، تاہم محققین کا کہنا ہے کہ سوزش، غذائی عادات، موٹاپا اور ذہنی دباؤ جیسے عوامل دانتوں کے جھڑنے اور بیماریوں کی شرح پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔مثال کے طور پر جب بات خوراک کی ہو تو جن لوگوں کے دانت کم ہوتے ہیں وہ عام طور پر کم متوازن غذا کھاتے ہیں، کیونکہ چبانے میں دشواری ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں جسم کو مطلوبہ غذائیت پوری مقدار میں نہیں مل پاتی، جو صحت کے مسائل کو مزید بڑھا دیتی ہے۔اگرچہ یہ وضاحتیں دانتوں کے جھڑنے اور دیگر معروف اموات کے خطرے والے عوامل کے درمیان تعلق کی نشاندہی کرتی ہیں، لیکن محققین کے مطابق اس تعلق کے درست طریقۂ کار (یعنی اصل وجوہات) ابھی تک واضح نہیں ہیں اور اس بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔تحقیق کرنے والی ٹیم کا مشورہ ہے کہ منہ اور دانتوں کی صحت کو بہتر بنانے پر توجہ دی جائے۔ دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس باقاعدہ معائنہ کروانا، دن میں دو بار دانت صاف کرنا اور سگریٹ نوشی ترک کرنا یہ تمام عادات دانتوں کی صحت برقرار رکھنے میں مددگار ہیں۔ پچھلی تحقیقات سے بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ عادات بزرگوں کی طویل عمر پر مثبت اثر ڈالتی ہیں۔اسی طرح دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس باقاعدہ چیک اپ کروانے سے دانتوں کی گنتی اور حالت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور گمشدہ دانتوں کے لیے متبادل حل (جیسے مصنوعی دانت یا ڈینچر) استعمال کیے جا سکتے ہیں۔تحقیق کے مطابق یہ طریقہ بزرگوں کی صحت اور ان میں بیماری یا موت کے خطرے کی نگرانی کا ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔اسی دوران گمشدہ دانتوں کے متبادل کے لیے جدید طریقوں پر تحقیق میں بھی پیش رفت جاری ہے۔ حالیہ مہینوں میں ماہرین کے مطابق لیبارٹری میں مصنوعی دانت اگانے کے تجربات میں نمایاں کامیابی حاصل ہوئی ہے اور ایسے دواؤں کی طبی آزمائشیں بھی کی جا رہی ہیں، جو گمشدہ دانتوں کی دوبارہ نشوونما ممکن بنا سکتی ہیں۔محققین نے لکھا: یہ نتائج دانتوں کے جھڑنے کی پیش رفت پر نظر رکھنے کی انتہائی اہمیت کو واضح کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ صحت کے ماہرین اور عام لوگوں دونوں کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ دانتوں کے تیزی سے جھڑنے سے ممکنہ منفی اثرات کیا ہو سکتے ہیں؟