پاکستان میں رواں مالی سال معاشی ترقی 3.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، آئی ایم ایف
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے مڈل ایسٹ اینڈ سینٹرل ایشیا ریجینل اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی۔
آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رواں مالی سال معاشی ترقی 3.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، پاکستان میں سال 26-2025 میں مہنگائی دوبارہ بڑھنے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق بجلی پر سبسڈی کے خاتمے اور ٹیرف کے معمول پر آنے سے دباؤ بڑھے گا، علاقائی کشیدگی بھی خطے کی معاشی ترقی کو متاثر کرسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے آئی ایم ایف پاکستان پر قومی مفاد کے خلاف کوئی شرط عائد نہیں کر سکتا: وفاقی وزیر خزانہ آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک رپورٹ جاری کردی آئی ایم ایف کے پاکستان کی معاشی شرح نمو سے متعلق اعداد و شمارآئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق کے مطابق 2025 کی تیسری سہ ماہی میں سیلاب کے معیشت پر منفی اثرات کا خدشہ ہے، پاکستان میں سیلاب کے ان منفی اثرات کی شدت تاحال غیر یقینی ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں معاشی اصلاحات کے تسلسل اور مالی بہتری کا اعتراف کیا ہے۔ سال 25-2024 میں پاکستان میں ترسیلات زر اور کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری آئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
فرانس میں ہر تیسرا مسلمان تعصب اور امتیازی سلوک کا شکار ہے: رپورٹ میں انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانس میں مذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور تازہ رپورٹ کے مطابق ہر تین میں سے ایک مسلمان خود کو اس کا شکار قرار دیتا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق فرانس کی حقوق کی محتسب کلیئر ہیدون کی جانب سے جاری رپورٹ میں 2024 کے ایک سروے کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں پانچ ہزار افراد نے حصہ لیا۔
فرانسیسی قانون کے تحت نسلی، لسانی یا مذہبی بنیادوں پر ڈیٹا اکٹھا کرنے پر پابندی ہے، جس کے باعث امتیازی سلوک سے متعلق جامع اعداد و شمار حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے۔ تاہم سروے کے مطابق سات فیصد افراد نے گزشتہ پانچ برسوں میں مذہبی بنیادوں پر امتیاز کا سامنا کرنے کا اعتراف کیا، جو 2016 میں پانچ فیصد تھا۔
مسلمان، یا وہ افراد جنہیں مسلمان سمجھا جاتا ہے، اس امتیاز کا سب سے زیادہ شکار پائے گئے۔ رپورٹ کے مطابق 34 فیصد مسلمانوں نے خود کو متاثرہ قرار دیا ہے، جبکہ دیگر مذاہب کے افراد میں یہ شرح 19 فیصد اور مسیحیوں میں صرف چار فیصد رہی۔
مسلمان خواتین میں امتیازی سلوک کی شرح مزید بلند ہے، جو 38 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ رپورٹ کے مطابق حجاب پہننے والی خواتین کو اکثر ملازمتوں میں رکاوٹوں، کیریئر میں تعطل اور بعض اوقات کھیلوں میں شرکت پر پابندی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فرانسیسی سیکولرزم کے متعلق عوامی غلط فہمیاں امتیاز میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں، کیونکہ بہت سے لوگ اسے “عوامی مقامات پر مذہبی علامتوں پر پابندی” کے طور پر سمجھتے ہیں، حالانکہ قانون کا اصل مقصد ریاست کی غیرجانبداری اور مذہبی آزادی کا تحفظ ہے۔
حقوق گروپس کے مطابق سرکاری سطح پر حجاب پر پابندیاں دراصل مذہبی آزادی کے برعکس ہیں اور خواتین کو یہ حق ہونا چاہیے کہ وہ اپنی مرضی سے لباس کا انتخاب کریں۔