ایندھن بحران : آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے خطرے کی گھنٹی بجادی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251023-08-20
کراچی (مانیٹر نگ ڈ یسک )ایندھن کی قلت کا معاملے میں صورت حال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے خطرے کی گھنٹی بجادی۔ سندھ حکومت کے لازمی بینک گارنٹی کے مطالبے پر آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے وزارت توانائی، پیٹرولیم ڈویژن کو ہنگامی خط ارسال کردیا، جس میں صورت حال کی سنگینی سے آگاہ کیا گیا ہے۔او سی اے سی نے اپنے خط میں بتایا ہے کہ اگر بینک گارنٹی کا مسئلہ برقرار رہا تومستقبل میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدنہیں کی جاسکے گی۔خط میں کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم صنعت کی طرف سے ہر ماہ 20 سے 25 کنسائنمنٹس درآمد کیے جاتے ہیں اور ایک کنسائنمنٹ کی مالیت 15 سے 25 ارب روپے ہوتی ہے۔او سی اے سی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ صنعت میں کوئی بھی رکن اس حد تک بینک گارنٹی فراہم کرنے کی مالی صلاحیت نہیں رکھتا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
واسا کی نااہلی کے باعث حیدرآباد میں پانی کا بحران شدت اختیا رکرگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251206-8-2
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پاکستان تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی ریحان راجپوت نے کہا ہے کہ حیدرآباد میں پانی کی بحرانی صورتحال ہے، خاص طورپر لطیف آبادکے مختلف یونٹوں، ایچ ڈی اے ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی، دامن کوہسار اور حیدرآباد میں کئی روز سے پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ واسا کا کروڑوں روپے کا بجٹ ہونے کے باوجود حیدرآباد کے عوام سردی کے موسم میں بھی پانی کو ترس گئے ہیں، کوہسار میں خاص طورپر ایچ ڈی اے ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی کے رہائشی افراد ٹینکر مافیا کے رحم وکرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں۔ ٹینکرز کے ذریعے ان علاقوں کے لوگوں کو پینے کا پانی خرید کر استعمال کیلیے لینا پڑتا ہے۔ حیدرآباد کے گنجان آباد علاقوں میں شہری روزانہ پانی کیلیے مارے مارے پھرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ واسا جوکہ اب کارپوریشن بن گیا ہے لیکن اس کے باوجود صورتحال پہلے سے زیادہ ابتر ہے، پانی سے متاثر ہونے والے افراد احتجاج کررہے ہیں لیکن ان کی کوئی سنوائی نہیں کی جارہی ہے۔ ادارے پر سفارشی اور نااہل لوگوں کا قبضہ ہے جو ادارے کے وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں جس کی وجہ سے یہ ادارہ مکمل طورپر بحرانی کیفیت سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس صورتحال کا تدراک نہ کیا گیا تو پھر اس مسئلے کو نہ صرف اسمبلی میں اٹھائیں گے بلکہ اس پر شدید احتجاج بھی کیا جائیگا۔