کوشش کی جا رہی ہے کہ مجھے گرفتار کر کے قید میں رکھا جائے: علیمہ خان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کا کہنا ہے کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ مجھے گرفتار کر کے قید میں رکھا جائے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر گفتگو کے دوران علیمہ خان نے کہا کہ میں گرفتاری دینے کے لیے تیار ہوں، مجھ پر بہت سے کیسز بنائے گئے ہیں، اپنے بھائی کے لیے جدوجہد جاری رکھوں گی۔
اس سے قبل پنجاب پولیس بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ، علیمہ خان کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کروانے اِن کے ہمراہ اسلام آباد پہنچی تھی۔
ایس ڈی پی او اظہر شاہ نے علیمہ خان کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کروائی تھی۔
ٹیسٹ کرکٹ کا کم ہونا قومی ٹیم کی شکست کا باعث ہے، اظہر محمود
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: علیمہ خان
پڑھیں:
شارجہ میں جعلی برطانوی ویزوں پر سفر کی کوشش ناکام، 5 پاکستانی گرفتار اور ملک بدر
شارجہ ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نے جعلی برطانوی ویزوں پر سفر کرنے کی کوشش کرنے والے پانچ پاکستانی شہریوں کو گرفتار کرکے فوری طور پر ڈیپورٹ کر دیا۔ عرب میڈیا کے مطابق یہ افراد انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایجنٹوں کی مدد سے تیار کیے گئے جعلی سفری دستاویزات استعمال کر رہے تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہی مسافر اس سال لاہور سے ملائیشیا وزٹ ویزوں پر بھی سفر کر چکے تھے، تاہم اس بار شارجہ میں ان کے ویزوں کی باریک جانچ پڑتال کے دوران جعل سازی سامنے آگئی جس کے بعد انہیں تحویل میں لے کر مختصر تفتیش کے بعد پاکستان واپس بھیج دیا گیا۔ لاہور ایئرپورٹ پہنچنے پر ایف آئی اے نے تمام افراد کو اپنی تحویل میں لے کر مزید تفتیش شروع کر دی، جبکہ اینٹی ہیومن اسمگلنگ سرکل معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے غیر قانونی ہجرت اور جعلی سفری دستاویزات کی روک تھام کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک نئی ایپ کے پائلٹ پراجیکٹ کا اعلان کیا۔ وزیر داخلہ کے مطابق یہ ایپ حکام کو مسافروں کی اسکریننگ میں مدد دے گی، تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ کون سا مسافر حقیقی دستاویزات کے ساتھ سفر کر رہا ہے اور کون نہیں، جبکہ جعلی ویزوں اور ایجنٹ مافیا کے خلاف مکمل زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے گی۔ محسن نقوی نے وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین کے ساتھ امیگریشن اصلاحات کا بھی جائزہ لیا، تاکہ شہریوں کے لیے بہتر سہولتیں فراہم کی جا سکیں اور پاکستان کی عالمی ساکھ میں بہتری لائی جا سکے۔